اسلام آباد (این این آئی)وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ نے ایک بار پھر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس پاگل اور احمق شخص سے کوئی بات نہیں ہو سکتی،توشہ خانہ کیس میں چور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے، چور نے غیر اخلاقی حرکت کی ہے، بھلا کوئی ایسے بھی کرتا ہے آپ کو کوئی تحفہ دے اور آپ تحفہ بیچ دیں۔
توشہ خانہ سے سے سونے کے قلمدان اور ٹی سیٹ اٹھالئے ،عمران خان نے توہین عدالت کی جو ثابت ہے ،اب شاید معافی مانگ لے ،اسلام آباد کے داخلی راستے کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے بند کیے گئے ہیں، احتجاج عمران خان کا آئینی حق ہے ، ایف نائن پارک میں احتجاج کریں، اگر ڈی چوک آنے کی کوشش کی گئی تو دھونی دیں گے۔وہ بدھ کو ایف آئی اے اور یو این او ڈی سی کے اشتراک سے اعلی سطحی مشاورتی ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں چور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے، غیر اخلاقی حرکت کی ہے ،کیا ایسے بھی ہوتا ہے کہ کوئی تحفہ دے تو وہ کوئی بیچ دے ،عمران خان نے 25ئ، 26 کروڑ کا فراڈ کیا، سونے کے قلم چرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم ہسپتال کے فنڈز کی پڑتال کریں تو اس میں بھی عمران خان کی چوریاں سامنے آئیں گی ، جو آدمی 15 سے 20 کروڑ روپے کیلئے بے ایمان ہوجاتا ہے اور ایسی چوری کرتا ہے جس سے پورے پاکستان کی بدنامی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان پر مقدمہ درج ہو یا نہ ہو ، الیکشن کمیشن سے نااہل ہوتا ہے یا نہیں لیکن اس معاملے میں جو بدنامی عمران خان نے کمائی ہے وہ ہمیشہ اس کے ساتھ رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے القادر یونیورسٹی بنائی تو ٹرسٹی میں اپنی اہلیہ کے علاوہ کسی کو ممبر نہیں بنایا ، بحریہ ٹائون والوں کو ہی ممبر بنا لیتے جنہوں نے پانچ ارب دیئے ہیں،یہ سب کچھ قوم کے سامنے ہے ۔
چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے توہین عدالت کی ہے جو کہ ثابت ہے ،اب عمران خان معافی مانگ لے گا تو وہ توہین عدالت ختم تو نہیں ہوگی۔وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر عمران خان کی طرح کا بیٹا ہو تو اس کے ساتھ ماں باپ بھی بات نہیں کرتے ، جو قوم کو گمراہ کر رہا ہوں وہ کسی کا لاڈلا نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ جو صوبے عمران خان کے لانگ مارچ کی سپورٹ کریں گے وہ آئین کی صریحا خلاف ورزی کریں گے اور ایسے میں وفاقی حکومت آئین کے مطابق اقدام اٹھائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان پہلے ہیں ،علماکرام اس میں اہنما ئی کریں کہ ٹرانس جینڈر بارے ہمار امذہب کیا کہتا ہے ،جو دین کہتا ہے اس کے مطابق اپنی زندگیوں کو ریگولیٹ کرنا چاہیے ، اس کے بغیر زندگی گذاریں گے تو کسی طرف کے نہیں رہیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے ریڈزون میں عام آمدورفت کو روکا گیا ہے، کسانوں سے اپیل ہے کہ وہ ڈی چوک کی ضد چھوڑ دیں۔
ان کی بات سننے کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اجتجاج کسی کا بھی آئینی حق ہے ،جس نے احتجاج کرنا ہے وہ عدالت کے متعین کردہ مخصوص مقامات پر احتجاج کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ بیٹھ بھی نہیں سکتے ، جس نے اس کی حمایت کی تھی آج وہ بھی کانوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں ،عمران خان کے شر سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے،قوم نہ سمجھی تو پھر ہمارا حال بھی اسی قوم کا ہوگا جس نے 50 سال غلامی کاٹی ہے۔
قبل ازیں تقریب سے خطاب کر تے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ یو این ڈی پی کی مدد سے پاکستان میں انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں، سول سوسائٹی اور پیشہ وارانہ تنظمیوں کے ساتھ مل کر انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے آگاہی مہم کامیابی سے چلائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی سمگلنگ کی روک تھام ایک ٹاسک ہے اس کے لئے بین الاقوامی اداروں کا تعاون بھی جاری رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے انسانی سمکلنگ کی روک تھام کے لئے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا اور اس پر عمل درآمد یقینی بنا رہا ہے جس کی مدد سے انسانی سمگلنگ کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے مشاورتی ورکشاپ کے انعقاد پر ایف آئی اے، یو این ڈی پی ، یورپین یونین اور دیگر سٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔
ہمیں جرائم کے خاتمے کے لئے مزید موثر اقدامات اٹھانے ہیں۔ ڈی جی ایف آئی اے محسن حسن بٹ ، یو این او ڈی سی پاکستان کے نمائندہ جرمی ملسیم، انٹر نیشنل آرگنائزیشن فارامائیگریشن کے چیف آف مشن میلو سیٹو ،نیشنل ٹی آئی پی کمیٹی کے کوآرڈینیٹر جاوید اختر ریاض اور ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے اشرف زبیر صدیقی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس اسی ڈی او سید کوثر عباس سمیت سول سوسائٹی اور این جی اوز کے نمائندے بھی تقریب میں شریک تھے۔