لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف اب تک چار نشستیں جیت چکی ہے جبکہ ن لیگ نے اب تک ایک نشست جیتی ہیں، تحریک انصاف کو تیرہ نشستوں پر واضح برتری حاصل ہے، اس طرح پنجاب میں دوبارہ تحریک انصاف کی
حکومت بننے جا رہی ہے، اس طرح ق لیگ کے چوہدری پرویز الٰہی پنجاب کے وزیراعلیٰ بن جائیں گے، حمزہ شہباز شریف کو وزیراعلیٰ کا عہدہ چھوڑنا پڑے گا کیونکہ نمبر گیم میں اب تحریک انصاف اور اتحادی آگے نکل چکے ہیں۔ واضح رہے کہ متعدد ووٹرز الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ووٹرزلسٹ میں مبینہ غلطیوں کی شکایات کرتے ہوئے نظر آئے،ووٹرز اپنے ووٹ آبائی حلقوں سے دوسرے حلقوں میں منتقل ہونے کی شکایات کرتے رہے۔ ماضی کی طرح ضمنی انتخابات میں بھی الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ووٹرزلسٹ میں مبینہ طور پر غلطیاں سامنے آئیں۔ پولنگ اسٹیشنز پہنچنے والے ووٹرز اپنے ووٹ تلاش کرتے رہے لیکن ووٹر لسٹ میں ان کے نام ہی درج نہیں تھے۔الیکشن کمیشن کی ایس ایم ایس سروس سے استفادہ کئے بغیر پولنگ سٹیشنز آنے والے متعدد ووٹرز بھی ووٹ دوسرے حلقوں میں منتقل ہونے کی وجہ سے پریشانی کا شکار نظر آئے۔کئی حلقوں میں یہ شکایات دیکھی گئیں کہ خاندان کے کچھ افراد کے ووٹ آبائی حلقوں میں موجود ہیں جبکہ کچھ کے ووٹ دوسری جگہوں پر منتقل ہو گئے ہیں۔تحریک انصاف کی مرکزی رہنما عندلیب عباس اور مسرت جمشید چیمہ کی جانب سے ووٹرزکو درپیش کے حوالے سے احتجاج کیا۔ووٹروں کو گھروں سے لانے کیلئے پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کے استعمال پر پابندی کی دھجیاں بکھیر دی گئیں۔
مختلف حلقوں میں ویگنیں،کیری ڈبے اورچنگ چی رکشے ووٹرز کو گھرو ں سے پولنگ اسٹیشنزلانے کیلئے گلی محلوں کے چکر کاٹتے رہے۔ٹرانسپورٹ پر سیاسی جماعتوں کے جھنڈے اورامیدواروں کے اسٹیکر زبھی چسپاں تھے۔جب ڈرائیورز سے پوچھا گیا تو ان کا کہناتھاکہ انہیں صرف یہ معلوم ہے کہ کس شخص نے معاوضہ دیناہے اور وہ ہم نے اپنا معاوضہ پیشگی وصول کر لیا ہے۔ اس حوالے سے سیاسی جماعتوں اورآزادامیدواروں سے
پوچھا گیا توانہوں نے کہاکہ ان کی طرف سے ایساکوئی انتظام نہیں کیا گیا سپورٹرزنے اپنے طو رپر یہ انتظام کیا ہے۔ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن کے نظام میں مطلوبہ استعداد نہ ہونے کی نشاندہی بھی ہوئی۔متعدد پولنگ اسٹیشنز پر ووٹروں کا غیر معمولی رش دیکھنے میں آیا۔رش ہونے کے باوجود پولنگ کا عمل انتہائی سست روی کا شکار رہا جس کی وجہ سے لوگوں کو کافی دیر تک قطاروں میں کھڑے رہ کر انتظار کرنا پڑا۔