جمعہ‬‮ ، 14 جون‬‮ 2024 

میرے والد کے ساتھ اٹک جیل میں ناروا سلو ک کیا جا رہا ہے ،زین قریشی

datetime 27  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اٹک(این این آئی)وائس چیئر مین پی ٹی آئی شاہ محمو د قریشی سے اٹک جیل میں ملا قا ت کے بعد ان کے صا حبزا دے زین قریشی نے سابق امیدوار قومی اسمبلی مہر بانو قریشی ،سابق ایم پی اے سید یا ورعبا س بخا ری ، ضلعی صدر قا ضی احمد اکبر ،ایم این اے میا ں چنو ںظہو ر حسین شاہ ، سید مہدی نقوی سید مظہر بخا ری ،سائیں غلا م محمد کے

ہمرا ہ میڈیا سے با ت چیت کر تے ہوئے کہا ہے کہ میرے والد کے ساتھ اٹک جیل میں نا روا سلو ک کیا جا رہا ہے ، جب وہ کوٹ لکھ پت جیل میں پابند سلاسل تھے تو انہیں جس سیل میں رکھا گیا اس میں چھپکلیا ں ، چو ہے اور کا کروچ تھے جبکہ اٹک جیل میں انہیں جمعہ کی نما ز بھی پڑھنے کی اجا زت نہیں دی گئی ان کو یہ کہہ کر سیل سے بالکل با ہر نہ نکلنے دیا گیا کہ آپ نظر بند ہیں ، نہ آپ کو کوئی دیکھ سکتا ہے اور نہ آپ کسی کو دیکھ سکتے ہیں ، ذہنی کو فت دینے کے لیے کبھی لائٹس جلا دی جاتی ہیں اور کبھی گھنٹیاں بجائی جاتی ہیں جس سے انہیں سونے میں دشوا ری پیش آتی ہے۔زین قریشی نے کہاکہ یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کہ وہ ٹوٹ جائیں لیکن پی ڈی ایم کی حکو مت یہ جان لے کہ شاہ محمو د قریشی نہ کل ٹوٹے تھے اور نہ آج ٹو ٹیں گے وہ ہمیشہ حق کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور چیئر مین عمران خان کے سچے سپاہی ہیں ، میں صرف را نا ثناء اللہ کو اتنا ہی کہو ں گا کہ تم خو د جیلو ں میں آتے جا تے رہے ہو لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ تم اقتدا ر کے نشے میں اتنے چور ہو گئے ہو کہ تم اس سے کچھ سیکھے نہیں ہو۔انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کے عہدیدا ران سیاسی قیدی ضرور ہیں لیکن انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ، جس جیل میں میرے والد کو رکھا گیا ہے وہاں دفعہ 302جیسے سنگین جرائم میں ملو ث قیدی بھی موجود ہیں لیکن مجھے افسو س کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ دیگر سنگین جرائم میں ملوث قیدیو ں کو میرے والد سے زیا دہ حقوق مل رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ان کو کھیلو ں کے ساتھ سیل سے باہر نکلنے کی اجازت ہے مگر میرے والد کو سیل سے باہر نکلنے کی اجا زت تک نہیں ہے ، وہ شخص جو اس ملک میں 11مرتبہ منتخب ہوئے ، اس ملک میں 2دفعہ وزیر خا رجہ کے عہدے پر فائز رہے اور جنہوں نے اس ملک میں وزارت عظمی کا الیکشن لڑا ، آج ملک کی خاطر پابند سلا سل ہیں تو انہیں سلیٹری کنفائنٹمنٹ میں رکھا جا رہا ہے اور سیل سے باہر نکلنے کی اجا زت نہیں دی جا رہی ہے ، انہیں اتنی مہلت تک نہیں کہ وہ سیل سے ایک گھنٹے کے لیے بھی باہر جا سکیں ۔

موضوعات:



کالم



شرطوں کی نذر ہوتے بچے


شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…