پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

اعتماد کا ووٹ مانگا تو گھبراہٹ ہو رہی ہے، شہباز شریف کو بچانے کیلئے یہ حرکت کی گئی، شاہ محمود قریشی

datetime 17  جنوری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں 35اراکین کے استعفوں کی منظوری کے فیصلے نے ثابت کر دیا ہے جمہوریت کے لبادے میں کوئی اور کام ہو رہا ہے، امپورٹڈ ٹولہ اپنے اقتدار کو دوام دینے کیلئے ہر چیز کو دائو پر لگانے کو تیار ہیں، ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا ہے

ملک میں الیکشن کرائے جائیں، اعتماد کا ووٹ مانگا تو گھبراہٹ ہو رہی ہے، ہم سے انہوں نے اعتماد کا ووٹ مانگا ہم نے اعتماد کا ووٹ لے کر دکھایا،موجودہ اپوزیشن لیڈر تو ان کی جیب کی گھڑی اور ہاتھ کی چھڑی ہے، رن آف کے نمبرز کو کم کرنے کیلئے 35 ممبران کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا، ان کو اپنے بہت سارے ممبران پر اعتماد نہیں رہا، شہباز شریف کو بچانے کیلئے یہ حرکت کی گئی ہے، سب کو ڈی نوٹیفائی کر کے الیکشن کرا دیں قوم الیکشن میں فیصلہ کر لے گی۔تحریک انصاف کے 35اراکین کو ڈی نوٹیفائی کرنے پر اپنے رد عمل اور زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ استعفے قبول کرنے ہیں تو سارے کریں سلیکشن کیوں؟، قوم دیکھ رہی ہے یہ لوگوں کی نظروں میں گرتے جا رہے ہیں، کب تک بھاگو گے؟ حکومت کے فیصلے پر تبادلہ خیال کے بعد آگے بڑھیں گے، الیکشن کمیشن لوگوں کی نظروں میں اور کتنا گرے گا، سپیکر صاحب اپنے کہے سے پھر گئے یہ مذاق اور ناٹک ہے، ان کو گھبراہٹ اس لیے ہے یہ لوگ عوام کا سامنا نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ سپیکر صاحب آپ نے استعفے قبول کرنے ہیں تو 125 ارکان کو ڈی نوٹیفائی کریں، سپیکر کے دہرے معیار کی وجہ سے ہم نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی، اس حکومت کو معیشت اور غریب آدمی کا کوئی احساس نہیں، یہ اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے سب کچھ کرنے کو تیار ہے، آج ملک کی صنعتیں بند اور ہر طرف افراتفری ہے۔

سلیکٹو 35 حلقوں کو چن کر ڈی نوٹیفائی کرنا دہرا معیار ہے، سب جانتے ہیں کن مقاصد کیلئے یہ فیصلے کیے جا رہے ہیں، اب ان کے ہاتھ پائوں پھول گئے ہیں، ہاتھ پائوں پھولنے کے بعد ممبران اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا، بہت سے پی ڈی ایم ممبران اسمبلی تحریک انصاف میں شمولیت کی خواہش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم نے حکومت کی کانپیں ٹانگتی دیکھیں،

پنجاب میں جو ہوا ان کے وہم و گمان میں نہ تھا،قوم کو دلدل سے نکالنے کے لئے ہم نے بڑی قربانی دی،ہم پاکٹ یونین اپوزیشن لیڈر کو بے نقاب کرنا چاہتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا عدالتی فیصلے کی بنیاد پر استعفے قبول نہیں ہوسکتے،سپیکر نے کہا وہ ہر ممبر کو الگ الگ سنیں گے پھر استعفے قبول کریں گے ،منتخب کرکے لوگوں کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم حقیقی اپوزیشن لیڈر لے کر آنا چاہتے تھے،ملک دیوالیہ ہوچکا ہم صرف نئے انتخابات چاہتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…