اتوار‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2024 

ناروے کے سابق وزیر اعظم نے مسئلہ کشمیر کے حل کو ناگزیر قرار دیدیا ، ثالثی کی پیشکش

datetime 6  اگست‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)ناروے کے سابق وزیر اعظم کیجل مگنے بونڈی وک نے مسئلہ کشمیر کے حل کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس ضمن میں ثالثی کا کردار بھی ادا کریں گے۔وہ سفارتخانہ پاکستان واشنگٹن ڈی سی کے زیر اہتمام تیسرے ”یوم استحصال کشمیر ” کے موقع پر منعقدہ ویبینار سے خطاب کر رہے تھے۔ویبینار میں سفیر پاکستان مسعود خان سمیت ، سینیٹر مشاہد حسین سید،

ہاؤس آف کامنز کے ڈپٹی لیڈر برطانیہ کے ایم پی افضل خان، شمیم شال، لارڈ واجد خان اور کشمیری امریکن رضوان قادر بھی شامل تھے۔ پانچ اگست 2019 میں بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر میں یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے ذریعے علاقے کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے اور مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے حوالے سے اقدامات کیے۔اپنے خطاب کے دوران ناروے کے سابق وزیر اعظم کی جل مگنے بونڈی وک نے جموں و کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے 2019 میں اپنی ثالثی کی کوششوں کا ذکر کیا۔ناروے کے سابق وزیر اعظم نے بتایا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے انہوں نے بھارت سمیت سری نگر، مظفر آباد اور اسلام آباد کا دورہ بھی کیا۔جل مگنے بونڈی وک وہ واحد عالمی سطح کے سیاستدان ہیں جنھوں نے سری نگر کا یہ دورہ کیا، انہوں نے کہا کہ اس طرح کی سفارتی کوششوں سے ایسے فارمولے کو تلاش کیا جانا چاہئے جو سب کیلئے قابل قبول ہوناروے کے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو مسئلہ کشمیرکو اجاگر کرنے کیلئے اپیل بھی بھیجیں گے۔

انہوں نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ ایسی سیاسی کوششیں شروع کی جائیں جو جنگ بندی اور امن کے لیے راہ ہموار کر سکیں، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کو اپنی ذمے داری کا احساس کرنا چاہئے۔۔ ناروے کے سابق وزیر اعظم نے بھارتی حکومت سے کشمیری رہنما محمد یاسین ملک کی رہائی کی اپیل بھی کی۔

ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے سفیر مسعود خان نے کہا کہ 05 اگست 2019 کو ہونے والی پیش رفت کشمیریوں کی قسمت اور جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔سفیر پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت اپنے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات پر نظرثانی کرے اور انہیں واپس لے۔

انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کا احترام کیا جائے اور کثیر الجہتی سفارت کاری اور سہ فریقی مذاکرات کیلئے جگہ پیدا کی جائے۔سفیر پاکستان مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقدامات اٹھانے چاہیے اور سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کو اس صورت حال کا نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہاک ہاگر مسئلہ کشمیر فوری حل نہ ہوا تو یہ تنازعہ بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرہ ہوگا ۔سینیٹر مشاہد حسین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ 5 اگست 2019 سے اب تک 15000 سیاسی قیدی بھارت کی قید میں ہیں جبکہ معیشت کو 5.3 ارب ڈالر کے نقصان ہوا اور پانچ لاکھ ملازمتیں ختم ہوئیں۔

سینیٹر مشاہد نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 40 لاکھ بیرونی افراد کو ڈومیسائل دیا گیا ہے اور ووٹر لسٹ میں 12 لاکھ افراد کا نام شامل کیا گیا ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ماہیت کو تبدیل کرنے اور مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے سازشی منصوبے پر عمل پیرا ہے۔

مشاہد حسین نے کہا کہ مودی حکومت کا نظریاتی ایجنڈا مسلمانوں کو اندرون ملک اور پاکستان کو بیرون ملک پروپیگنڈے کے ذریعے بدنام کرنے کا ہے جو کہ علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں ڈپٹی لیڈر افضل خان نے اپنے کلمات میں کہا کہ اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک اور نفرت انگیز تقریر ہندوستان میں معمول بن چکی ہے اور اسے حکومتی اداروں کی سرپرستی حاصل ہے۔

افضل خان نے بھارتی حکومت کی طرف سے سیاسی کارکنوں کو قید کرنے کے حالیہ اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسکی مذمت کی۔افضل خون نے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد اور علاقے میں رائے شماری کرانے کی ضرورت پر زور دیا۔کشمیری رہنما شمیم شال اور کشمیری امریکن رہنما رضوان قادر نے بھی اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

سفیر پاکستان مسعود خان نے ویبینار میں شرکت کرنے پر شرکاء کاشکریہ ادا کیا۔اپنے اختتامی کلمات میں، سفیر پاکستان مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کے مستقل اراکین اور بھارت میں بھارتی سیاسی قیادت اور سول سوسائٹی کے اراکین کے ساتھ کمیونیکیشن انتہائی ضروری ہے تاکہ رائے عامہ کو سازگار بنایا جاسکے۔

سفیر پاکستان نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ثالثی اور فوری بات چیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر بڑے ممالک پی فائیو میں اتفاق رائے پیدا کرنا ضروری ہے۔ سفیر پاکستان مسعود خان نے کشمیری سیاسی قیدیوں جن میں یاسین ملک، شبیر شاہ، آسیہ اندرابی، قاسم فکتو اور مسرت عالم اور دیگر شامل ہیں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

موضوعات:



کالم



فری کوچنگ سنٹر


وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…