جمعہ‬‮ ، 12 دسمبر‬‮ 2025 

مجھے اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہیں، جس کے ساتھ عوام ہوں اسے بیساکھیوں کی ضرورت نہیں،عمران خان

datetime 9  مارچ‬‮  2023 |

لاہو ر(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم صرف ملک میں انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں اور اس کے لیے کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں تاہم مجھے بیساکھیوں کی ضرورت نہیں،یہ انتشار کے بہانے الیکشن سے نکلنا چاہتے ہیں،نااہل یا جیل بھجوا کر کپتان کے بغیر میچ کھیلنا چاہتے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ مجھ سے پوچھا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ آپ سے بات کرے تو کیا آپ کریں گے میں نے کہا میں سیاسی آدمی ہوں میں سب سے بات کروں گا، سوائے چوروں کے۔عمران حان نے واضح کیا کہ انہوں نے کبھی نہ آرمی چیف کو بات کرنے کی دعوت دی نہ شہباز شریف کو۔یہ بیان چل رہے ہے کہ میں آرمی چیف سے بات کرنا چاہتا ہوں تو مجھے اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہیں۔جس جماعت کے ساتھ ملک کے عوام ہوں تو اسے بیساکھیاں درکار نہیں ہوتیں۔عمران خان سے جب پوچھا گیا کہ کیا فوجی قیادت تبدیل ہونے سے ان کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے رویے میں کوئی فرق آیا تو ان کا کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے کوئی فرق نہیں پڑا۔ہم پر جنرل باجوہ کے دور میں کیسز بنے۔ اس سے پہلے کبھی سینئر لوگوں پر اتنا حراستی تشدد نہیں ہوا۔ہم نے سوچا نیا چیف آئے گا تو تبدیلی آئے گی لیکن کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ سختیاں بڑھ گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 90دن میں الیکشن کروانے کا حکم دیا۔ صدر نے بھی اعلان کردیا لیکن ہم انتخابی ریلی کرتے ہیں تو پولیس آ جاتی ہے، گاڑیاں توڑیں گئیں، واٹر کینن ہوا، لوگوں کو گرفتار کیا۔ نگران حکومت کا کام ہوتا ہے انتخابات کروانا۔ یہ کیسے روک سکتے ہیں۔ اگر الیکشن کروانا ہیں تو انتخابی مہم اور ریلی کے بغیر الیکشن کیسے ہوتے ہیں؟۔اس سوال پر کہ اگر الیکشن نہیں ہوتے تو وہ کیا کریں گے؟ عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ توہین عدالت ہو گی، آئین کہتا ہے، سپریم کورٹ کے جج کہتے ہیں۔

اگر یہ نہیں کروائیں گے تو آئین اور قانون ختم ہو جائے گا۔ یہ چاہتے ہیں میں ڈس کوالیفائی ہوں جاؤں یا جیل چلا جاؤں اور یہ الیکشن جیت جائیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم حکومتی جماعتوں کے خلاف ہو چکی تھی اس لیے میں 2018ء کا الیکشن جیتا۔ اب جو مہنگائی ہوئی ہے اب تو یہ جماعتیں بالکل دفن ہو چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم تو الیکشن چاہتے ہیں

صرف بات یہ کرنی تھی کہ عقل نہیں کہتی کہ سارے الیکشن اکٹھے کروا دیں۔ ملک کا بھی فائدہ ہے، عوام کو چننے دو کہ وہ کِسے چاہتے ہیں۔ جو حکومت آئے گی وہ مسئلے حل کرے گی۔پرویز الٰہی کو پارٹی میں اہم عہدہ دیے جانے کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ وائس چیئرمین پارٹی کی نمبر ٹو قیادت ہوتا ہے۔ پرویز الٰہی نے اسٹیبلشمنٹ کا دباؤ برداشت کیا،

وہ مشکل وقت میں ہمارے ساتھ رہے اس لیے انہیں عزت دینے کے لیے پارٹی کا عہدہ دیا۔عمران خان کا اپنی صحت کے حوالے سے کہنا تھا کہ میری ٹانگ میں جو زخم ہیں ان کی صحت یابی سست رفتار ہے۔ ڈاکٹرز نے چلنے اور کھڑے رہنے سے منع کیا تھا لیکن میں بعد میں لاہور اور اسلام آباد عدالت گیا لیکن وہاں سکیورٹی نہیں تھی۔ وزرات داخلہ نے بھی کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے مجھے پتا ہے میری جان کو خطرہ ہے۔ہمارے وکیل نے کہا سکیورٹی کی ضمانت دیں ورنہ ویڈیو کانفرنس کر لیں۔ جو آج کل ہوتی ہے۔ مجھے پر 70سے زیادہ کیسز ہیں۔ان کے خلاف کیسز عجیب نوعیت کے ہیں جو عدالت میں جاتے ہی ختم ہو جائیں گے۔ اپنی گرفتاری سے متعلق ان کا کہنا تھا یہ چاہتے ہیں میں انتخابی مہم نہ چلاؤں۔ یہ کپتان کے بغیر میچ کھیلنا چاہتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جج کا بیٹا


اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…