لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمو دقریشی نے کہا ہے کہ آصف زرداری اپنے صاحبزادے بلاول کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہیں ایسے میں وہ (ن) لیگ تو تقویت دیں گے یا کھوکھلا کریں گے؟،وہ (ن) لیگ کے ساتھ کیا کر رہے ہیں ان کو
آج نہیں کل پتہ چلے گا،پیپلز پارٹی کا اصلی جیالہ (ن) لیگ کو تسلیم کر ہی نہیں سکتا،یہ صرف عمران خان کے خوف سے اکٹھے ہوئے ہیں،کابینہ کا حلف لینا گورنر کی ذمہ داری ہے اگر وہ ذمہ داری سے کترارہے ہیں تو انہیں منصب چھوڑ دینا چاہیے،کابینہ کے حلف کے لئے راستہ نکال لیا جائے گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اتحادیوں نے مشاورت سے سبطین خان کو سپیکر پنجاب اسمبلی کے طور پر نامزد کیا ہے۔ اس کے ساتھ ڈپٹی سپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک بھی ضروری ہے تاکہ ان کو رخصت کر کے ان کی جگہ نیا ڈپٹی سپیکر منتخب کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جمعرات کے روز لاہور آنا تھا اور وہ ائیر پورٹ بھی پہنچ گئے تھے تاہم موسم ناسازگار ہونے کی وجہ سے جہاز ٹیک آف نہیں کر سکا اور وہ واپس لوٹ گئے، عمران خان آج جمعہ کے روز لاہور آئیں گے اورجو نشستیں شیڈول ہیں وہ ہوں گی۔انہوں نے گورنر کی طرف سے وزیر اعلیٰ سے حلف نہ لینے کے بعد کابینہ سے بھی حلف نہ لینے کی اطلاعات کے سوال کے جواب میں کہا کہ کئی چیزیں صرف سیاست نہیں ہوتیں،آئین و قانون میں پسند اور نا پسند نہیں دیکھنا ہوتیں،آئین اور قانون کہتاہے آپ کے منصب کے تقاضے کیا ہیں،یہاں سپریم کورٹ کی ڈائریکشن تھیں، معزز بنچ نے کہا تھاکہ گورنر کو وزیر اعلیٰ سے حلف لینا ہے اور انہوں نے ایسا نہ کر کے میری نظر میں اپنے عہدے سے انصاف نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جانچ لیا تھا،وہ پولرائزیشن دیکھ رہے ہیں، وہ سمجھدار لوگ ہیں اور ان کی ہر چیز پر نظرہے اس لئے انہوں نے متبادل کے طور پر کہا کہ صدر پاکستان کو حلف لینے کا کہا۔ کابینہ کا حلف لینا گورنر پنجاب کی ذمہ داری ہے اگر وہ ذمہ داری سے کترائیں گے تو انہیں منصب چھوڑ دینا چاہیے، کابینہ کے حلف کا راستہ نکال لیا جائے گا، پنجاب کے مسائل کے حل اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاونت کے لئے کابینہ ضرور ہے۔
انہوں نے رانا ثنااللہ کی جانب سے پنجاب میں گورنر راج کی دھمکی کے سوال کے جواب میں کہا کہ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے وہ کتنے ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تلملا رہے ہیں،رانکی صفوں میں کتنی گھبراہٹ ہے، راناا ثنا اللہ قانون جانتے ہیں،گورنر رول اس ماحول میں ممکن ہی نہیں ہے اس کا کوئی جواز نہیں بنتا، اخلاقی سیاسی اور قانون طور پر بھی کوئی جواز نہیں اور انہیں خفت اٹھانا پڑے گی۔انہوں نے کہاکہ خیبر پختوانخواہ،پنجاب،آزاد کشمیر
گلگت بلتستان میں ہماری حکومت ہے،شہباز شریف کو سوچنا چاہیے کیا وہ اس ماحول میں ڈلیور کر سکتے ہیں،ہماری رائے میں وہ نہیں کر پائیں گے، ان کی اسلام آبادآباد کی حدود تک رٹ ہے اورپاکستان کے جوچیلنجز ہیں وہ ان سے مناسب طریقے سے عہدہ براں نہیں ہو پائیں گے، اس کا حل عمران خان نے دیدیا ہے کہ فوری طور پر غیر جانبدار الیکشن کمیشن کی نگرانی میں صاف اور شفاف انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر کی
رولنگ کا معاملہ آئینی نوعیت کا تھا اوراس کی تشریح کے لئے سب سے مناسب فورم سپریم کورٹ ہی تھا، سپریم کورٹ نے سب کو موقع دیا، ان کے نقطہ نظر کو وزنی نہیں پایا تو مسترد کر دیا، انہیں آئین کی تشریح پسند نہ آئی تو عدلیہ پر چڑھ دوڑے، جمہوریت کو رواں دواں رکھنے کے لئے آزاد خود مختار عدلیہ ضروری ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ آج معیشت کا برا حال ہے اور وفاقی حکومت گورنر اسٹیٹ بینک کا فیصلہ نہیں کرسکی۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر کے انتخاب میں خفیہ رائے شماری ہے لیکن ہمیں اپنے ممبران پر مکمل اعتماد ہے،
کچھ ایسی شخصیات ہیں جو خریدوفروخت کا کام کرتے ہیں،پنجاب کے عوام سُچا سودا چاہتے ہیں اب بکا ؤمال نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف خود سے سوال کریں اور احساس کریں کہ ان کو وزیراعظم ہونا چاہیے۔(ن)لیگ کے لوگوں کے وہم و گمان بڑھتے چلے جائیں گے ان کو دن میں تارے نظر آئیں گے، (ن) لیگ نے ضمنی انخابات میں تمام تر حربے، سرکاری وسائل استعمال کئے،ہمارے فون ٹیپ ہوتے ہیں، انٹیلیجنس بیورو ہمارے اوپر نظر رکھتا ہے،تمام صورتحال کے باوجود پنجاب کی عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا،پاکستان کی عوام نے انہیں چونکا دیا ہے اور قوم کی ارادے کی پختگی آئندہ بھی نظر آجائے گی۔