ہفتہ‬‮ ، 13 ستمبر‬‮ 2025 

نیب ترامیم کیس ، سپریم کورٹ قوانین کو بحال بھی کرسکتی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن

datetime 9  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب)قانون میں ترامیم کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ کیا عدالت پارلیمنٹ کو ترامیم لانے سے روک دے؟۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے

تین رکنی خصوصی بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل کی جانب سے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور افریقی یونین کی جانب سے انسداد کرپشن کنونشن کی دستاویزات حوالے کی گئیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے مطابق کرپشن کے حوالے سے کچھ بینچ مارک ہیں جنہیں برقرار رکھنا ہے، ابھی یو اے ای بھی منی لانڈرنگ کے کمزور قوانین کی وجہ سے گرے لسٹ میں ہے، اپ کیس میں بنیادی حقوق پر بات کریں۔عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کرپشن سے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں، فئیر ٹرائل اور اور برابری کا حق بھی متاثر ہوتا ہے، اس دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عوامی پیسہ کے غلط استعمال سے بھی عوام کا اعتماد خراب ہوتا ہے۔اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اپ کی باتیں پارلیمنٹ کے لیے اچھی تقریر ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تو کوئی سننے کو تیار نہیں، انہیں جو کرنا ہے وہ کرنا ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سننے کے لیے پارلیمنٹ میں ہونا بھی چاہیے،اگر آپ انتخابات جیتتے ہیں تو اپنی ترامیم لائیں۔خواجہ حارث نے کہا کہ دنیا کا ہر ملک کرپشن قوانین اور سزاوں کو سخت کرنے کا کہہ رہا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ حارث صاحب کا خیال ہے جو چھوٹ گئے ان کو پکڑنا مشکل ہوگا، خواجہ حارث نے کہا کہ سوئس اکاونٹس کیس میں کیس ختم ہوتے ہی سارا ریکارڈ غائب کردیا گیا، نیب ریفرنسز میں بھی اصلی دستاویزات نہ ہونے سے ملزمان بری ہوئے، 31 اے ختم نہ ہوتا تو اسحق ڈار واپس نہیں آسکتے تھے

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا بطور قوم ہم یہ سب افورڈ کرتے ہیں، روز بریت کے لیے درخواستیں آرہی ہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی ایسا کرے گا تو عوام اس کو ووٹ نہیں دیں گے، کیا عدالت پارلیمنٹ کو ترامیم لانے سے روک دے۔

خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ پورا نظام مفلوج کیا جا رہا ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جتنا آپ دلائل دیں گے ہم میچ سے دور ہوتے جائیں گے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ترامیم ختم ہونے سے کیا عدالتوں کے احکامات ختم ہو جائیں گے، سپریم کورٹ قوانین کو بحال بھی کرسکتی ہے۔اس کے ساتھ ہی عدالت عظمی نے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…