لاہور(این این آئی) وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ جو ملک مہنگا تیل سستا بیچے گا تو حال سری لنکا والا بن جائے گا،گیس کا سرکلر ڈیڈ ختم کر دیا گیا ہے، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ گیس اور بجلی کی قیمتیں غریب کے لیے کم اور امیر کے لیے زیادہ ہوں گی،بریک ڈاؤن کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے
خود رپورٹ لکھی ہے لیکن کابینہ سے منظوری ہونے دیں، خان صاحب کون سی دنیا سے آئے ہیں کہ آپ کو جیل میں نہیں ڈالا جائے گا، خواجہ آصف میرے لیڈر ہیں لیکن پاکستان ڈیفالٹ نہیں کررہا،الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں کوئی حکومت الیکشن کا فیصلہ نہیں کرتی فیصلہ الیکشن کمیشن ہی کرتی ہے، ہمارا مقصد غریب لوگوں کے مسائل حل کرنا ہے،ملک میں اضافی بوجھ غریب پر ڈالا گیا اسے مستقبل میں ختم کیاجائے گا،عمران خان کے دور میں دو ملک بنا دئیے گئے، امیر کا پاکستان اور غریب کا پاکستان،موجودہ حکومت غریب کے ساتھ کھڑی ہے پرانے پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے، غریب پر نہیں طاقتور پرٹیکس لگایا جائے گا۔ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ جب سے وزارت کی ذمہ داری لی ہے تو تو سمجھ آئی عمران خان ٹھیک کہتے ہیں ایک نہیں دو پاکستان ہیں، ایک پاکستان میں بلکتے بچوں کے باپ کو جیل میں ڈالا دیا جاتا تو دوسرے پاکستان میں ایک شخص ہیرو کی چوری پر گھر میں مزے کررہا ہوتا ہے،بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نوازشریف کو نااہل کیا اور دوسرے پاکستان میں چار سو پچاس کنال کی جگہ لینے والا اور دو سو پچاس ملین کا فائدہ پہنچانے والا آرام سے بیٹھا ہے،فاؤنٹ کو ڈاؤن لوڈ کرنے پر مریم نواز کو آٹھ سال کی سزا دی گئی،ایک میں لوگوں کے بچے جیل میں جائیں گے اور ایک وہ پاکستان ہے جہاں عمران خان کہتا ہے لوگوں گھر کے باہر آ جاؤ کہیں مجھے نہ جیل میں ڈال دیں،عمران خان کون سی دنیا سے آئے ہیں کہ آپ کو جیل میں نہ ڈالا جائے،
ایک وہ پاکستان ہے جہاں رات کی تاریکی میں جان بوجھ کر باپ کے سامنے بیٹی کو ہتھکڑی لگائی جائے اور ایک وہ پاکستان ہے جہاں کہا جارہا ہے کہ خان صاحب، کوئی بات نہیں آپ آج نہیں آسکے تو کل آجائیں، عدالت کھلی ہے کسی وقت بھی آجائیں لیکن عمران خان جو کہ دوسری دنیا کے آدمی ہیں انہوں نے کہہ دیا کہ 9 بجے میں تو کیا میرا وکیل بھی نہیں آئے گا۔
مصدق ملک نے کہا کہ ایک وہ پاکستان ہے جہاں بڑے برانڈ کی گاڑیاں ہیں تو دوسری طرف غریب کا بچہ بھوک سے مر رہا ہے۔ ایک طرف لوگ اپنے بچے نہیں پال سکتے مگر دوسری طرف اربوں روپے کی گاڑیاں آرہی ہیں جن کے نام تک نہیں پتا۔آپ کے دور میں دو ملک بنا دئیے گئے، امیر کا پاکستان اور غریب کا پاکستان،موجودہ حکومت غریب کے ساتھ کھڑی ہے پرانے پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے،
غریب پر نہیں طاقتور پرٹیکس لگایا جائے گا۔ہم نے آج دو مختلف پاکستان کو علیحدہ کردیا ہے آج کے بعد گیس کی قیمت غریب کیلئے الگ ہوگی، گیس کی قیمت غریب کیلئے کم اور امیر علاقوں کیلئے الگ ہوگی،ملک کے 60فیصد عوام کا گیس کا ٹیرف کم کر دیا گیا ہے،جودس یونٹ گیس کا استعمال کرے گا تین گنا پیسے دے گا اور غریب آدھے سے کم پیسے دے گا، ہم نے ٹی سٹال والے کا ریٹ کم کر دیا،
تندور والے اور بڑے ہوٹلوں کو گیس کی الگ قیمت دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہزار لوگ ہیں جو ملک پر قابض ہیں، ملک ان کے لئے بنایا گیا ہے، ملک چار یا چھ سرمایہ داروں کیلئے بنایا گیا؟،قطر گیس پاور کمپنیوں کو تین ڈالر کی دیتی ہے، سیٹھوں کو ستر سینٹ کی گیس دی جائے اب ایسا نہیں ہوگا، وزیراعظم کا حکم ہے جتنی نئی گیس ملے وہ پاور کو دیں، ایل این جی گیس سے ایک یونٹ چھبیس روپے کا بنتا ہے،
اب فیصلہ کیا ہے نئی آنے والی گیس کو کارخانوں کو چھبیس روپے سے کم کرکے سات روپے میں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کیلئے مرے جا رہے ہیں،لیکن اس غریب ملک میں لوگ ایک ارب ڈالر کی گاڑیاں لیتے ہیں جن کا آپ نام بھی نہیں لے سکتے۔ صحیح کہتا ہے خان دو پاکستان ہیں جس میں انہوں نے اپنے دور میں سیٹھ کو فائدہ دیا، ایک پرانا پاکستان ہے اورہم غریب کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ اور ایگزیکٹو میں مسئلہ ہے تو آئندہ چند دنوں میں مسئلہ حل ہوجائے گا،
جب سے آئے ایک بھی میٹر نہیں لگا اگر لگا تو سامنے لے آئیں، میٹر اس لئے نہیں لگایا کہ گیس ہے ہی نہیں جس قیمت پر گیس ملتی ہے تو وہ افورڈ نہیں کر سکتے،ملک سبسڈی کی وجہ سے برباد ہوا ہے،جو لوگ گیس کے محکمہ کے پیسے واپس لینا چاہتا ہے تو واپس لے لیں۔مصدق ملک نے کہا کہ بریک ڈاؤن کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے خود رپورٹ لکھی ہے لیکن کابینہ سے منظوری ہونے دیں۔ملک کا مستقبل انڈسٹریل گروتھ سے ہے، کالجوں سے نکلنے والے نوجوانوں کیلئے چھوٹے کارخانوں کو پروموٹ کریں گے،
ہم انڈسٹریلٹ کے خلاف نہیں بلکہ اسے سمال و میڈم سائز کو ترجیح دیں گے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعلق بین الاقوامی منڈی سے ہے اس کا ڈالر سے بھی تعلق ہے۔ڈالر خرید کر تیل کی قیمت ادا کرنی ہوتی ہے،روپیہ کمزور ہونے سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔اگر منڈی سے کم قیمت پر تیل بیچیں گے تو ملک ڈیفالٹ کر جائے گا۔انہوں نے کہا کہ روس سے معاہدے کے تحت مارچ کے آخر یا اپریل کے آغاز تک آرڈردیں گے،مئی تک گیس آنا شروع ہوجائے گی، روس سے تیل لینے کی وجہ سے لوگوں کو سہولت ملے گی،
سولر سے دس ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کریں گے، جن جگہوں پر چھ سو میگا واٹ کے سولر سسٹم لگا رہے ہیں وہاں زمین لیز پر دے کر سسٹم لگا رہے ہیں،کوئی سیٹھ نئے ٹیرف میں سبسڈی نہیں لے رہا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن وقت پرہونے چاہئیں کوئی حکومت الیکشن کا فیصلہ نہیں کرتی فیصلہ الیکشن کمیشن ہی کرتی ہے، پاکستان تباہ حالی پر اس لئے پہنچا اس کی وجہ یہ ہے کہ خان صاحب جا رہے تو مہنگا تیل سستا دیا جس سے دو سو ارب روپے کا ہر ماہ ٹیکہ لگا اور ملک بینک کرپسی کی طرف چلا گیا،جو ملک مہنگا تیل سستا بیچے گا تو حال سری لنکا والا بن جائے گا۔
مصدق ملک نے کہا کہ ہاں ٹیکس لگائیں گے، ان تمام آسائشوں پر ٹیکس لگائیں گے کیونکہ یہاں پر دو ملک بنائے جا چکے ہیں جن کا ختم کرنا ضروری ہے۔ایک امیر کا ملک ایک غریب کا ملک، ایک طاقتور کا ملک اور ایک کمزور کا ملک آج ہم نے دونوں ممالک کو علیحدہ کردیا ہے اور حکومت نے غریب آدمی کے ساتھ کھڑا ہونے کا فیصلہ کیا ہے امیر اور طاقتور کے ساتھ نہیں۔آج کے بعد غریب آدمی کے لیے گیس کی قیمت علیحدہ ہوگی اور امیر آدمی کی علیحدہ ہوگی، غریب آدمی دو یونٹ گیس استعمال کرے تو کم قیمت دینی ہوگی اور اگر ڈیفنس، کلفٹن، گلبرگ، ایف 6 جیسے علاقوں میں رہنے والے جب دو یونٹ استعمال کریں گے تو گیس کی قیمت زیادہ ہوگی اور انہیں دینی پڑے گی۔پاکستان کے 60 فیصد لوگوں کے بل گھٹا دئیے گئے ہیں یا وہی رہیں گے،
جب 10 یونٹ بجلی امیر استعمال کرے گا تو دوگنے پیسے دے گا لیکن وہی 10 یونٹ اگر غریب استعمال کرے گا تو آدھے سے کم پیسے دے گا۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کا مسئلہ یہ ہے کہ کوئی ایک ہزار لوگ اس ملک پر قابض ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ یہ ملک صرف انہی کے لیے بنایا گیا ہے، یہ 22 کروڑ عوام کا ملک نہیں بلکہ 4 یا 6 سرمایہ کاروں کا ملک ہے۔ہم آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر لینے کے لیے بے حال ہوتے جا رہے ہیں لیکن اس غریب ملک میں لوگ ایک ارب ڈالر کی گاڑیاں لیتے ہیں جن کا آپ نام بھی نہیں لے سکتے۔وزیر مملکت مصدق ملک نے کہا کہ خواجہ آصف میرے لیڈر ہیں ان کی بات کی نفی نہیں کر سکتا لیکن پاکستان اس وقت ڈیفالٹ میں نہیں ہے کیونکہ ڈیفالٹ اس وقت ہوتی ہے جب ملک اپنی ادائیگیاں کرنے سے قاصر ہو اور عالمی برادری کو کہہ دے کہ ہم اپنا قرضہ ادا نہیں کر سکتے۔خواجہ آصف شاید ایل سیز کے کھلنے میں پیش آنے والی تنگی سے متعلق بات کر رہے تھے اور اس حد تک ان کی بات ٹھیک ہے کہ ایل سیز کھلنے میں مشکلات کا سامنا ہے مگر ملک اس وقت ڈیفالٹ میں نہیں ہے۔