اسلام آ باد (آئی این پی ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملک میں تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی ۔ وفاق کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت آرٹیکل 184 کی شق 3 پر محتاط رہے۔
عدالت کو اس شق کے استعمال کا اختیار عوامی معاملات میں ہوتا ہے، عدالت کسی بھی درخواست پر قانون سازی کالعدم قرار دیگی تو معیار گرجائے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ موجودہ کیس کے حقائق مختلف ہیں، درخواست گزار عمران خان کوئی عام شہری نہیں ہیں، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ نے نیب ترامیم چیلنج کی ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں شدید سیاسی تنا اور بحران ہے، پی ٹی آئی نے پہلے پارلیمنٹ چھوڑنیکی حکمت عملی اپنائی، پی ٹی آئی نے پتا نہیں کیوں پھر پارلیمنٹ میں واپس آنے کا بھی فیصلہ کرلیا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ملک میں عام انتخابات کا تذکرہ بھی کیا، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں تمام مسائل کاحل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے، موجودہ حکومت کے قیام کو 8 ماہ ہوچکے ہیں، موجودہ پارلیمنٹ کو دانستہ طور پر نامکمل رکھا گیا ہے، موجودہ پارلیمنٹ سے ہونے والی قانون سازی بھی متنازع ہورہی ہے۔ ایک موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔
عدالت نے کوئی ازخود نوٹس نہیں لیا بلکہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست آئی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں عمران خان کا حق دعوی ہونے یا نا ہونے کا معاملہ نہیں بنتا، اب عمران خان اسمبلی میں نہیں ہیں اور نیب ترامیم جیسی قانون سازی متنازع ہو رہی ہے۔ سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو کا تذکرہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 58 ٹو بی خوفناک قانون تھا۔پاکستان کی تاریخ میں ایک ہی وزیراعظم آئے تھے جو بہت دیانت دار سمجھے جاتے تھے، ان کی حکومت 58 ٹو بی کے تحت ختم کی گئی تھی۔