اگر چار دن میں ٹوئٹر مہم چلانے والوں کے خلاف کارروائی نہ کی تو عمران خان اور بشریٰ بی بی کے راز فاش کر دوں گا، سلیم صافی

15  جولائی  2022

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف صحافی سلیم صافی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نام ضروری اعلان کے نام سے ایک طویل تحریر لکھی، جس میں انہوں نے کہا کہ پہلے بھی بشریٰ بی بی اور عمران خان کے کہنے پر سوشل میڈیا کے ذریعے

میری کردار کشی ہوتی رہی اورمیری ماں تک کو گالیاں پڑوائی گئیں لیکن میں اپنی روایات کی وجہ سے صبر سے کام لیتا رہا، اب کے بار جب میں اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ حج کی سعادت حاصل کر رہا تھا تو اپنے بدکردار اور بدزبان ترجمان (جن سے الحمدللہ میں نے تین بندوں کی محفل میں آمنا سامنا ہو جانے کی صورت میں بھی ہاتھ نہیں ملایا اور نہ کبھی اس سے دو فقروں کا تبادلہ کیا) نے میری کردار کشی کے ساتھ ساتھ حج کے لوازمات اور اسلامی شعائر کی بھی تضحیک کی، میں حج میں ہونے کی وجہ سے خاموش رہا اور اپنے گناہوں کی مغفرت اور ان جیسے لوگوں کی ہدایت کی دعا مانگتا رہا لیکن لگتا ہے کہ بشریٰ بی بی، عمران خان اور مانیکا خاندان اب کے بار میرے صبر کا پیمانہ اسی طرح لبریز کر رہے ہیں جس طرح عمران خان نے دھرنوں میں کیا تھا، میں ناموں کی یہ ترتیب اس لئے استعمال کر رہا ہوں کہ مجھے علم ہے کہ عمران کو بشریٰ بی بی اور پھر ان بدکردار اوربدزبان لوگوں کو وہ دونوں مل کر لائن دیتے ہیں۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی یہ بھی جانتے ہیں کہ سلیم وہ کچھ جانتا ہے جو کرائے کے یہ ٹٹو اور امریکہ اور برطانیہ سے خاص مشن پر آئے ہوئے بدکردار بھی نہیں جانتے۔ کرائے کے اس ٹٹو کو تکلیف یہ ہے، اب کے بار بشریٰ بی بی اور عمران خان نے ان کے ذریعے ٹوئٹر پر میری جو کردار کشی کی ہے اس میں حج سے متعلق اسلامی شعائر کی بھی توہین کی ہے

اور اگر میں چاہتا تو اسے عمران خان کی طرح مذہبی ٹچ دے کر استعمال کر سکتا تھا ایک کارڈ کے طور پر استعمال کر سکتا لیکن میں اس دن سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں کہ دینی ٹچ دے کر عمران خان یا بشریٰ بی بی وغیرہ کی طرح دین کو سیاسی اور صحافتی مقاصد کے لئے استعمال کروں تاہم اب میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، یہ کرائے کے ٹٹو نہیں جانتے لیکن بشریٰ بیگم اور عمران خان جانتے ہیں کہ میں ان دونوں کے خاندانوں اور

کرتوتوں کے بارے میں کیا کچھ جانتا ہوں لیکن اپنی روایات کی وجہ سے ان کو بیان کرنے سے اعراض کر رہاتھا، میں یہ بھی جانتا ہوں کہ کرائے کے ٹٹو خود چھینک بھی نہیں مار سکتے، وہ الگ بات کہ ہر روز بشریٰ بی بی اور عمران خان کی سرگرمیوں اور اداروں کی خفیہ رپورٹ دو اور جگہوں پر بھجوا کر جان بخشی کراتے ہیں، میں بشریٰ بی بی اور عمران خان کو چار دن کی مہلت دیتا ہوں اگر ان چار دنوں میں انہوں ان کے خلاف کارروائی نہیں

کی تو پھر بھی میں ان قصوں کو منظر عام پر لانے پرمجبور ہوں گا جو مانیکا خاندان، ڈی جی آئی ایس کے معاملے میں جادو ٹونے کے کردار اور اسی طرح کے بے تحاشا واقعات سے متعلق ہیں، یہ دونوں یہ بھی جانتے ہیں کہ میں غریب اور فقیر ہو کر بھی دوستی بھی نمبر ون سے کرتا ہوں اور ٹکر بھی نمر ون سے لیتا ہوں۔ اس طرح کے بے شرم چمچوں پر میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتا، حج کے دوران میں نے پاکستانی سیاست اور صحافت سے اپنے آپ کو

مکمل دور رکھا۔ میری زبان اور قلم کو حج کی وجہ سے تالے لگے ہوئے تھے۔ اب واپس آ کر میں ایام حج کی پابندیوں سے آزاد ہو گیا ہوں، اب اگر چار دنوں میں انہوں نے اس بدکردار اور بدزبان کے خلاف کارروائی نہیں کی تو پھر مجبوراً میں بھی اپنی روایات توڑنے پر مجبور ہو جاؤں گا اور چار دن بعد میں بھی وہ تفصیلات بیان کرنا شروع کر دوں گا جو میں ابھی تک صبر سے کام لے کر، مشرقی اقدار کا پاس رکھ کر بیان نہیں کر سکتا تھا، میں

نے کئی سال آپ لوگوں کو اپنے قول اور عمل سے سمجھانے کی کوشش کی لیکن اگر آپ لوگوں نے اب یہ میدان چن لیا ہے اور اس کی لپیٹ میں آپ مذہب، ملک اور قومی مفاد کو بھی لے آئے ہیں تو پھر یوں ہی سہی، میں بھی مجبوراً آپ لوگوں کی اصلیت سامنے لانے کے لئے بادل نخواستہ اس طرح چلا جاؤں گا، ہاں البتہ جتنا ممکن ہو سکا میں سو فیصد پی ٹی آئی کے نقش قدم پر نہیں چلوں گا اور ممکن حد تک اپنی خاندانی، مشرقی، اسلامی اور صحافی اصولوں کا خیال رکھوں گا، اب آپ میاں بیوی کی مرضی ہے جو فیصلہ کرنا چاہتے ہیں کر لیجئے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…