اتوار‬‮ ، 07 ستمبر‬‮ 2025 

ایک کے بعد ایک کپتان کیلئے اچھی خبر ،عدالت سے ایک اور بڑی خبر آگئی

datetime 25  اگست‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ، آن لائن) خاتون جج ،آئی جی اور ڈی آئی جی پولیس کو دھمکیاں دینے کے کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف  عمران خان کی ضمانت منظور کر لی گئی جبکہ اسلام آباد میں دفعہ 144 کے باوجود ریلی نکالنے کے خلاف درج مقدمے میں بھی ضمانت منظور ہو گئی۔تفصیلات کے مطابق عمران خان ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے 7 ستمبر تک ان کی ضمانت منظور کر لی ۔واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف دفعہ 144 کے تحت تھانہ آبپارہ میں درج مقدمہ ہے۔ جو اسلام آباد میں ریلی نکالنے پر درج کیا گیا تھا۔اس سے قبل انسداد دہشتگردی عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمہ میں یکم ستمبر تک عبوری ضمانت دے دی۔ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی جج جواد عباس نے کی ۔عمران خان اپنے وکیل بابر اعوان کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے ،بابر اعوان نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں دہشتگردی کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج ہے مجسٹریٹ علی جاوید مقدمہ کا مدعی ہے پراسیکیوشن کے مطابق تین لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں، آئی جی،ایڈیشنل آئی جی اور مجسٹریٹ زیبا کا نام لکھا گیا،ان تینوں میں سے کوئی بھی مدعی نہیں بنا،پولیس نے دہشت گردی کا مقدمہ درج کر لیا، انھوں نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ شرم کرو کو دھمکی بنا دی گئی ورنہ کئی وزیر اس حکومت کے اندر ہوتے آئی جی اور ڈی آئی جی کو کہا تمھیں نہیں چھوڑنا کیس کرینگے یعنی قانونی کارروائی کریں گے اسے بھی دہشت گردی میں ڈال دیا گیا۔

اسی لیے اقوام متحدہ نے نوٹس لیا ہے، پوری دنیا چیخ اٹھی ہے ،مجسٹریٹ صاحبہ زیبا آپ بھی تیار ہو جائیں آپ کے اوپر بھی ایکشن لینگے ہم نے ایکشن لیا اور ہم ہائیکورٹ گئے ہیں، بابر اعوان نے عدالت سے زیادہ مدت کیلئے عبوری ضمانت کی استدعا کی اور عدالت کو بتایا کہ عمران خان نو حلقوں میں ضمنی الیکشن لڑ رہے ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ ابھی یکم ستمبر تک ہی عبوری ضمانت دے رہے ہیں۔

عدالت نے ایک لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض یکم ستمبر تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سب سے بڑی جماعت کے سربراہ کو گرفتار کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، ملک کا مذاق اڑ رہا ہے ،جو فیصلے کر رہے ہیں اور کروا رہے ہیں ان کواپنے ملک کا سوچنا چاہیے ،تحریک انصاف پھیلتی جا رہی ہے ضمنی الیکشن ہم جیت رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے جلسے ہو رہے ہیں خوف سے یہ ٹیکنیکل ناک آئوٹ کرنے اور اپنی ذات کو بچانے کیلئے ملک کا مذاق اڑ ارہا ہے،شہباز گل پر تشدد عدالت میں کنفرم ہوا ہے ،مجسٹریٹ نے تشدد ہوتے ہوئے شہباز گل کو پولیس کے پاس واپس بھیجا،میں اس پر ”لیگل ایکشن ” کا کہتا ہوں تو مجھ پر دہشتگردی کا کیس ہوتا ہے انھوں نے یہ بھی کہا کہ آپ خود سوچیں دنیا میں یہ کتنا بڑا مذاق بنا دنیا میں ہیڈ لائنز بنیں۔

موضوعات:



کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…