کراچی (این این آئی) پاکستان شوبز اندسٹری کے اداکار، میزبان اور گلوکار محسن عباس حیدر کے حق میں شوبز شخصیات کے ساتھ سوشل میڈیا صارفین بھی سامنے آگئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق اینکر پرسن رابعہ انعم گھریلو تشدد کیخلاف آواز بلند کرتے ہوئے ایک مارننگ شو سے اٹھ کر چلی گئی تھیں کیونکہ مذکورہ شو میں محسن عباس حیدر کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔
تاہم کئی شوبز شخصیات نے رابعہ انعم کے اقدام کو خوب سراہا لیکن وہیں کئی شخصیات اور سوشل میڈیا صارفین محسن عباس کے حق میں سامنے آگئے اور رابعہ انعم کے اقدام کو پبلسٹی اسٹنٹ قرار دے دیا۔مشہور و معروف وی جے اور ٹی وی میزبان متھیرا نے رابعہ انعم کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ یہ بہت غلط ہے، لوگوں کو بدلنے کا موقع دینا چاہئے، اگر رابعہ کو مسئلہ تھا تو انہیں اس طرح آن ایئر شو سے جاکر کسی کی تذلیل نہیں کرنی چاہیے تھی۔انہوں نے مزید لکھا کہ انہیں بھی کئی بار ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، لیکن انہوں نے کسی کی تذلیل کئے بغیر شو سے خاموشی سے معذرت کرکے چلی گئیں۔انہوں نے لکھا کہ گھریلو تشدد کے خلاف کھڑے ہونا اور آواز اٹھانا اچھی بات ہے، لیکن محسن کا کیس ختم ہو کے سالوں گزر چکے ہیں اب اس بات پر ان کی تذلیل کرنا صحیح نہیں ہے۔ کسی کو نیچا دکھا کر خود ہیرو بننے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔اداکارہ مشی خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ رابعہ انعم آن ایئر جانے سے قبل ہی معذرت کرسکتی تھیں، میک اپ روم میں ان کے پاس اتنا وقت ہوگا کہ وہ جان سکیں کہ ان کے ساتھ شو میں کون کون مہمان شریک ہیں۔مشی نے مزید لکھا کہ ممکن ہے کہ یہ ان کے منیجر کا آئیڈیا ہوگا کہ یہ اسٹنٹ آن ایئر جانے کے بعد کیا جائے تاکہ اس صورتحال کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جاسکے۔اس کے علاوہ کئی سوشل میڈیا صارفین بھی محسن عباس حیدر کے حق میں آگے آتے ہوئے
ماضی کی ایک خبر کو شیئر کر رہے ہیں جس میں محسن کو گھریلو تشدد کے تمام تر الزامات ثابت نہ ہونے کی صورت میں انہیں بے گناہ قرار دیا گیا تھا۔معروف میزبان و ٹی وی اینکر عامر لیاقت حسین کی پہلی اہلیہ سیدہ بشری اقبال نے تمام میڈیا ہاوسز سے ایک اہم مطالبہ کیا ہے۔
بشری اقبال نے ٹوئٹر پر ایک نجی ٹی وی شو کے دوران پیش آنے والی ناخوشگوار صورتحال پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں سوالیہ انداز میں لکھا کہ ان اداکارائوں اور خواتین اینکرز کے ساتھ کیسا سلوک ہوگا جنہوں نے دوسری خواتین کی زندگیاں برباد کیں؟
انہوں نے کسی بھی مخصوصی میڈیا ہاوس کا نام لیے بغیر مطالبہ کیا کہ دوسروں کے گھروں کو تباہ کرنے والی تمام خواتین پر بھی پابندی لگائیں۔ بشری اقبال نے مزید لکھا کہ برابری کا سلوک سب کے لیے ہونا چاہئے۔