لاہور( این این آئی)ڈائریکٹر جنرل پراونشینل ڈائزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب فیصل فرید نے کہا ہے کہ آئندہ 48 گھنٹوں میں راولپنڈی، سرگودھا، گوجرانوالہ، لاہور، ساہیوال اور ڈی جی خان ڈویژن کے ساتھ تمام بڑے دریاؤں کے بالائی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش،
موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 48گھنٹوں کے دوران دریائے چناب میں مرالہ، خانکی اور قادر آباد، دریائے جہلم میں منگلا کے ساتھ دریائے راوی اور چناب کے نالوں میں درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے اور ندی سے جڑے نالوں میں پانی کی سطح بلند ہو سکتی ہے جس سے علاقے میں سیلاب آ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام ملحقہ اضلاع اپنے انتظامات مکمل رکھیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل تیار رہیں۔محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں 31 جولائی تک مزید بارشوں کی پیش گوئی کردی ہے، دوسری جانب وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم پاکستان میاں شہبار شریف کو وزیراعلی ہائوس سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں بتایا کہ ان کے صوبے میں مون سون میں معمول سے 369 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے جس سے 47 بچوں سمیت 93 افراد جاں بحق اور 2807 مکانات مکمل طورپر مسمار ہوئے۔دیہی علاقوں کو شہر سے ملانے والی 388 کلومیٹر سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہوئی ہیں۔اس سنگین صورتحال میں انسانی جانوں، انفرااسٹرکچر، فصلوں اور مکانات کے نقصانات کے ازالے کے لیے وفاقی حکومت کی مدد کی ضرورت ہے اور زرعی بینک کو ہدایت دی جائے کہ سندھ کے کاشتکاروں کو جو قرضے دیئے گئے تھے، ان کی ریکوری موخر کرے ۔ اسلام آباد میں وزیر اعظم سے اجلاس میں متعلقہ صوبوں کے
وزرائے اعلی اور چیف سیکریٹریز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے صوبے میں جولائی کے مہینے میں شدید بارشیں ہوئیں۔ پہلا اسپیل 2 سے 11 جولائی، دوسرا اسپیل 14-18 جولائی اور موجودہ اسپیل 23 جولائی سے شروع ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج تک ریکارڈ کی گئی بارش سندھ میں معمول کے مقابلے میں تقریبا 369 فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ مراد علی شاہ
نے کہا کہ ان تینوں وقفوں کے دوران کراچی میں 556 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی ہے۔ نقصانات اور تباہ کاریاں: وزیر اعلی سندھ نے جانی و مالی نقصانات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اب تک صوبے بھر میں 47 بچوں سمیت 93 اموات اور 59 زخمی ہو ئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر بھر میں مختلف مقامات پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی 35 سیوریج لائنیں متاثر ہوئی ہیں اور ڈسٹرکٹ ویسٹ اور ملیر میں تین پل بری طرح متاثر
ہوئے ہیں۔کراچی کی بڑی سڑکیں جیسے ای بی ایم کاز وے، کراسنگ کاز وے اور دیگر بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ تقریبا 388.5 کلومیٹر سڑکیں جو شہروں اور تعلقوں کے مختلف علاقوں کو ملاتی ہیں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی، حیدرآباد، بدین، سکھر، ٹھٹھہ، سجاول اور دادو جیسے شہری مراکز میں مختلف بڑی سڑکوں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے. وزیراعلی سندھ نے وزیراعظم کو بتایا کہ تقریبا
15,547 مکانات کو جزوی اور 2,807 مکمل طور پر نقصان پہنچا ہے اور 89,213 ایکڑ کھڑی فصلیں زیر آب یا بہہ گئی ہے۔ امدادی کام: مراد علی شاہ نے اپنی حکومت کی جانب سے کی جانے والی امدادی سرگرمیوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بارش کے پانی کی فوری نکاسی کے لیے PDMA کے 62 ہیوی ڈی واٹرنگ پمپ جو کہ ٹرکوں میں نصب ہیں، مختلف اضلاع میں لگائے گئے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں 62 میں سے
30 پمپ لگائے گئے ہیں، جبکہ مختلف محکموں کی جانب سے پہلے سے لگائے گئے ڈی واٹرنگ پمپس اس کے علاوہ ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اب تک بارش سے متاثرہ خاندانوں کو 6280 خیمے، 17675 مچھر دانیاں، OBM جیسی 20 کشتیاں، 3280 جیری کین اور دیگر امدادی اشیا بشمول فولڈنگ بیڈ، تکیے، بیڈ شیٹس، لائف جیکٹس فراہم کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع جامشورو کو 300 راشن بیگ فراہم کیے گئے ہیں۔ اس کے
علاوہ بارش کے متاثرین کو جہاں ضرورت ہو وہاں پکا ہوا کھانا اور پینے کا پانی بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔ متوقع مسائل: متوقع مسائل پر بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ بلوچستان میں مزید ایک ہفتے تک بارشوں کا امکان ہے جس سے حب ڈیم اور کراچی کے ملحقہ علاقوں کی موجودہ صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ کھیرتھر رینج میں زیادہ بارشوں کے نتیجے میں قمبر شہداد کوٹ، دادو اور جامشورو اضلاع میں پانی
کی آمد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ گڈو میں سیلابی صورتحال کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ گڈو کے مقام پر دریائے سندھ اس وقت 283.4ہزارکیوسک کی سطح پر بہہ رہا ہے جو کہ نچلی سطح پر تھاتاہم اگلے 24 گھنٹوں میں یہ سطح 290 سے بڑھ کر 340ہزار کیوسک تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کا بہا ئو400 ہزار کیوسک سے زیادہ ہونے کی صورت میں کچے کے علاقوں میں رہنے والی آبادی کے
انخلا کی ضرورت ہوگی۔ طویل مدتی: وزیراعلی سندھ نے ایک طویل مدتی حل کے حوالیسے بات کرتے ہوئے بلوچستان سے ملحقہ سیلاب سے بچا کے بند کو بڑھانے اور مضبوط کرنے کی تجویز دی تاکہ مستقبل میں سندھ میں سیلاب کے خطرے کو کم سے کم کیا جا سکے۔ انہوں نے وزیراعظم سے لیفٹ بینک آئوٹ فال ڈرین (ایل بی او ڈی)کی مضبوطی اور صلاحیت میں اضافے کی حمایت کرنے کی بھی درخواست کی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ دائیں
کنارے کے آئوٹ فال ڈرین(آر بی او ڈی)کی جلد تکمیل اور کراچی میں برساتی پانی کی نکاسی کے حوالے سے بھی تعاون کرنے کی وزیراعظم سے درخواست کی ۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ان تمام کاموں کو انجام دینے کے لیے خطیر رقم درکار ہے، اس لیے بحریہ ٹائون سے حاصل ہونے والے فنڈز کو نالے کی تعمیر اور دیگر اہم تعمیراتی کاموں کے لیے حکومت سندھ کو فراہم کیا جائے۔ وزیراعظم نے وزیراعلی سندھ کو یقین دلایا کہ وہ میسرز بحریہ ٹان سے حاصل ہونے والی رقم سے ان کی مدد کریں گے۔