پشاور(این این آئی) عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل او رگیس کی قیمتوں میں کمی فائدہ براہ راست عوام کو پہنچایا جائے۔ خام تیل اور گیس کی قیمتوں میں اگر کمی ہوئی ہے تو عوام کو بھی ریلیف نظر آنا چاہئیے۔
انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی پر ردعمل دیتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ جب بھی قیمتیں بڑھتی ہیں تو نقصان عوام برداشت کرتے ہیں، کمی کا فائدہ بھی براہ راست عوام کو ہونا چاہئیے۔ وفاقی حکومت فوری طور پر عوام کو ریلیف دینے کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھائے کیونکہ پاکستان میں عوام مہنگائی اور بے روزگاری سمیت بدترین معاشی بحران کے شکار ہیں۔ان حالات میں اگر تیل کی قیمتیں کم ہوں گی تو مہنگائی میں بھی خاطرخواہ کمی آسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی معاہدوں کے پیش نظر عوام کو قربانی کا بکرا نہ بنایا جائے، عوام نہیں حکمران قربانی دیں۔اقتدار کی کرسیوں پر براجمان مرکزی و صوبائی حکومتیں اپنی شاہ خرچیاں کم کریں گے تو عوام ریلیف پاسکیں گے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ عیدالاضحی سے پہلے قیمتوں میں کمی کا اعلان ہوگا تو عوام سکون کا سانس لے سکیں گے۔ دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا ہے کہ پختونخوا حکومت بجلی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ وفاق کے ساتھ اٹھائے۔پنجاب حکومت نے اپنے صوبے کے عوام کیلئے 100 یونٹ مفت بجلی کا اعلان کیا ہے۔ پختونخوا کے عوام رل رہے ہیں لیکن صوبائی حکومت نے خاموشی کا روزہ رکھا ہوا ہے۔ پختونخوا کی حکومت صوبائی حقوق سے دستبردار ہوچکی ہے لیکن صوبے کے عوام آئینی حقوق کیلئے آواز نہ اٹھانے پر ان کومعاف نہیں کریں گے۔
وزیراعلی مشترکہ مفادات کونسل اجلاس بلانے کیلئے درخواست دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ اور کم وولٹیج نے عوام کا جینا محال کردیا ہے۔ پختونخوا صوبہ سستی ترین پن بجلی پیدا کرنے کے باوجود اس کے استعمال سے محروم ہے۔ لوڈشیڈنگ کے خلاف اور بجلی کا حق لینے کیلئے اے این پی صوبائی اسمبلی میں مشترکہ قرارداد پیش کرے گی۔ توقع رکھتے ہیں کہ صوبائی اسمبلی کے 145 اراکین صوبے کے غریب عوام کے مفاد میں قرارداد
متفقہ طور پر منظور کریں گے۔ صوبائی اسمبلی کے تمام اراکین کو صوبائی حقوق کے حصول کیلئے یک آواز ہوکرصوبے کے چار کروڑ عوام کی نمائندگی کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پختونخوا کے ساتھ جاری ناانصافی ناقابل برداشت حد تک پہنچ گئی ہے۔ صوبائی اسمبلی میں تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کو بھی پختونخوا کے ساتھ جاری ناانصافی کے خلاف آئینی حقوق کی جنگ لڑنی ہوگی۔