سرگودھا (آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اب توہین آئی ایم ایف کی ایف آئی آر بھی مجھ پر اور شوکت ترین پر کٹنے لگی ہے خاموش نہیں بیٹھوں گا ،یہ نہیں ہوسکتا 30سال ملک لوٹنے والوں کو چپ کرکے تسلیم کرلوں، سیلاب کے دوران متاثرین کا خیال کروں گا،
لیکن کسی صورت چوروں کا پیچھا نہیں چھوڑوں گا۔ سرگودھا میں وکلاء بار کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ اللہ نے انسان کوزمین پرانصاف قائم کرنے کے لیے بھیجا ہے، اللہ نے انسان کو سب سے عظیم مخلوقات بنایا، انسان اور جانوروں کے معاشرے میں دو فرق ہوتے ہیں، انسان کے معاشرے میں انسانیت ہوتی ہے،ہمارے نبیﷺ نے دنیا کی پہلی اسلامی فلاحی ریاست بنائی، دوسرا، جانوروں کے معاشرے میں انصاف نہیں طاقتور کی حکمرانی ہوتی ہے،انسانی معاشرے میں کمزور کو تحفظ دینے کو قانون کہتے ہیں، طاقتور طبقہ کبھی قانون کے نیچے نہیں آنا چاہتا۔ آپ میرے ساتھ مل کر حقیقی آزادی کی جنگ میں شرکت کریں، شاہین وہ ہوتا ہے جو زنجیریں توڑ کر اوپرجاتا ہے، غلام کبھی شاہین کی طرح اوپر نہیں جا سکتا،جاگیر دارانہ نظام میں جاگیر دار قانون سے اوپر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پابندی کے باوجود روس سے کہا گندم دے دیں آزاد لوگ ہی پرواز کر سکتے ہیں، امریکی سازش سے امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی،امپورٹڈ حکومت کبھی بھی عوام کے حقوق کے لیے کھڑی نہیں ہو گی، انہوں نے گزشتہ حکومت میں مہنگائی کے خلاف مہم چلائی، چار ماہ میں ملک میں مہنگائی کے ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں،ان سے مہنگائی کا پوچھیں، مدینہ منورہ میں لوگوں نے ان کو چورکہا میرے اوپر توہین مذہب کا الزام لگا دیا، اب توہین آئی ایم ایف کی ایف آئی آر بھی مجھ پرکٹنے لگی ہے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ حقیقی آزادی کا مطلب کسی کی غلامی نہیں کریں گے، اس ملک میں امپورٹڈ فیصلے نہیں ہوں گے،امپورٹڈ حکومت روس سے سستا تیل نہیں خرید سکتی،یہ غلام ہے وہی کریں گے جو ان کے آقا حکم کریں گے،امریکا کی جنگ میں پاکستان نے بے شمارقربانیاں دیں، ہمیں سبق حاصل کرنا چاہیے، کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہیے، ہمیں کسی کے لیے اپنے لوگوں کو قربان نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ حضرت علیؑ کا قول ہے کفر کا نظام چل سکتا ہے ناانصافی کا نظام نہیں چل سکتا، قانون کی حکمرانی قائم کرنا وکلا کی بھی ذمہ داری ہے،طاقتور این آر او لیکر وزیراعظم بن جاتا ہے،ملک میں طاقت ور اور غریب کے لیے یکساں قانون ہونا چاہیے،جن ملکوں میں رول آف لا وہاں خوشحالی ہے،ہم نے انصاف لیکراپنی حقیقی آزادی لینی ہے،یہ نہیں ہوسکتا 30سال ملک لوٹنے والوں کو چپ کرکے تسلیم کرلوں، سیلاب کے دوران متاثرین کا خیال کروں گا،
لیکن کسی صورت چوروں کا پیچھا نہیں چھوڑوں گا،اگر کوئی سمجھتا ہے ڈرا، دھمکا کردہشت گردی کے مقدمات کرلیں گے تو چوروں کو تسلیم نہیں کر لوں تو سب کو واضح کر دوں کسی صورت ان کو تسلیم نہیں کروں گا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ وکلا کو حقیقی آزادی کی تحریک میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں، اس مافیا نے ملک پرقبضہ کیا ہوا ہوا ہے ان کی جڑیں ہرجگہ پرہیں، خوف پھیلایا جارہا ہے دہشت گردی، توہین مذہب کیس میں مجھے جیل میں ڈال دیں گے، جومرضی کرلیں وکلا نے میرے ساتھ چلنا ہے،26سال میں اتنا شعورپہلے نہیں دیکھا حقیقی آزادی زیادہ دور نہیں۔
سرگودھا میں ڈویژن بنچ بنائیں گے، پاکستان میں ہر ڈویژن کو صوبہ بننا چاہیے، جتنے زیادہ صوبے ہوں گے عام آدمی کے مسائل حل کرنے میں مدد ملیں گی، لوگوں کواپنے مسائل کے حل کے لیے لاہور جانا پڑتا ہے، زیادہ صوبے بنانے کے حوالے سے بحث ہونی چاہیے۔ معاشرے میں سب سے اہم چیز انصاف ہے۔وکلاء کنونشن کی تقریب کے دوران عمران خان کی زبان پھسل گئی اور کہا کہ جب پاکستان بنا تو آبادی 40 کروڑ تھی اور آج 22 کروڑ ہے، اسی دوران وہاں پر موجود وکلاء نے چیئر مین پی ٹی آئی کو بتایا کہ اس وقت ہماری 40 لاکھ تھی، جس پر سابق وزیراعظم نے فوری طور پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں آبادی بڑھنے سے صوبوں میں بھی اضافہ ہوا، یونٹس زیادہ ہوں گے تولوگوں کے مسائل جلد حل ہوں گے۔