دبئی (این این آئی )سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد کی آمد سے دبئی کی پراپرٹی مارکیٹ میں سال کی ابتدائی ششماہی میں اضافہ ہوا جس میںپانچ سب سے بڑے خریداروں میں روسی شامل ہیں، یوں امارات کے لیے مغربی پابندیوں کے تناظر میں دولت کی آمد سے اضافہ ہوا۔میڈیارپورٹس کے مطابق پراپرٹی کنسلٹنسی فرم بیٹر ہومز نے ایک رپورٹ میں کہا کہ پہلی
ششماہی میں فروخت شدہ جائیدادوں کی قیمت میں 85فیصد اضافے کے ساتھ رہائشی ریئل اسٹیٹ کے لین دین کا حجم 60 فیصد تک بڑھ گیا۔اس میں سب سے زیادہ خریدار بھارت، برطانیہ، اٹلی، روس اور فرانس سے تھے جس کے بعد کینیڈا اور متحدہ عرب امارات ہیں جبکہ پاکستان اور مصر آٹھویں نمبر پر ہیں جن کے بعد لبنان اور چین کا نمبر ہے۔بیٹر ہومز نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سال 2021 کی پہلی ششماہی سے اس سال کی پہلی ششماہی میں روسی خریداروں کی تعداد میں 164 فیصد، فرانس اور برطانیہ سے بالترتیب 42 فیصد اور 18 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ بھارت سے سرمایہ کاروں کی آمد میں 8 فیصد اور اٹلی سے 17 فیصد کمی آئی۔بیٹر ہومز نے کہا کہ یورپ میں جغرافیائی سیاسی عدم استحکام اور مارگیج خریداروں کی جانب سے طلب میں اضافہ ہوا جو اچھی طرح سے ٹیلی گراف شدہ شرح سود میں اضافے سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔اس سال کے اوائل میں یہ رپورٹ آئی کہ یوکرین پر ماسکو کے حملے کے بعد مغربی پابندیوں کے تناظر میں روسی دبئی کی جائیدادوں میں مالیاتی پناہ گاہیں تلاش کر رہے ہیں۔
بیٹر ہومز نے کہا کہ مارکیٹ کو بڑھتی ہوئی شرح سود اور ڈالر کی مضبوطی کی صورت میں بڑھتی ہوئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن اب تک سست ہونے کے بہت کم اشارے کے ساتھ مضبوط ثابت ہوا ہے۔دبئی لینڈ ڈپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال کی پہلی ششماہی میں ریکارڈ 37ہزار 762یونٹس فروخت کیے گئے، جس میں رہائشی پراپرٹی مارکیٹ کا لین دین تقریبا24 ارب 23 کروڑ ڈالررہا۔
گزشتہ سال کے اوائل میں دبئی کی پراپرٹی مارکیٹ نے 2020کی شدید مندی سے بحالی کا آغاز کیا جب امارات کی جانب سے دنیا بھر کے بیشتر شہروں کے مقابلے میں تیزی سے وبائی پابندیوں میں نرمی کے بعد خریداروں نے لگژری یونٹس حاصل کیے۔تاہم ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز نے اکتوبر میں کہا تھا کہ دبئی کی رئیل اسٹیٹ کی بحالی نازک اور ناہموار ہے تاہم رہائشی املاک کی زیادہ سپلائی طویل مدت میں قیمتوں پر دبائو ڈالے گی۔
بیٹر ہومز نے کہا کہ لگژری پراپرٹی کے لین دین میں گزشتہ سال کی ابتدائی ششماہی کے مقابلے میں 87فیصد اضافہ ہوا اور اپارٹمنٹس کا حصہ تمام لین دین کا 62فیصد بنا۔سرمایہ کاروں نے فروخت پر غلبہ رکھا جو تمام خریداروں کا 68فیصد بنتا ہے، جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں 10فیصد زیادہ ہے۔