لاہور ( این این آئی) وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ طاہر اشرفی نے پاکستان اور اسرائیل کے تجارتی تعلقات پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے اسرائیل سے تجارتی تعلقات نہیں ہیں، صرف سیاسی مقاصد کے لیے متفقہ موقف و متنازعہ نہ بنایا جائے۔
ایک بیان میں طاہر اشرفی نے کہا کہ ایک پاکستانی یہودی جس کو عمران خان کے دور حکومت میں اسرائیل جانے کی اجازت ملی تھی، اس نے ایک عرب ملک سے پاکستانی اشیا اسرائیل بھیجیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے متعلق وزارت تجارت یا خارجہ سے این او سی سامنے نہیں آئی، نہ ہی ایسی اطلاع ہے کہ اس کی سرکاری طور پر اجازت دی گئی ہے، تاہم یہ عمل پاکستانیوں کے لیے قابل تشویش تھا۔طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ دکھ کی بات ہے کہ پاکستانیوں کے متفقہ معاملے پر کچھ دوستوں نے سیاست شروع کر دی۔انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اس عمل میں حکومت، اتحادی جماعتوں یا مولانا فضل الرحمن کا عمل دخل ہے، اس معاملے کا ذمے دار حکومت، مولانا فضل الرحمن یا مجھے ٹہرانا متفقہ روایت کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اسرائیل سے تجارتی تعلقات قائم نہیں ہوئے نہ ہی ایسی کوئی کوشش ہو رہی ہے، تحریک انصاف بے بنیاد الزام تراشی بند کرے۔