لاہور(این این آئی)تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پرالزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے سابقہ دور میں بطور پیٹرولیم وزیر مبینہ طور پر ایک بھارتی کمپنی سے کنسلٹنسی کے نام پر پونے 14کروڑ روپے وصول کئے،
اگر بطور وزیر پیٹرولیم کسی کمپنی کو کنسلٹنسی دے رہے تو یہ رشوت ہے اور اگر غیر ملکی کمپنی کو دے رہے تو کیا جاسوسی کرنے کے پیسے لے رہے تھے، یہ سکیورٹی کے ادارے کے لئے بہت بڑا سوال ہے،سارا ٹبر ہی نہیں بلکہ ساری پارٹی چور اورمافیا ہے۔ ایوان وزیر اعلیٰ میں بریگیڈئیر (ر) مصدق عباسی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر شہباز گل نے شاہد خاقان عباسی کی جانب سے مبینہ وصول کی گئی رقم کی ٹرانزیکشن کی دستاویزات دکھاتے ہوئے بتایا کہ جب شاہد خاقان عباسی 30-12-2016سے4-01-2017تک وزیر پیٹرولیم رہے اس وقت انہیں تین ٹی ٹیز آئیں اور ان کی مد میں پونے 14کروڑ روپے وصول ہوئے،ٹرانزیکشن کی تفصیلات دیکھتے ہیں تو یہ کنسلٹنسی تھی حالانکہ یہ اس وقت پر وزیر پیٹرولیم تھے، یہ اہم ہے کہ بھارتی کمپنی جس کا آفس دبئی کے اندر ہے اس کے مالک کے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے قریبی تعلقات ہیں۔بتائیں کیا کنسلٹنسی تھی کہ بھارت کی ایک کمپنی آپ کو پونے 14کروڑ روپے بھجوا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلی ٹرانزیکشن میں 3-01-2017کو 2لاکھ69ہزار935ڈالر،دوسری ٹرانزیکشن میں 30-01-2017کو8ہزار935ڈالراور پھرتیسری ٹرانزیکشن میں 29-12-2016کو2لاکھ59ہزار935ڈالر وصول ہوئے،ٹرانزیکشن میں یہ واضح لکھا ہوا ہے کہ کنسلٹنسی فیس کی مد میں وصول کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پورے ٹبر نے کبھی رسیدیں نہیں دکھائیں اور کبھی قطری خط اور کبھی کیبلری فونٹ لے آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جس کمپنی سے مبینہ رقم وصول کی گئی یہ پیٹرولیم مصنوعات بنانے والی کمپنی ہے کیا آپ بھارتی کمپنی سے کمیشن اور رشوت لے رہے تھے اور اس کا نام کنسلٹنسی رکھا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تو ایک آئی جی پنجاب تھا جس کا نام راؤ سردار تھا لیکن وہ راؤ غلام نکلا، یہاں ساری غلاظت کا موجدراؤ غلام تھا،
غلطی سے اس کے برتھ سرٹیفکیٹ پر راؤسردار لکھا گیا،اب ریلوے میں بھاگا ہوا ہے،مجھے ڈر ہے کہ وہاں بھی اب ایسے ہی کام نہ ہوں، اس لئے ریلوے کے مسافر اپنے سامان کی حفاظت کر لیں،اپنی عزتوں اوراپنی عورتوں کی حفاظت کر لیں۔انہوں نے کہا کہ اب شاہد خاقان عباسی کہیں گے ابا نے پیسے دینے تھے،قرضہ لیا ہوا تھا کسی نے غلطی سے پیسے بھیج دئیے ہوئے ہیں،باہر کے ملک پرائز بانڈز نکل آیا تھا لیکن انہیں جواب دینا چاہیے۔ انہوں نے
کہا کہ میری پریس کانفرنس کے بعد باجی آ جائیں گی، انہوں نے بھی اپنے شوہر کے کہنے پر سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کو اربوں روپے کا فائدہ لے کر دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ شریف خاندان کہتا ہے کہ انہیں بیرون ملک فلیٹس قطر سے تحفے میں ملے ہیں، کیا قطر چیچہ وطنی میں ہے،اگر قطر نے تحفے میں دئیے تھے تو انہیں توشہ خانہ خانہ میں جمع کراتے،اس وقت نہیں کرائے تو آج جمع کر ادیں بلکہ اس میں رہنے والے بھی توشہ خانہ میں ہونے
چاہیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 90کی دہائی میں نواز شریف اور شہباز شریف خاندان کے اثاثے چند لاکھ تھے اور یہ دیکھتے ہی دیکھتے اربوں میں تبدیل ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ کیا شاہد خاقان عباسی بھارتی کمپنی سے جاسوسی کرنے، غداری کرنے کے پیسے لے رہے تھے یہ سکیورٹی کے ادارے کے لئے بھی بہت بڑا سوال ہے۔جب ایک شخص وزیر پیٹرولیم ہے اور مبینہ طو رپر بھارت کی ایک کمپنی جو پیٹرولیم مصنوعات بناتی ہے اس سے
کنسلٹنسی کے پیسے لے رہا ہے تو یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ کرپشن کے خلاف بولیں جو سکینڈلز ہیں ان کوسامنے لائیں،ہم نے ہی نواز شریف کو سزا دلوائی،غلط دستاویزات دینے جھوٹ بولنے پر مریم کو سزا دلوائی،ہماری وجہ سے اسحاق ڈار سلمان شہباز باہر بھاگے ہوئے ہیں، عمران خان کی وجہ سے کرپشن کے خلاف آواز اٹھنی شروع ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تو ثبوتوں سمیت ان کو پکڑا اور اداروں میں
پیش کیا،جرم ان کا ہے جنہوں نے انہیں سزا سے بچایا ہے۔شاہد خاقان عباسی کے خلاف یہ چیزیں نیب ریفرنس کا حصہ ہیں اور ہم توقع کرتے ہیں اس کی شفاف تحقیقات ہوں گی۔ اگر ہمیں نیب میں انصاف ہوتے ہوئے نظر نہ آیا تو ہم کسی اور فورم پر جائیں گے۔ اب انہیں عدالتیں بلاتی ہین تو ان کی کمر میں درد نکل آتا ہے، جب حمزہ دو ماہ وزیر اعلیٰ رہا اس وقت کمر میں درد نہیں ہوا، شہباز شریف ہیلی کاپٹر میں پھر رہے تھے لیکن عدال بلاتی ہے تو
کمر میں درد نکل آتاہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں نیب نے جتنی لوٹی ہوئی دولت ریکور کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا، اینٹی کرپشن نے جو ریکوی کی تاریخ میں اس کی بھی کوئی مثال نہیں، ہم نے سو نہیں پانچ سو فیصد زیادہ ریکوری کی ہے، البتہ کرپشن ہی اتنی زیادہ کہ سارے نہیں پکڑے گے،جن کو سزا ہوئی وہ بھی دھوکہ دہی سے باہر نکل گئے، کچھ آج کل کیسزلٹکا رہے ہیں،کوئی وزیر اعظم بن گیا ہے، یہاں غریب کے لئے قانون زیادہ سخت ہے اور امیر کے لئے نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی ملک کے ساتھ نفرت نہیں کرتے،جو پاکستان کا دشمن بنے گا اس کے خلاف بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فرح خان کے فیڈمک میں پلاٹ خریدنے کی بات کرتے ہیں، جس میٹنگ میں ان کا پلاٹ منظور ہوا اسی میں سردر ایاز صادق نے دو پلاٹ لئے۔مصدق عباسی نے کہا کہ قائمقام چیئرمین نیب آفتاب سلطان کے خلاف گاڑیوں کی خریداری اور مینٹی ننس کا ایک ارب تیس کروڑ کا ریفرنس نیب میں ہے، انہیں سارک کانفرنس کے لئے گاڑیوں کی خرید و فروخت لئے پیسہ دیا گیا، اس کے بعد یہ گاڑیاں شریف فیملی میں تقسیم کر دی گئیں۔