نئی دہلی(این این آئی)بھارتی سپریم کورٹ نے مسلم مخالف تعصب کی ایک اور کارروائی میں پیغمبر اسلامۖ کی شان اقدس میں توہین کی مرتکب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رہنما نپور شرما کی گرفتاری کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس یو یو للت ،جسٹس رویندر بھٹ اور جسٹس پی ایس نرسمہا پر مشتمل بنچ
نے کی۔ بنچ نے وکیل Abu Sohel کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو ہدایات جاری کرتے وقت محتاظ رہنا چاہیے لہذا ہمار ا مشورہ ہے کہ آپ درخواست واپس لے لیں ۔ مذکورہ ریمارکس کے بعد درخواست گزار نے درخواست واپس لے لی ۔شرما نے ایک ٹی وی مباحثے کے دوران پیغمبر اکرم ۖ کے بارے میں گستاخانہ تبصرہ کیا تھا جس پربھارت بھر میں مسلمانوں نے سخت احتجاج کیا تھا ۔ گستاخانہ بیان پر خلیجی ملکوں نے بھی سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔دوسری جانب بھارتی سپریم کورٹ نے ریاست کیرالا سے تعلق رکھنے والے صحافی صدیق کپن کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ ہر شخص کو اپنی آزادی رائے کے اظہار کا حق حاصل ہے، جسے اس طرح دبایا نہیں جا سکتا۔پانچ اکتوبر سن 2020 میں صدیق کپن کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا، جب وہ ریاست اتر پردیش کے ایک چھوٹے سے قصبے ہاتھرس میں اجتماعی جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی نو عمر دلت لڑکی کے خاندان سے ملنے جا رہے۔اس اجتماعی ریپ کیس پر کافی ہنگامہ ہوا تھا اور اسی کی رپورٹنگ کے لیے وہ ہاتھرس جا رہے تھے۔ تاہم پولیس نے انہیں راستے ہی میں اس الزام کے تحت گرفتار کر لیا کہ ان کا تعلق سخت گیر تنظیم ‘پاپولر فرنٹ آف انڈیا’ سے ہے اور ان کے پاس سے جو لٹریچر برآمد ہوا، اس سے لگتا ہے کہ وہ علاقے میں فساد برپا کرنے کے مقصد سے جا رہے تھے۔