دو سال بعد ایران میں پہلی سر عام پھانسی دیدی گئی
تہران(این این آئی)ملک میں بڑھتے ہوئے کریک ڈائون کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کے جلو میں
ایک غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ایران نے ایک پولیس اہلکار کو قتل کرنے کے مرتکب شخص کو سر عام پھانسی دی۔
دو سال میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی سر عام پھانسی ہے۔ناروے میں قائم نارویجن ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (این جی او)نے ایران کے
سرکاری میڈیا کی اطلاع کی بنیاد پر کہا کہ کارکن ایمان سابزکار جسے فروری 2022 میں جنوبی ایرانی شہر شیراز میں
ایک پولیس اہلکار کو قتل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ جائے وقوعہ پر صبح سویرے پھانسی دی گئی۔
جولائی کے شروع میں ایرانی سپریم کورٹ نے ان کی سرعام سزائے موت کی توثیق کی تھی۔تنظیم کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم نے کہا کہ
عوامی مقامات پر اس وحشیانہ سزا کو دوبارہ شروع کرنے کا مقصد لوگوں کو ڈرانا اور ان پر خوف کی دھاک بٹھانا ہے تاکہ وہ ڈر کر احتجاج نہ کرسکیں۔
انسانی حقوق گروپ کا کہنا تھا کہ ایران قرون وسطی کے دور کی یاد تازہ کررہا ہے۔