پیر‬‮ ، 31 مارچ‬‮ 2025 

انتظامیہ حکومتی رٹ قائم نہیں کر سکتی تو عہدوں پر رہنے کا حق نہیں،پشاور ہائیکورٹ

datetime 12  اکتوبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور (این این آئی)پشاور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ انتظامیہ حکومتی رٹ قائم نہیں کر سکتی تو ان کو عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی کے سامنے آئے روز احتجاج اور شہر کی مین شاہراؤں پر جلسے جلوسوں کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس روح الامین نے ریمارکس دئیے کہ

اگر انتظامیہ حکومتی رٹ قائم نہیں کر سکتی تو ان کو عہدوں پر براجماں رہنے کا کوئی حق نہیں، یہاں صوبے کا سب سے بڑا ہسپتال، ہائی کورٹ اور اسمبلی واقع ہے، یہاں احتجاج کے باعث لوگوں کو مسائل ہوتے ہیں، مظاہرین کیسے جناح پارک سے اسمبلی چوک پہنچے؟ یہ انتظامیہ کی ناکامی ہے۔اس موقع پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دئیے کہ قانون تمام شہریوں کو پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے، پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے لیکن جہاں پر دوسرے کے حقوق متاثر ہوتے ہیں وہاں ان کا یہ حق ختم ہو جاتا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس روح الامین نے ریمارکس دئیے کہ جو اپنا حق مانگتا ہے تو پھر وزیر اعلی ہاؤس یا گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاج کریں، عام شہریوں کو تکلیف نہ دیں۔ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شمائل بٹ نے عدالت کو بتایا کہ اسمبلی چوک میں احتجاج کے باعث پورے شہر میں ٹریفک جام ہو جاتا ہے، کل بھی اساتذہ احتجاج کے باعث شہر میں ٹریفک کا برا حال تھا، حکومت قانون سازی کر رہی ہے اس کیلئے کمیٹی بھی بنائی ہے، اسمبلی چوک میں کسی کو احتجاج کی اجازت نہیں ہے، جو احتجاج کرنا چاہتا ہے وہ جناح پارک میں احتجاج رکارڈ کر سکتے ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ قانون سازی کر رہے ہیں جو بھی گروپ خلاف وزری کرے گا اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔جسٹس روح الامین نے کہا کہ ایسی کیسز عدالت نہیں آنا چاہیے تاہم جب حکومت کچھ نہیں کرتی تو لوگ عدالت آجاتے ہیں۔

درخواست گزار وکیل علی گوہر درانی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اسمبلی چوک میں احتجاج کے باعث پورے شہر میں ٹریفک کا برا حال ہوتا ہے، کل بھی احتجاج کے باعث خیبر روڈ کئی گھنٹے بلاک رہا، 5 منٹ کا سفر کئی گھنٹوں میں طے کرنا پڑا۔عدالت نے ڈپٹی کمشنر اور سی سی پی او کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

موضوعات:



کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…