کابل(این این آئی) افغان دارالحکومت ایک مرتبہ پھر خوفناک دھماکے سے لرز اٹھا، تعلیمی ادارے پر خودکش حملے میں 23 افراد جاں بحق جن میں اکثریت طلبا کی ہے اورمتعدد زخمی ہوگئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق خودکش دھماکا افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ہزارہ اکثریتی علاقے دشت برچی میں تعلیمی ادارے کے باہر ہوا
جہاں داخلہ ٹیسٹ جاری تھے اور وہاں 600 سے زائد طلبا موجود تھے۔کابل پولیس کے ترجمان کے مطابق دھماکے کی زد میں آکر اب تک 23 طلبا جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں اکثریت طالبات کی ہے،27 زخمی ہیں جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا، زیادہ تر زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔پولیس ترجمان کے مطابق تاحال کسی بھی دہشت گرد گروپ نے خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم ماضی میں ہزارہ برادی پر ہونے والے اکثر حملوں کی ذمہ داری داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں نے قبول کی تھی۔ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر درس گاہ پر خود کش دھماکے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کا عندیہ دیا ہے اور لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے کابل خودکش دھماکہ میں انسانی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہاہے کہ کابل کے علمی مرکز میں ہولناک خودکش حملہ میں کم عمر بچوں کی ہلاکت پہ گہرا دکھ ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ اس وحشیانہ عمل کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں،ہم افغانی عوام اور غمزدہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب میں بھی کہا کہ دہشت گردی سے نہ صرف افغانستان، پاکستان بلکہ اقوام عالم کو بھی خطرہ ہے۔ وزیر اعظم نے ٹوئٹ کیا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے عالمی تعاون کو مضبوط کرنا وقت کی ضرورت ہے۔