لاہور(آن لائن )پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور معروف قانون دان اعتزاز احسن نے اپنی پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اور پیپلزپارٹی چھوڑنے کی خبروں کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرا پی ٹی آئی میں شامل ہونے اور پیپلز پارٹی چھوڑنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے خلاف پارٹی کے کچھ دوستوں نے کہا کہ
ہم اعتزاز احسن کے خلاف احتجاج کریں گے اور مطالبہ کیا کہ مجھے پارٹی سے نکالا جائے جب کہ یہ ہی مخالفین اسی سانس میں کہتے ہیں کہ اعتزاز احسن کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے، جب میرا پارٹی سے تعلق نہیں ہے تو پھر نکالنے کا مطالبہ کیوں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بتانا چاہتا ہوں کہ میں پیپلزپارٹی میں ہوں، عمران خان میرا دوست ہے، 50 سال سے وہ میرا پڑوسی ہے، ہماری دیوار سانجھی ہے، ان کا یہاں پیچھے گھر ہے، میں سیاسی مخالفت میں اس طرح کے طرز گفتگو پر یقین نہیں رکھتا کہ مخالف کے خلاف جو برا بھلا کہنا چاہیں، کہہ دیں، مخالف کے خلاف رانا ثنااللہ خان والی زبان استعمال کرنا شروع کردیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا پیپلزپارٹی سے دیرینہ تعلق ہے اور میں پی پی پی کو خاندان سمجھتا ہوں، جب میں وکلا تحریک کی قیادت کر رہا تھا تو وکلا یہ مطالبہ کیا کرتے تھے کہ کیونکہ پیپلزپارٹی کی حکومت ججز بحالی کی مخالفت کر رہی ہے، اس لیے آپ یا تو پیپلزپارٹی چھوڑ دیں یا پھر وکلا تحریک چھوڑ دیں تو میں نے اس وقت بھی جواب دیا تھا کہ میں تحریک کی قیادت چھوڑ دیتا ہوں لیکن پیپلز پارٹی اور وکلا تحریک نہیں چھوڑوں گا۔ انہوں نے کہا کہ جب وکلا تحریک جاری تھی اس وقت بھی میرے اپنی پارٹی کے لوگوں سے شائستہ تعلقات تھے اور باہمی تعلقات شائستہ ہی رہنے چاہییں۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے خبر اڑائی کہ میں پارٹی چھوڑ رہا ہوں، ابھی بھی کچھ چینلز پر ٹکرز چل رہے تھے کہ میں بنی گالا میں موجود ہوں، عمران خان سے ملاقات جاری ہے اور میں پی ٹی آئی میں شامل ہو رہا ہوں جب کہ عمران خان اس وقت سرگودھا میں ہیں اور میں یہاں لاہور میں ہوں،
کچھ لوگ جن کو پتا نہیں کہاں سے خبریں آتی ہیں، وہ یہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ میں پی ٹی آئی میں شامل ہو رہا ہوں۔ پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ میرا پی ٹی ا?ئی میں شامل ہونے اور پیپلز پارٹی چھوڑنے کا کوئی امکان نہیں، پارٹی چھوڑنے کے لیے 15 سال قبل 2 مئی کو پرویز مشرف کا پیغام ملا کہ لانگ کے دوران چیف جسٹس کی گاڑی کی ڈرائیونگ نہ کریں، پارٹی چھوڑیں اور شوکت عزیز کی
جگہ وزیراعظم بن جائیں، میں اس وقت بھی پارٹی چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہوا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں میں اختلاف رائے ہوتا ہے، پیپلزپارٹی کا ایک کلچر ہے، وہاں میٹنگز کے دوران اختلاف رائے کا کھل کر بے باکی کے ساتھ اظہار کیا جاتا ہے، میں پیپلزپارٹی نہیں چھوڑ رہا۔ انہوں نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے اداروں کو سیاست میں نہیں ا?نا چاہیے
، خواجہ ا?صف کے بیان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا میں انہیں سنجیدگی سے نہیں لیتا، انہوں نے تو پتا نہیں کیا کچھ کہا ہے۔ کلثوم نواز کی بیماری کو تسلیم نہ کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا ان کی میڈیکل رپورٹس جاری نہیں کی جارہی تھیں، اس لیے شکوک و شبہات پیدا ہوئے لیکن جب ان کا انتقال ہوگیا تو مجھ سیمت دیگر لوگوں کو شرمندگی ہوئی، میں غلط تھا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں، جب پرویز مشرف نے مارشل لا لگایا تو کوئی ان کا کیس نہیں سن رہا تھا تو میں نے بینظیربھٹو کی اجازت سے کلثوم نواز کی درخواست پر ان کا کیس لڑا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان میرا دوست ہے، میں اس کو ایک اچھا انسان سمجھتا ہوں لیکن نہ میں پیپلزپارٹی چھوڑ سکتا ہوں، نہ چھوڑ رہا ہوں، پارٹی کا جیالا میرا جیالا ہے،
اس کے ساتھ سردیوں میں بغیر بستر کے زمین پر سویا ہوں، جیالوں کو میرے خلاف بھڑکایا نہیں جاسکتا جب کہ میں خود بھی جیالا ہوں، میں اپنے ہمسائے عمران خان کی سیاست سے اختلاف کے باوجود ان کے ساتھ شائستگی کا تعلق رکھنا چاہتا ہوں۔