حکومتی عہدیداران کو توشہ خانہ کے تحائف رکھنے کی اجازت نہ دینے کا بل سینٹ میں جمع،کیا زبردست تجاویز دی گئیں؟کاپی منظر عام پر آگئی

7  جولائی  2022

اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ سیکرٹریٹ میں توشہ خانہ کے انتظام اور قواعد و ضوابط کے حوالے سے نجی بل جمع کرایا گیا ہے، بل میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ حکومتی عہدیداران اور ان کے اہلِ خانہ کو توشہ خانہ کے تحائف رکھنے یا خریدنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرامند خان تنگی نے یہ بل جمع کروایا ہے جس کی کاپی منظر عام پر آگئی ۔

ایوانِ بالا میں اس بل کو پرائیویٹ ممبر ڈے پر دیکھا جائے گا۔1974 میں قائم ہونے والے توشہ خانہ کا انتظام کابینہ ڈویژن کے پاس ہے، جس میں بیرونی ممالک کی حکومتوں، ریاستوں کے سربراہان اور غیر ملکی معززین کی طرف سے حکومتی عہدیداران ، اراکین پارلیمنٹ، بیوروکریٹس اور دیگر حکام کو دیے گئے قیمتی تحائف کو رکھا جاتا ہے۔توشہ خانہ میں بلٹ پروف کاریں، سونے کے سوینئر، بیش قیمت پینٹنگز، گھڑیاں، زیورات، قالینیں اور تلواروں جیسا قیمتی سامان ہوتا ہے۔توشہ خانہ اور اس میں رکھے بیش قیمت تحائف پر سیاسی بحث و مباحثہ شروع ہو گیا ہے کیونکہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد الزام لگایا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے دوست ملک سے ملنے والے مہنگے تحائف بیچ دیے ہیں، پی ٹی آئی کے فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ‘اپنے اثاثے بیچنا (توشہ خانہ سے خریدنے کے بعد) جرم نہیں ہے’۔بعد ازاں اتحادی جماعت سے تعلق رکھنے والے اراکین متعدد بار عمران خان پر توشہ خانہ کے تحائف رکھنے کا تذکرہ کرکے عمران خان کو صادق اور امین قرار دینے پر تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

پیش کیے گئے بل میں بتایا گیا کہ توشہ خانہ میں رکھے تمام تحائف کی ذمہ دار کابینہ ڈویڑن پر ہوگی، ایک تجزیاتی کمیٹی بھی قائم کی جانی چاہیے جو اس بات کو یقینی بنائے کہ ملنے والے تمام تحائف کو محفوظ اور شفاف طریقے سے جمع کرایا گیا ہے۔

بل کے مطابق یہ کمیٹی وفاقی کابینہ کو سالانہ رپورٹ پیش کرے گی جس میں تحائف کی وصولی، بیچنے کی تفصیلات سمیت قومی خزانے میں رقم جمع کرانے کی بھی تفصیل شامل ہوگی جبکہ توشہ خانہ کے حولے سے ‘ٹرمز آف ریفرنسز’ کو بھی مرتب کیا جائے گا۔اس بل میں تحائف کو جمع کرنے، برقرار رکھنے اور فروخت کرنے سے متعلق طریقہ کار کا بھی بتایا گیا ہے۔

بل کے مطابق عوامی عہدیداران، ان کے خاندان کے افراد کو براہ راست یا نیلامی کے ذریعے توشہ خانہ سے تحائف خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی۔بتایا گیا کہ عہدیدران یا ان کے رشتہ داروں کو تحائف کی کسی بھی قسم کو پیسے جمع کروانے پر اپنے پاس رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

عوامی عہدیدران ملنے والے تمام تحائف فوری طور پر کیبنٹ ڈویژن کے توشہ خانہ میں جمع کروائیں گے، چاہے اس کی قیمت کچھ بھی ہو۔بل میں مزید کہا گیا کہ اگر چیک کرنے پر پتا چلتا ہے کہ کسی نے تحفہ ملنے کی اطلاع نہیں دی ہے تو اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

بل کے مطابق کابینہ ڈویژن تحفے کی قیمت کا تعین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں سرکاری شعبے اور نجی ماہرین کے ذریعے کرے گی۔دونوں کیٹیگری کے ماہرین کی تجویز کردہ تحفے کی قیمت میں فرق 25 فیصد سے کم ہو تو زیادہ قیمت کو تسلیم کی جائیگا تاہم قیمت میں فرق 25 فیصد سے زیادہ ہوا تو کیبینٹ سیکریٹری کی تشکیل کردہ کمیٹی تحفے کی قیمت کا تعین کرے گی۔

مزیدیہ کہتا ہے کہ ڈسپلے کے لیے مناسب طریقے سے کیٹلاگ کیا جانا چاہیے،بعدازاں سرکاری عمارتوں یا سربراہان مملکت کی سرکاری رہائش گاہوں میں دکھایا جانا چاہیے۔بل میں بتایا گیا کہ ہر سال کی پہلی سہ ماہی میں کابینہ ڈویڑن کے مجاز افسر اسٹاک کی سالانہ تصدیق کریں گے۔

جو تحائف فروخت کی کیٹیگری میں آئیں گے ان کی عوامی نیلامی کی جائے گی جبکہ نوادرات اور گاڑیوں کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔توشہ خانہ (مینٹیننس اینڈ ایڈمنسٹریشن) 1974 کے (2012 تک نظر ثانی شدہ) رولز صدر، وزیراعظم، سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین، اسپیکر قومی اسمبلی، ڈپٹی اسپیکر، وفاقی وزرا، وزرائے مملکت، اراکین پارلیمنٹ، پر لاگو ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ سرکاری ملازمین اور حکومتی اداروں کے ملازمین، چاہے وہ ڈیوٹی پر ہوں یا چھٹی پر، حکومت کے امور کے سلسلے میں کسی بھی حیثیت میں خدمات انجام دے رہے ہوں یا کسی دوسرے ادارے، ایجنسی، ادارے یا اتھارٹی کے ساتھ ڈیپوٹیشن پر ہوں سب پر لاگو ہوں گے۔قوانین کے تحت، خاص قیمت کے تحائف توشہ خانہ میں لازمی جمع کرانے ہوتے ہیں، تاہم حکام کو توشہ خانہ کی کمیٹی کی طرف سے متعین کردہ قیمت کا مخصوص فیصد ادا کرکے یہ تحائف رکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…