اسلام آباد (آن لائن)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے عمران نیازی کی سیاست کا جنازہ نکل گیا ہے، صدر علوی استعفیٰ دیں۔یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی
کے فیصلے کی روشنی میں وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم، سپیکر، ڈپٹی سپیکر اوروزیر قانون کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت ریفرنس بھیجنے پرکام شروع کر دیا ہے۔عمران خان گٹھیا سے گٹھیا سطح پر جا کر بھی اپنے مفادات کی خاطر قومی مفادات کو نقصان پہنچا سکتا ہے،،میری رائے ہے کہ آرٹیکل 6 کے ساتھ ساتھ سپیکر قومی اسمبلی بھی عمران خان سمیت پی ٹی آئی والوں کے خلاف نااہلی ریفرنس بھجوائیں،انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دو صوبوں کے وسائل کے ساتھ مسلح جتھے کے ساتھ اسلام آباد پر چڑھائی کی اس کا بھی جواب دینا ہوگا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ سابق ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف ازخود نوٹس کا فیصلہ ایک تاریخ ساز فیصلہ ہے،ایسے فیصلے قوموں کی سمت کا تعین کرتے ہیں، اس فیصلے نے آج پاکستان میں آئین کی حکمرانی،عوام کے حق حاکمیت پر مہر ثبت کی ہے، اس بات کا بھی تعین کیا ہے کہ آئین میں جو بھی اختیارات ہیں وہ پاکستان کے عوام کی مقدس امانت ہے، اس کو منتخب اراکین کیذریعے بروئے کار لایاجاسکتا ہے، ایسا عمل جو اس مقدس امانت کے استعمال میں خیانت کے مترادف ہو اس کی سزا کیا ہے اور اس طرح قابل مواخذہ ہیں، یہ سب کچھ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں احسن طریقے سے بیان کیا گیا ہے، رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ فیصلے کے اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق حکومت کے اہم لوگوں نے آئین کی صریحا خلاف ورزی کی ہے،
سابق وزیراعظم، سپیکر،ڈپٹی سپیکر، وزیر قانون سمیت 5 اہم شخصیات نے ملک کے آئین کے ساتھ فراڈ کیا ہے،اس سے بڑا جرم اور نہیں ہو سکتا، آرٹیکل 5،6 میں اس کی سزا بھی درج ہے، میرا مطالبہ ہے کہ اعلی شخصیت کو اس فیصلے کے بعد اپنے اعلی عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے، اس فیصلے کے بعد نیازی کی سیاست کا جنازہ نکل چکا ہے، عمران خان اپنے ذاتی مفاد کے لئے گٹھیا سے گٹھیا سطح پر جا کر قومی مفادات کو نقصان پہنچا سکتا
ہے، اپنے مفادات کے لئے قومی مفادات کو داؤ پر لگایا۔وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وفاقی حکومت آرٹیکل 6 پر ریفرنس بھیج سکتی ہے،اس پر کام شروع ہوچکا ہے، وفاقی حکومت اس فیصلے کی رو سے پابند ہے، پارلیمان اور حکومت وقت کا فیصلہ ہے کہ کیا غیر آئینی راستے کو بند کیا جائے یا کھلا رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سابق سپیکر قومی اسمبلی، ڈپٹی سپیکر سمیت تمام اراکین ابھی تک تنخواہیں اورمراعات لے رہے ہیں اور پارلیمنٹ لاجز
کو بھی استعمال کررہے ہیں، آرٹیکل 6 کے ساتھ ساتھ موجودہ سپیکر کو چاہیے کہ ان کے خلاف نااہلی کا ریفرنس بھیجیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کے لئے تیار ہوں، کسی چھوٹے موٹے مقدمے میں گرفتار نہیں کرنا چاہتے،بڑے جرائم میں کابینہ کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کی اجازت ملے تو گرفتاری سے گریز نہیں کرینگے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق آمر آج جس حالت میں ہے وہ نشان عبرت ہے، اللہ تعالی
ہمیں معاف کرے اور کسی کھایسا حساب دنیا میں نہ لے، آج مشرف جس حالت میں ہے اس سے بڑی کوئی اور سزا ہو بھی نہیں سکتی، ایک شخص صرف پاکستان میں دفن ہونے کی اجازت مانگ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک نے آئین کے تحت چلنا ہے تو سپریم کورٹ کے فیصلے کی حیثیت کو ختم نہیں کیا جاسکتا، آئین کے تحت سپریم کورٹ کا فیصلہ ہر حال میں نافذ ہونا ہے،جو عدالت عظمی نے کہا ہے وہی سچ ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب
نے نواز شریف کی سزائیں معطل کر کے انھیں بیرون ملک علاج کے لئے بھجوایا تھا،بعد ازاں حکومت پنجاب کا فیصلہ واپس لیا گیا، اس کو ختم ہونا چاہیے، نواز شریف واپس آئیں اور اپیلوں کا سامنا کر کے باعزت بری ہونگے۔انہوں نے کہا کہ کل جمعہ کو فاقی کابینہ کا اجلاس ہے اس میں عدالت عظمی کے فیصلے اور اسکی روشنی میں حکومتی اقدامات کا فیصلہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میرے خلاف کیس کی مہم اس وقت کے وزیراعظم نے شروع کی تھی،
ایک اہم بندے نے اس کی تصدیق کی ہے، شہر یار آفریدی نے جو غلط قدم اٹھایا وہ اپنی جگہ ہے اس عمل میں بنیادی طور پر ذمہ داران میں عمران خان اور شہزاد اکبر ہیں باقی تو ہمنوا تھے۔ انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی صرف ہمارے اوپر ہی آزمانی ہے،ہم اظہار رائے کی آزادی کے فرنٹ رنرز ہیں، اظہار رائے کی آزادی ہر لمحہ قدم آگے بڑھا رہی ہے، ایک زمانہ تھا کہ لوگ غائب ہوتے تھے تو اسکا پتہ ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ابصار عالم کے حوالے سے جو شخص پکڑا گیا ہے اس نے خود انکشاف کیا ہے کہ ایک آلہ کار جرمنی میں بیٹھا ہوا ہے۔