تل ابیب (این این آئی)اسرائیل اور ترکیہ کی جانب سے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کی مکمل بحالی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کو ایک سفارتی کامیابی قرار دیتے ہوئے اسے علاقائی استحکام اور
اسرائیلی شہریوں اور معیشت کیلئے ایک بڑی خبر قرار دیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم یائیر لیپڈ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق دونوں ممالک کے سفیروں اور قونصل جنرلز کو دوبارہ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو کا کہنا تھا کہ ترکیہ اسرائیل سے تعلقات بحالی کے باوجود فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھے گا، اسرائیل سے تعلقات بحالی کا مطلب فلسطینیوں کی حمایت ترک کرنا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سفیروں کی واپسی دو طرفہ تعلقات بہتر کرنے کیلئے اہم ہے، تعلقات سے ترکیہ کو فلسطینی مفادات کیلئے لابنگ کرنے کا موقع ملے گا، ترکیہ ہمیشہ فلسطینیوں کے حقوق کا دفاع کرتا رہے گا۔ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ترکیہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرتا اس لیے اسرائیل میں ترکیہ کا سفارت خانہ تل ابیب میں ہے۔خیال رہے کہ اسرائیل اور ترکیہ کے تعلقات 2010 میں ترکیہ کے بحری جہاز پر اسرائیلی حملے کے بعد سے خراب ہو گئے تھے تاہم 2016 سے 2018 تک تعلقات کی جزوی بحالی کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 200 سے زائد فسلطینی شہریوں کے قتل واقعے کے بعد سفیروں کو واپس بلا لیا گیا تھا اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات معطل ہو گئے تھے۔