اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )پاکستان معروف ڈیزائنر ماریہ بی ایک بار پھر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ گیا ۔ تفصیلات کے مطابق ماریہ بی کے برانڈ کی طرف سے خواتین کے نئے کلیکشن کا فوٹوشوٹ سوشل میڈیا کی زینت بنا ہوا جس پر صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے ۔
بہاولپور کے حکمران نواب عباسی خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک سوشل میڈیا صارف نے ماریہ بی کے برانڈ کے فوٹو شوٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا اور لکھا کہ یہ ماریہ بی کے نانا کی قبر کا احاطہ ہے جس پر ماڈل رقص کر رہی ہے ۔ مذکورہ صارف نے عباسی خاندان کے قبرستان میں فوٹو شوٹ کرنے پر ماریہ بی کیخلاف کاروائی کرنے کا کہا ہے ۔ ایک اور صارف نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرانسجینڈرز اور ایل جی بی ٹی کے خلاف ماریہ بی پرُزور مذمت کرتی ہیں تاہم انہیں یہ خیال نہیں آتا کہ وہ قبرستان میں اپنی ماڈلز سے رقص کروا رہی ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان کی معروف ڈیزائنر ماریہ بی نے اداکارہ سجل علی کو ٹرانسجینڈر ایجنڈا پھیلانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ماریہ بی نے انسٹاگرام پر پاکستانی ڈرامے ’ان کہی‘ کا ایک اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمارے فنکار ’جوائے لینڈ‘ کو پروموٹ کرکے ٹرانسجینڈر ایجنڈا پھیلا رہے ہیں۔اسکرین شاٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سجل علی ایک کمرے میں موجود ہیں جس کی دیواروں پر مختلف فلموں کے پوسٹر موجود ہیں جہاں صائم صادق کی
ہم جنس پرستی پر متنازعہ فلم ’جوائے لینڈ‘ کا پوسٹر بھی موجود ہے۔ماریہ بھی نے لکھا کہ ہمارے ڈرامے ’جوائے لینڈ‘ کی آڑ میں ٹرانسجینڈر ایجنڈے کو فروغ دے رہے ہیں، ہم بیوقوف نہیں ہیں، ہم سمجھتے ہیں۔انہوں نے پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب جاگ جاؤ اور اس نئے ایجنڈے کو دیکھو،
پاکستان کو بچانے کے بجائے ہم اپنی مذہبی شناخت کو فروخت کررہے ہیں۔ایک علاحدہ انسٹا اسٹوری میں ماریہ بی نے مطالبہ کیا کہ ہمیں انٹرسیکس کمیونٹی کے حقوق کیلئے لڑنا چاہئے، ان کو 75 برس سے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے لیکن اب ٹرانسجینڈر لوگ انٹرسیکس لوگوں کا حق مار رہے ہیں، ہم اس ناانصافی کے لڑتے رہیں گے۔