اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کہتے ہیں میں نے آرمی چیف اپنا لگانا ہے، میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا نومبر میں کس کو سپہ سالار لگانا ہے،
ان کو خوف تھا کہ میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو آرمی چیف لانا چاہتا ہوں،نوازشریف کے پاس چوری کا اتنا پیسہ تھا چاہتا تھا سپہ سالار کو کنٹرول کر لے، مجھے توکوئی ضرورت نہیں تھی اپنے پسندیدہ آرمی چیف کی،تمام زندگی میرٹ پر سمجھوتہ نہیں کیا،مجھے خوف خدا ہے کبھی کسی کا حق نہیں مارسکتا،گیارہ سال پہلے کہا تھا پیپلزپارٹی، (ن) لیگ اکٹھے ہوجائیں گے، دونوں کا ایک ہی مقصد چوری کرنا اورکیسے بچنا ہے، ان کوکیسزسے کس چیزسے ڈرہے،عدلیہ آزاد ہے، مجھے بھی اسی عدلیہ سے انصاف ملا، نوازشریف نے تواپنی بیٹی کے نام پر جائیدادیں خریدیں، شہبازشریف کے نام پرتو سب کچھ ہے، اس کیخلاف کیس میں اگر کوئی عام آدمی ہوتا تو دو ہفتے کے اندر جیل میں ڈال دیا جاتا،آخری منٹ تک سوچتا رہا شہباز شریف کو وزیراعظم نہیں بناسکتے،حمزہ شہباز کو بٹھانے کیلئے الیکشن کمیشن انجینئرنگ کر رہا ہے، الیکشن کمیشن کی کریڈبیلٹی ختم ہو چکی ہے،پاکستان کی جمہوریت کو نقصان ہو رہا ہے،جب نیب رانا ثناء اللہ کے نیچے ہو گی تو لوگوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا، امریکا رجیم چینج دوسرے ملکوں کی بہتری کیلئے نہیں کرتا، پنے مفاد کیلئے کرتا ہے، کیا ہمارے مفاد میں ہے امریکا کوبیس دیں؟،امریکا کا مخالف نہیں ہوں، چاہتا ہوں امریکا ٹشوپیپرکی طرح استعمال نہ کرے،امریکا کا ایجنڈہ سیدھا ہے اسرائیل، بھارت کوتسلیم اور کشمیر کو بھول جاؤ،پاکستان فیصلہ کن موڑپرآگیا ہے،
چیری بلاسم، جوتے پالش کر کے قوم آزاد نہیں بن سکتی، شہبازشریف، مفتاح اسماعیل امریکیوں کے جوتے بھی پالش کرلے کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر امریکا کی شرائط کومانیں گے تو نظریہ پاکستان کو دفن کرنا پڑیگا،اگر گھر کے اوپر ڈاکہ پڑے تو کیا چوکیدارنیوٹرل ہوسکتا ہے؟۔ بدھ کو یہاں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کے رہنما خرم دستگیرکے منہ سے سچ نکل آیا، گیارہ سال پہلے کہا تھا
پیپلزپارٹی، (ن) لیگ اکٹھے ہوجائیں گے، ان دونوں کا ایک ہی مقصد چوری کرنا اورکیسے بچنا ہے، ان کوکیسزسے کس چیزسے ڈرہے، عدلیہ آزاد ہے ان کوکس چیزکا ڈرہے؟ مجھے بھی اسی عدلیہ سے انصاف ملا، جب ان کو این آر او نہیں ملتا تو ملک سے باہر چلے جاتے ہیں۔عمران خان نے کہاکہ خرم دستگیرنے کہا میں نے آرمی چیف اپنا لگانا ہے،میں اللہ کوحاضر جان کر کہتاہوں میں نے تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ نومبر میں کس کو
آرمی چیف لگانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے تمام زندگی میرٹ پر سمجھوتا نہیں کیا، کبھی نہیں سوچا آپنا آرمی چیف لاؤں گا،اس کا مطلب کیا کوئی اورآرمی چیف آئیگا تواحتساب رک جائیگا اس پرغورکرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ نومبرمیں کون آرمی چیف ہوگا، میرے ذہن میں توایسی کوئی بات نہیں تھی۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ کرکٹ کی زندگی میں کبھی میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کی، چیلنج کرتا ہوں ایک آدمی کا
بتادیں کسی ایک شخص کی شوکت خانم میں سفارش کی ہو۔ انہوں نے کہاکہ شوکت خانم میں مکمل میرٹ ہے، نمل یونیورسٹی میں بتادیا جائے کسی کوسفارش پررکھوایا ہو، مجھے خوف خدا ہے کبھی کسی کا حق نہیں مارسکتا۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ نوازشریف کو آرمی چیف سے پرابلم تھا، نوازشریف کے پاس چوری کا اتنا پیسہ تھا وہ چاہتا تھا سپہ سالار کو کنٹرول کر لے، مجھے توکوئی ضرورت نہیں تھی اپنے پسندیدہ آرمی چیف کی۔انہوں نے کہا
کہ 26سال پہلے ان کے خلاف جہاد شروع کیا تھا، 26 سال پہلے کہا نواز شریف، زرداری دونوں چورہیں۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کے دنوں میں یہ صرف ایک دوسرے پر الزامات لگاتے ہیں، مجھے کوئی شک نہیں تھا جب اقتدارمیں آؤں گا تو یہ دونوں اکٹھے ہوں گے، ان کوفوج سے ڈر ہوتا ہے، ادارے کے پاس ان کی ساری رپورٹ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے اپنی کوئی چوری نہیں بچانی، کیوں اپنا آرمی چیف رکھوں گا، میں توچاہتا ہوں
ہمارے ادارے مضبوط ہوں، ان کو خوف تھا کہ جنرل فیض کولانا چاہتا ہوں، اسی وجہ سے خوف میں مبتلا تھے۔عمران خان نے کہا کہ امریکا رجیم چینج دوسرے ملکوں کی بہتری کیلئے نہیں کرتا، امریکا رجیم چینج اپنے مفاد کیلئے کرتا ہے، کیا ہمارے مفاد میں ہے امریکا کوبیس دیں؟۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی تباہی ہوئی؟ میریٹ ہوٹل کے اندردھماکا ہوا، ہمارے ملک کے سربراہ کوجنگ میں شرکت نہ کرنے
پردھمکی دی گئی تھی، میں نے ان کوسمجھایا تھا اس جنگ میں شرکت نہ کریں، میں قبائلی علاقوں کواچھی طرح جانتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کی جنگ سے پہلے قبائلی علاقوں میں امن تھا، رجیم چینج سے پہلے میڈیا پرپیسہ چلایا گیا، مجھے طالبان خان کہا جاتا تھا دہشت گردوں کے ساتھ ہوں، جو بھی جنگ کی مخالفت کرتا تھا پورا میڈیا پیچھے پڑجاتا تھا۔انہوں نے کہاکہپاکستان امریکا کا اتحادی اوروہ ہمارے اوپرہی بمباری کررہا تھا۔سابق
وزیراعظم نے کہا کہ ڈرون حملوں سے پاکستانی مر رہے تھے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کوسراہا نہیں گیا۔ عمران خان نے کہاکہ ایبسولیٹلی ناٹ اپنے ملک کے مفاد میں کیا، امریکا کا مخالف نہیں ہوں، چاہتا ہوں امریکا ٹشوپیپرکی طرح استعمال نہ کرے، امریکا کا ایجنڈہ سیدھا ہے اسرائیل، بھارت کوتسلیم اور کشمیر کو بھول جاؤ، امریکا چاہتا ہے بھارت کوسلیوٹ کرو۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ اسرائیل کوتسلیم کرنے سے
کشمیرکا موقف اسی دن زیرو ہو جائیگا، پچھلے 30 سالوں سے کشمیری قربانیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم نوازشریف بھارت گیا تو حریت رہنماؤں سے مودی کے ڈر کی وجہ سے ملاقات نہیں کی تھی، نجم سیٹھی، حسین حقانی جیسے لوگ چاہتے ہیں امریکا کی غلامی کرو، کیا امریکا کی غلامی سے ملک ترقی کرجائیگا؟۔ انہوں نے کہاکہ ملک کا آئین توڑکرامریکا کی سروس کرتے رہے، ریمنڈ ڈیوس نے دن دیہاڑے لوگوں
کوقتل کیا، رمزی یوسف، ایمل کانسی سمیت پتا نہیں کتنے کیسز تھے کیا پاکستان کوفائدہ ہوا؟۔ عمران خان نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 20 ارب ڈالرامداد دی اورملک کو 150ارب ڈالرکا نقصان ہوا، پاکستان کوفائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہی ہوتا رہا، امریکا کا جنگ کے بجائے امن میں ساتھ دینے کا مطلب اینٹی امریکا نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان فیصلہ کن موڑپرآگیا ہے، چیری بلاسم، جوتے پالش کر کے قوم آزاد نہیں بن سکتی، کوئی
بھی قوم جوتے پالش کر کے نہیں بنتی، قوم ایک نظریے پر بنتی ہے،۔ انہوں نے ڈونلڈ لو کو بیہودہ آدمی قراردیا، سی این این کو انٹرویومیں کہا اس کو بیڈ مینرز پر سزا دینی چاہیے، سائفر کو دس بار پڑھا کہ اس کی جرات کیسے ہوئی، کہتے ہیں ایسے مراسلے آتے رہتے ہیں، اب کسی کی مراسلہ بھیجنے کی جرات نہیں ہوگی۔سابق وزیراعظم نے کہاکہ قوم نے فیصلہ کرنا ہوگا حقیقی آزادی یا مراسلے پرمجھے تکلیف ہوئی، جب چوروں کومسلط کیا گیا توسب
سے زیادہ تکلیف ہوئی، 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے اس سے زیادہ توہین کیا ہوسکتی ہے، انہوں نے ہمارے ملک کی اخلاقیات کو تباہ کر دیا ہے، کسی خود دار ملک میں اس طرح کی چیز کو کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا، ایک سال پہلے گیم شروع ہونے کا اندازہ ہو گیا تھا، ہمیشہ سوچتا تھا کیا کوئی شہبازشریف کوملک کا وزیراعظم بنادیگا۔ انہوں نے کہاکہ ایمانداری سے بتاتا ہوں تصوربھی نہیں کرسکتا تھا،کوئی شہبازشریف کو وزیراعظم بنا دیگا، ایک
دن نیوٹرل سے بات کی تو کہا اس پر 16ارب کا کیس ہے، اس کیخلاف اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف نے تواپنی بیٹی کے نام پر جائیدادیں خریدیں، شہبازشریف کے نام پرتو سب کچھ ہے، اس کیخلاف کیس میں اگر کوئی عام آدمی ہوتا تو دو ہفتے کے اندر جیل میں ڈال دیا جاتا۔ انہوں نے کہاکہ آخری منٹ تک سوچتا رہا اس کو وزیراعظم نہیں بناسکتے، اس سیٹ اپ کو لوگوں کو ہضم کروانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، جس
پارلیمنٹ میں راجہ ریاض اپوزیشن لیڈر ہو سمجھ لیں پارلیمنٹ ختم ہو گئی، پنجاب کی پارلیمنٹ میں جو کچھ ہو رہا ہے عدلیہ بھی توہین ہے، مجرم نمبر2کومسلط کرنے کے لیے مذاق کیا جارہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ حمزہ شہباز کو بٹھانے کیلئے الیکشن کمیشن انجینئرنگ کر رہا ہے، الیکشن کمیشن کی کریڈبیلٹی ختم ہو چکی ہے، ہمیں پتا ہے الیکشن کمشنر شہزادہ، شہزادی کے سامنے جا کر بیٹھتے ہیں، پاکستان کی جمہوریت کو نقصان ہو رہا ہے، الیکشن
کمیشن 20 حلقے حمزہ شہباز کو جتوانے کی کوشش کر رہا ہے، یہ پاکستان کی جمہوری، عدلیہ سسٹم کی تباہی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ مدینہ کی ریاست کودنیا نے آج اپنایا ہوا ہے، امربالمعروف کا مطلب برائی اور اچھائی میں فرق ہے، بدی کیخلاف کھڑا ہونا صرف میری نہیں قوم کی بھی ذمہ داری ہے، اللہ نے کسی کونیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ قوم کی جب اخلاقیات ختم ہوجائے تو بمباری کی ضرورت نہیں ہوتی۔
سابق وزیر اعظم نے کہاکہ لبنان کوبمباری نہیں کرپشن نے تباہ کیا، امریکا نے رجیم چینج کر کے اپنا مقصد پورا کرلیا، ان لوگوں کا مقصد اقتدار میں آ کر اپنی چوری بچانا تھی۔ انہوں نے کہاکہ نیب ترامیم کا مطلب وائٹ کالر کرائم کی اجازت مل گئی ہے، نیب نے ہمارے دور میں 480ارب ریکورکیے، ہماری حکومت نیب پر پریشرنہیں ڈال رہی تھی،جب نیب رانا ثنا اللہ کے نیچے ہو گی تو لوگوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا، چوری بچانے کیلئے انہوں نے
این آر او لیا، یہ ملک کو اندر سے تباہ کریں گے جو دشمن بھی نہیں کرسکتا۔عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت میں ملک کی ایکسپورٹ بڑھ رہی تھی، میں نے اورجب شوکت ترین نے نیوٹرل کوسمجھایا عدم استحکام پاکستان برداشت نہیں کرسکتا، ہم نے کہا تھا اس سازش کوروکیں، ساڑھے تین سال یہ مہنگائی، مہنگائی کر رہے تھے، ان کی کوئی تیاری نہیں تھی آج معاشی حالات برے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت بھی آئی ایم ایف پروگرام میں
تھی ہم نے تواتنی مہنگائی نہیں کی تھی، خرم دستگیرنے کہا ان کا مقصد ہی کرپشن کیسزسے بچنا تھا، دوہی راستے ہیں، درمیان میں نیوٹرل کا گیئر ہی نکل گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ فیصلہ کرنا ہوگا ملک کوکیسے بچانا ہے، شہبازشریف، مفتاح اسماعیل امریکیوں کے جوتے بھی پالش کرلے کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر امریکا کی شرائط کومانیں گے تو نظریے پاکستان کو دفن کرنا پڑیگا، نظریہ پاکستان ایک غیرت کا نعرہ ہے، انہوں نے پوری دنیا میں
پرچیاں پکڑ کر ہمیں ذلیل کیا۔انہوں نے کہاکہبرطانوی سفیر کو کیک کھلا رہے ہیں شاید ہماری سفارش کردے، بے شرمی ہیں،اللہ کے سوا کسی کے سامنے مت جھکو۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک ایٹمی قوت اورہمارے پاس زبردست فوج ہے، جب شہبازشریف جیسا ملک وزیراعظم بن جائے تو ملک کیسے چل سکتا ہے، حقیقی آزادی ایک جہاد ہے، میں نے توکسی صورت ان چوروں کوتسلیم نہیں کرنا۔آخر میں پی ٹی آئی چیئر مین نے نیوٹرل سے سوال پوچھا کہ اگر گھر کے اوپر ڈاکہ پڑے تو کیا چوکیدارنیوٹرل ہوسکتا ہے؟۔