واشنگٹن(این این آئی)روس اور نیٹو کے درمیان کشیدگی بڑھتی جارہی اور اسی تناظر میں امریکی فوج نے تقریبا 80 سالوں میں پہلی مرتبہ یورپ میں اپنی 101 ویں ایئر بورن ڈویژن کو تعینات کردیا۔یہ ایک لائٹ انفنٹری یونٹ ہے جسے “سکریمنگ ایگلز” کا نام دیا گیا ہے۔ اسے گھنٹوں میں دنیا کے کسی بھی میدان جنگ میں تعینات کرنے کی تربیت دی گئی ہے اور وہ لڑنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی صحافی نے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر پر سوار ڈپٹی ڈویژن کمانڈر بریگیڈیئر جنرل جان لوباس اور کرنل ایڈون میتھیڈیس کے ساتھ ملاقات کی اور ان سے حالات کے متعلق گفتگو کی۔ اس ہیلی کاپٹر نے یوکرین کے ساتھ رومانیہ کی سرحد سے صرف تین میل کے فاصلے پر نیٹو کے علاقے میں سب سے دور تک پرواز کی ہے۔جنرل لوباس نے بتایا کہ ہم نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم اپنے فضائی اثاثوں اور منفرد صلاحیتیں لے کر یہاں آئے ہیں۔رومانیہ کے بحیرہ اسود کے ساحل کے ساتھ شمال کی طرف بڑھتے ہوئے بلیک ہاک ایک فارورڈ آپریٹنگ پوزیشن پر اترا جہاں امریکی اور رومانیہ کی افواج مشترکہ زمینی اور فضائی جارحانہ مشق کے دوران اہداف پر بمباری کر رہی تھیں۔ مشقوں کا مقصد ان لڑائیوں کو نئی شکل دینا تھا جو یوکرینی افواج ہر روز سرحد کے اس پار روسی افواج کے خلاف لڑ رہی ہیں ۔ اس سرحد کے اتنے قریب جنگی مشقیں روس اور نیٹو کے لیے واضح پیغام ہیں کہ امریکی فوج یہاں موجود ہے۔
رومانیہ کے جنرل لولین پرڈیلا نے فرانس کے شمالی ساحل پر دوسری جنگ عظیم کی تاریخی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا یہاں امریکی افواج کے ہونے کا میرے لیے اصل مطلب یہ ہے کہ جیسے آپ کے اتحادی نارمنڈی میں پہنچ گئے تھے اس سے پہلے کہ وہاں کوئی دشمن پہنچتا۔ .امریکی افواج نے رومانیہ کے آرمی ایئر بیس پر ایک اڈا قائم کرلیا ہے۔ مجموعی طور پر 101 ویں ایئر بورن کے تقریبا 4,700 فوجی نیٹو کے مشرقی حصے کی حفاظت کیلئے تعینات ہیں۔
کرنل ایڈون میتھیڈیس نے بتایا کہ وہ اور ان کی افواج یوکرین میں لڑنے کے لیے قریب ترین امریکی افواج ہیں ۔ ہم نے روسی افواج کو “قریب سے دیکھا”، تربیتی اہداف کا تعین کیا اور ایسی مشقیں کیں جو جنگ میں ہونے والی چیزوں کی بالکل نقل کرتی تھیں۔ یہ صورت حال ہمیں ہر دم تیار رہنے پر مجبور کرتی ہے۔