کراچی (این این آئی) کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر فراز الرحمان نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 3 فیصد اضافہ سے 20 فیصد مقرر کرنے اور انٹر بینک میں ڈالرکی قیمت 285 روپے کی نئی تاریخی بلندی سے تجاوز کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔اپنے بیان میںانہوں نے کہا کہ
ڈالر کی قیمت کو افغان بارڈر کے ریٹ کے مساوی لانے کی آئی ایم ایف کی شرط کی اطلاعات ہیں، اور شرح سود اور ڈالر کی بڑھتی قیمت تباہ حال معیشت کے تا بوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔ صدر کاٹی نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط تسلیم کی جارہی ہیں لیکن ان کی شرائط میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے جس سے معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔فراز الرحمان نے مطالبہ کیا کہ ایسے فیصلے کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے جس سے ملک کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بحران میں شرح سود بڑھانے کا فیصلہ دانشمندانہ نہیں۔ صنعتیں بند ہونے اور کاروبار تنزلی کی جانب گامزن ہے ایسے میں مانیٹری پالیسی میں مزید اضافہ تباہ کن ہوگا۔ فراز الرحمان نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے بیروزگاری کا طوفان اور مہنگائی کا سیلاب آئے گا، جس سے خدشہ ہے کہ جرائم میں ہوشربا اضافہ ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ سرمایہ کار پیسہ بینکوں میں رکھ کر سود لینے کو ترجیح دے گا جبکہ غریب طبقہ بے روزگاری اور احساس کمتری کا شکار ہوگا۔ صدر کاٹی نے وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر جمیل احمد سے مطالبہ کیا کہ فیصلے پر نظر ثانی کرکے ملک کو تباہ ہونے سے بچائیں۔ ایسے مشکل حالات میں صنعتکار اور سرمایہ کار کے پاس صنعتیں بند کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں بچے گا۔