کراچی (این این آئی)کراچی ہول سیل گروسری ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالروف ابراہیم نے ملک میں آٹے کا بحران سنگین ہونے اور فی کلو قیمت 200 روپے تک ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔انہوں نے یہ ہولناک انکشاف کیا کہ ملک میں آٹے کا سنگین بحران آنے والا ہے اور آٹے کی قیمت فی کلو 200 روپے تک ہونے کا امکان ہے،
انسان کی پہلی ضرورت روٹی ہے، روٹی ہو تو وہ پانی سے بھی کھا سکتا ہے لیکن کیا اب وہ یہ بھی نہ کھائے۔تاجر رہنما نے آٹے کے آنے والے بحران کا ذمے دار گندم کی نئی فصل سے 7 مال قبل حکومت سندھ کی جانب سے گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر کرنے کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا المیہ ہے کہ جب ہمیں پتہ ہے اس وقت گندم 80 لاکھ ٹن کم ہے آپ نے ابھی سے نئی فصل کی امدادی قیمت 4000 روپے فی من کردی، اس سے گندم کی ذخیرہ اندوزی شروع ہوگی کیونکہ آپ نے ذخیرہ اندوزوں کو اس کی پاور اور موقع فراہم کردیا ہے جس کے باعث آٹے کی قیمت 200 روپے فی کلو تک چلی جائے گی۔عبدالروف نے کہا کہ گزشتہ سال گندم کی سرکاری امدادی قیمت 55 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی جو اب اچانک قبل از وقت ہی بڑھا کر تقریبا دگنا کرکے 100 روپے فی کلو کردی ہے، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مارکیٹ میں پہلے ہی عام آٹا 120 روپے کلو، فائن آٹا 130 اور چکی 140 روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے تو جب ذخیرہ اندوزی ہوگی تو یہ قیمت کہاں تک پہنچے گی۔انہوں نے کہا کہ ایک ملک میں دو قانون ہیں، سندھ میں پنجاب سے دگنی قیمت ہے، میں نے میٹنگ میں نے سرکاری حکام سے برملا کہا کہ آپ خود مہنگائی کو جنم دے رہے ہیں، جب سب کچھ نارمل چل رہا تھا تو حکومت کو کیا ضرورت تھی سات ماہ قبل ہی گندم کی امدادی قیمت مقرر کرنے کی۔تاجر رہنما نے حکومت کو تجویز دی کہ ابھی صورتحال اتنی نہیں بگڑی،
حکومت اکتوبر کے بجائے ابھی ملوں کو گندم کا کوٹہ جاری کردے تاکہ صورتحال قابو میں رہے۔انہوں نے یہ کہا کہ دالوں کے لیے بھی حکومت کو پالیسی بنانی چاہیے، ایئرکنڈیشنڈ کمروں سے نکل کر عملی اقدامات کرنے چاہئیں اور اسٹیک ہولڈرز کو بلانا چاہیے، ہمیں ملکی ضرورت کی 80 فیصد دالیں امپورٹ کرنا پڑتی ہیں لیکن بینک امپورٹرز کو ڈالرز فراہم نہیں کر رہے، اس وقت پورٹ پر ہزاروں ٹن آرڈر آیا پڑا ہے جب کہ لاکھوں ٹن کے سودے ہیں جو راستے میں ہیں، اگر ڈالر نہ ملے تو ملک کا کیا بنے گا۔