اسلام آباد (این این آئی)پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے غیر منظور شدہ سیل فون رکھنے والے بہت سے افراد نے اپنے ہینڈ سیٹس پر مقامی سیلولر نیٹ ورکس بحال دیکھ کر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر دوسروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے بلاک
شدہ فونز میں سم ڈال کر چلانا شروع کردیں۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان میں موبائل فون کی آمد کے 60 روز کے اندر اگر مطلوبہ ڈیوٹی/ٹیکس جمع نہ کرایا جائے تو پی ٹی اے سے غیر منظور شدہ فونز کو ملک میں سم کارڈ کے ساتھ استعمال نہیں کیا جا سکتا البتہ ایسے فونز کو وائی فائی نیٹ ورک سے منسلک کر کے استعمال میں لایا جاسکتا ہے جہاں ایک طرف چند لوگ اسے تکنیکی خرابی سمجھ رہے ہیں، وہیں یہ افواہیں بھی پھیل رہی ہیں کہ شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے مہنگے موبائل فونز پر بھاری ٹیکس ختم کر دیا ہے اور پی ٹی اے کو ان ڈیوائسز کو ان بلاک کرنے کی ہدایت کی ہے تاہم صارفین کی خوشی زیادہ دیر تک قائم نہیں رہے گی کیونکہ پی ٹی اے نے وضاحت کی ہے کہ کچھ تعداد میں پی ٹی اے سے غیرمنظور شدہ سیل فونز کو بحال کرنا ایک باقاعدہ مشق تھی جس کا مقصد لوگوں کو سروسز کا استعمال جاری رکھنے کے لیے ٹیکس جمع کرانے کی ترغیب دینا ہے۔پی ٹی اے کے ترجمان خرم علی مہران نے بتایا کہ یہ اتھارٹی کی طرف سے لوگوں کو اپنے فون رجسٹر اور ٹیکس ادا کرنے کے سلسلے میں ترغیب دینے کے حوالے سے قائل کرنے کی مشق ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ غیررجسٹرڈ فونز کو کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور یہ 60 روز کے اندر کسی بھی وقت خود بخود بلاک ہو جائیں گے۔