لاہور( این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی میں ہوں، 50 سال سے عمران خان اور میرے گھر کی دیوار سانجھی ہے،سیاسی اختلاف پر کسی کو برا بھلا کہنے یا رانا ثنا اللہ کی زبان استعمال کرنے پر یقین نہیں رکھتا، وکلا ء تحریک کے دوران بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی بجائے وکلا ء قیادت چھوڑنے کو تیار تھا،
جھوٹی فیک خبریں چل رہی ہیں کہ اعتزاز احسن بنی گالہ میں بیٹھا ہے اور تحریک انصاف میں شمولیت کرنے والا ہے،میرا پیپلز پارٹی چھوڑنے یا کسی اور جماعت میں شمولیت کا کوئی امکان نہیں ،نواز شریف سے میرا کوئی ذاتی جھگڑا نہیں، میں نے اس وقت نوازشریف کی وکالت کی تھی جب ان کی وکالت کرنے کو کوئی تیار نہیں تھا۔اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ پارٹی کے لوگوں سے تعلقات شائستہ تھے، شائستہ ہی رہنے چاہئیں، ناشائستگی نہیں آنی چاہیے، عمران خان سرگودھا میں ہیں، میں لاہور میں ہوں، میرا کسی اور جماعت میں شمولیت کا کوئی امکان نہیں۔انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی کو چھوڑنے کے لیے مجھے پندرہ سال پہلے پرویز مشرف کی جانب سے پیغام ملا، پیپلز پارٹی میرا خاندان ہے، ہماری جماعت میںاختلاف رائے ہوتا ہے، پیپلز پارٹی جمہوری جماعت ہے، یہ مذہب کو سیاست کے لیے استعمال نہیں کرتی۔خبر یہی ہے کہ میں پیپلز پارٹی نہیں چھوڑ رہا، خبریں دی گئیں کہ اعتزاز احسن کو پی ٹی آئی کی جانب سے بطور نگراں وزیر اعظم پیش کیا جائے گا، اعتزاز احسن کو وزیر ِ اعظم بنانے سے متعلق عمران اور اعتزاز کی آڈیو ریکارڈنگ بھی موجود ہے، آڈیو ریکارڈنگ ایک خاص لائبریری سے ایک ہی طرف سے آتی ہیں۔اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ اعتزاز احسن کا حالیہ بیان کہ عمران ایک ماہ میں اقتدار میں واپس آ سکتا ہے، یہ کہہ رہے ہیں کہ عمران اعتزاز کے گٹھ جوڑ کی یہ بیان دلیل ہے،
پی ڈی ایم کی حکومت کے خلاف جاری سازش میں اعتزاز ہی عمران کا نگراں وزیراعظم ہے، بہت سی ایسی خبریں ہیں کہ اعتزاز احسن کے پارٹی دشمن رویے کے خلاف فلاں تاریخ کو مال روڈ پر مظاہرہ ہو گا۔حیرت ہے کہ ایک ہی سانس میں کہتے ہیں کہ اعتزاز احسن پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر جا رہا ہے، اسی سانس میں کہتے ہیں کہ اعتزاز احسن کو پارٹی سے نکال دو، اگر وہ ایسے ہی چھوڑ کر جا رہا ہے تو اس کو نکالنے کی زحمت کا فائدہ کیا ہے، میں پیپلز پارٹی میں ہوں اور عمران میرا دوست ہے۔ایک گروہ کو سب سے پہلے خبر مل گئی کہ پیپلزپارٹی چھوڑکرپی ٹی آئی میںجارہاہوں، انہوں نے واویلا ڈالا ہوا ہے کہ پیپلزپارٹی قیادت کو میرے خلاف ایکشن لینا چاہیے ،کہا جا رہا ہے
مجھے پارٹی سے نکالا جائے اور پارٹی سی اے سی سے بھی نکالا جائے۔انہوںنے کہا کہ جب میں وکلا ء کی تحریک چلا رہا تھا تو وکلا ء مطالبہ کرتے تھے کہ پیپلز پارٹی چھوڑدیں، وکلا ء کہتے تھے پیپلز پارٹی چھوڑدیں یا وکلا ء تحریک چھوڑ دیں،اس وقت بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی بجائے وکلا ء قیادت چھوڑنے کو تیار تھا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے میرا کوئی ذاتی جھگڑا نہیں،
میں نے اس وقت نوازشریف کی وکالت کی تھی جب ان کی وکالت کرنے کو کوئی تیار نہیں تھا، اس وقت کلثوم نواز میرے پاس آئیں تھیں،کلثوم نواز نے مجھے کہا کہ بڑے میاں صاحب پہلے دن سے کہہ رہے ہیں اعتزاز احسن کے پاس جائو۔انہوں نے بتایا کہ میں نے بینظیر بھٹو کو کلثوم نواز سے متعلق بتایا تو انہوںنے نے کہا کہ مجھے کل تک وقت دیں کل بتائوں گی، اگلے دن بے نظیر بھٹو نے کہا آپ بھی سلاخوں کے پیچھے رہے ہیں اور میں بھی، نواز شریف نے سلاخوں کے پیچھے سے ہاتھ بڑھایا ہے تو پکڑ لیں۔