اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ٗ این این آئی)عمران خان کی نااہلی کے تین دن کے بعد جاری ہونے والے الیکشن کمیشن کے تحریری فیصلہ میں ٹائپنگ کی غلطی سامنے آئی ہے۔الیکشن کمیشن نے تحریری فیصلہ ہے پہلے صفحہ پر عمران خان کا حلقہ این اے 95میانوالی کی بجائے غلطی سے این اے 5لکھ دیا ہےتاہم گوشوارہ کے صفحہ پر ان کا درست حلقہ این اے95درج ہے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کے تفصیلی تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ کے تحائف اثاثوں میں ظاہر نہیں کیے اور نہ حاصل رقم سے آگاہ کیا۔ ای سی پی نے عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے مبہم بیان جمع کروایا، عمران خان نے الیکشن ایکٹ کے سیکشن137، 167 اور 173 کی خلاف ورزی کی۔فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن میں غلط بیان اور ڈیکلیریشن جمع کروایا۔فیصلے میں کہا گیا کہ بینک اکائونٹ میں موصول رقم تحائف کی متعین قیمت سے مطابقت نہیں رکھتی، عمران خان نے دانستہ طور پر حقائق چھپائے۔ای سی پی نے تحریری فیصلے میں بتایا کہ عمران خان کے مطابق تحائف 2 کروڑ 15 لاکھ 64 ہزار میں خریدے جبکہ کابینہ ڈویژن کے مطابق تحائف کی مالیت 10 کروڑ 79 لاکھ 43 ہزار تھی۔
فیصلے کے مطابق عمران خان کے بتائے گئے بینک اکانٹ کی تفصیلات اسٹیٹ بینک سے منگوائی گئیں۔توشہ خانہ ریفرنس کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ مالی سال 19-2018 کے اختتام پر عمران خان کے اکائونٹ میں 5 کروڑ 16 لاکھ روپے تھے، عمران خان کے اکانٹ میں موجود رقم تحائف کی مالیت کی نصف تھی۔تحریری فیصلے میں بتایا گیا کہ عمران خان، گوشواروں میں کیش اور بینک کی تفصیل بتانے کے پابند تھے جو انہوں نے نہیں بتائی۔کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے گوشوارے بینک ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتے، عمران خان نے وضاحت نہیں دی کہ گوشواروں میں غلطی غیر ارادی تھی۔فیصلے میں بتایا گیا کہ عمران خان نے تسلیم کیا کہ مالی سال 20-2019 میں تحائف ظاہر نہیں کیے اور نہ ہی فروخت سے حاصل رقم بتائی۔فیصلے کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کے بقول تمام تفصیلات ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کردہ ہیں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر)الگ الگ ادارے ہیں۔
یاد رہے کہ 21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے متفقہ فیصلہ سنایا تھا تاہم فیصلہ سناتے وقت 4 ارکان موجود تھے۔
کیونکہ رکن پنجاب بابر حسن بھراونہ طبعیت خرابی کے باعث آج کمیشن کا حصہ نہیں تھے۔فیصلے سناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ عمران خان کو جھوٹا بیان جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی)کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے جہاں اس آرٹیکل کے مطابق وہ رکن فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ)یا کسی صوبائی اسمبلی کا رکن منتخب کیے جانے یا چنے جانے کے لیے اہل نہیں ہوگا۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان آرٹیکل 63 ون پی کے تحت نا اہل ہیں، سابق وزیراعظم نے جھوٹا بیان اور ڈیکلیئریشن جمع کروائی، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 167 اور 173 کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے اور توشہ خانہ سے حاصل تحائف اثاثوں میں ڈیکلیئر نہ کرکے دانستہ طور پر حقائق چھپائے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل عمران خان کی جانب سے نااہلی کے خلاف بیرسٹر علی ظفر نے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی تھی جس میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے خلاف درخواست پر آج سماعت ہوئی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ آج ہی معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی چیئرمین 30 اکتوبر کو این اے-45 کرم ایجنسی کے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کے لیے نااہل نہیں ہیں۔