پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

لاپتہ افراد کمیشن ذمے داری پوری کرنے میں ناکام رہا اسلام آباد ہائیکورٹ

datetime 23  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتا افراد کی بازیابی کیس میںکہا ہے کہ لاپتا افراد کمیشن اپنی ذمے داری پوری کرنے میں ناکام رہا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 8 سال سے لاپتا زاہد امین اور ایک برس سے لاپتا صادق امین کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں کمیشن اپنی ذمے داری پوری کرنے میں ناکام رہا۔ کمیشن کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وضاحت کرے کیوں مؤثر اور قابل ذکر ایکشن نظر نہیں آرہا؟۔ کمیشن رپورٹ جمع کرائے کہ پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ کرنے پر ذمے داروں کے خلاف کاروائی کے لیے کیوں نہیں لکھا؟۔عدالت نے کہا کہ ریکارڈ سے معلوم ہے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد کمیشن کی کاروائی بادی النظر میں رسمی ہے، ایک دہائی قبل تشکیل دیے گئے کمیشن نے جبری گمشدگی خاتمے کے لیے وفاقی حکومت کو تجاویز کیوں نہیں دیں؟، پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ ہونے کے بعد ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ کبھی کمیشن نے کاروائی کا لکھا ہو۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ یہ عدالت بار بار کہہ چکی ہے جبری گمشدگی سنگین جرم اور آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،عدالت آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔ پٹیشنرز شہری ہیں، کمیشن کی ڈیوٹی ہے کہ لاپتا افراد کے اہل خانہ تک خود پہنچے۔

سماعت کے دوران رجسٹرار لاپتا افراد بازیابی کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں لاپتا افراد کمیشن نے زاہد امین کو جبری گمشدگی ڈیکلیئر کیا ، جس پر عدالت نے کہا کہ جے آئی ٹی نے جب کہہ دیا کہ یہ جبری گمشدگی ہے تو آپ نے پروڈکشن آرڈر کس کو ایشو کیے؟

عدالت نے رجسٹرار سے استفسار کیا کہ کیا کمیشن صرف رسمی کارروائی کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کرتا ہے؟۔آپ پٹیشنرز کو متعلقہ معلومات کیوں نہیں دے رہے؟ آپ کو تو خود پٹشنرز تک پہنچنا چاہیے۔عدالت نے کہا کہ کمیشن لاپتا افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ٹھیک طریقے سے پیش نہیں آرہا۔

آپ ان کے گھروں کو جائیں۔ چیف جسٹس نے رجسٹرار سے استفسار کیا کہ پروڈکشن آرڈر کب جاری ہوئے ؟ تاریخ کیا ہے، جس پر درخواست گزار کی وکیل ایمان مزاری نے بتایا کہ زاہد امین کا 14 ستمبر 2020 کو پروڈکشن آرڈر جاری ہوا۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ پروڈکشن آرڈر جاری کرے بھول گئے؟

جن کو جاری کیا ،کیا انہوں نے انکار کردیا ؟ جس پر رجسٹرار لاپتا افراد بازیابی کمیشن نے جواب دیا کہ کسی نے انکار نہیں کیا۔ عدالت نے کہا کہ کیا آپ نے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ان کے خلاف کاروائی کا لکھا ؟ آپ نے 14 ستمبر 2020 کو پروڈکشن آرڈر جاری کیا۔

بادی النظر میں آپ کو کچھ نظر آیا ہو گا۔ اپنے آپ کو شرمندہ نہ کریں کیا۔ عدالت نے سوال کیا کہ اس سے بڑا کوئی ایشو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا ہو سکتا ہے؟بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتا زاہد امین کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ کرنے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے لاپتا افراد کمیشن کو لاپتا افراد کے اہل خانہ کو مکمل سہولت فراہم کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 4 جولائی تک ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…