بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اکثریتی جماعت پارلیمنٹ سے باہر جا چکی ،قانون سازی میں کوئی موقع سے فائدہ نہ اٹھائے،ہم نظر رکھیں گے ،چیف جسٹس سپریم کورٹ

datetime 14  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے تحقیقاتی اداروں میں حکومتی مداخلت سے متعلق لئے گئے از خود نوٹس کیس کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ پارلیمنٹ سے اکثریتی جماعت باہر جا چکی ہے ،قانون سازی میں کسی کو موقع سے فائدہ نہیں

اٹھانا چاہیے ہم اس پر نظر رکھیں گے ،یکطرفہ پارلیمان سے قانون سازی بھی قانونی تقاضوں کے مطابق ہونی چاہیے،کسی بھی تحقیقاتی ادارے،ایجنسی اور ریاستی ادارے کو اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرنے دیں گے،موجودہ حالات منفرد نوعیت کے ہیں،ملک اس وقت معاشی بحران کا شکار ہے،از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دئیے کہ ہم قانون کی حاکمیت چاہتے ہیں،یہ سوال اہم ہے کہ مقتدر لوگوں نے ای سی ایل رولز میں ترمیم سے فائدہ اٹھایا،جو لوگ خود بینیفشریز ہیں وہ رولز میں ترمیم کیسے کر سکتے ہیں؟جن لوگوں کے مقدمات زیر التوا ہیں ان کیلئے مروجہ طریقہ کار پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے،موجودہ حالات منفرد نوعیت کے ہیں،پارلیمنٹ میں اکثریتی جماعت پارلیمنٹ سے باہر جاچکی ہے،ملک اس وقت معاشی بحران کا شکار ہے،ایگزیکٹو کو اپنے اختیارات آئین و قانون کی روشنی میں استعمال کرنا ہونگے،کسی بھی تحقیقاتی ادارے،ایجنسی اور ریاستی ادارے کو اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرنے دیں گے،یکطرفہ پارلیمان سے قانون سازی بھی قانونی تقاضوں کے مطابق ہونی چاہیے،قانون سازی میں کوئی موقع سے فائدہ نہ اٹھائے ہم اس پر نظر رکھیں گے ، کوئی ادارہ اپنی حد سے تجاوز نہ کرے،ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جس سے حکومت کو مشکلات ہوں۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اٹارنی جنرل آفس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس ہوا،جبکہ ای سی ایل رولز سے متعلق کابینہ کمیٹی کا بھی گزشتہ روز اجلاس ہوا،اجلاس میں سپریم کورٹ کے تمام سوالات اور آبزرویشنز کو سامنے رکھا گیا،کابینہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اٹارنی جنرل کو پیش ہونے کا کہا ہے،اٹارنی جنرل آفس نے ای سی ایل رولز میں ترمیم سے متعلق ایس او پیز بنا کر تمام اداروں

کو بھجوا دی ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے اس موقع پر سوال اٹھایا کہ رولز میں جو ترامیم ہوچکی ہے یا جو نام ای سی ایل سے نکل گئے انکا کیا ہوگا،جسٹس اعجاز الاحسن نے ایک موقع پر ریمارکس دئیے کہ کابینہ کمیٹی خود ہی قانون بناتی ہے اور خود ہی تشریح بھی کرتی ہے، بنے ہیں آپ ہی مدعی بھی منصب بھی، کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں،عبوری انتظام میں بھی کرپشن ملزمان نیب کی اجازت سے ہی بیرون ملک جائیں گے،جس پر

ایڈیشنل اٹارنی جنرل بتایا کہ ای سی ایل سے نکالے گئے تمام ناموں کا الگ الگ کر کے دوبارہ سے جائزہ لیا جائے گا،نیب اور ایف آئی اے سے مشاورت کے بعد رولز بنائے جائیں گے،ای سی ایل میں شامل کسی وزیر نے ترمیم کی منظوری نہیں دی،جسٹس مظاہر نقوی نے اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ٹوکتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ کی بات ریکارڈ کے مطابق ہے؟سعد رفیق کی منظوری ریکارڈ کا حصہ ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ

سعد رفیق نے کابینہ کمیٹی میں نظرثانی درخواست دائر کی تھی،ترمیم کا براہ راست سعد رفیق کو کوئی فائدہ نہیں ہوا،سرکولیشن سمری میں رائے نہ بھی آئے تو اسے منظوری سمجھا جاتا ہے،مفتاح اسماعیل ای سی ایل ترمیم کے وقت بیرون ملک تھے،مفتاح اسماعیل نے ترمیم پر کوئی رائے نہیں دی تھی۔جسٹس منیب اختر نے ایک موقع پر ریمارکس دئیے کہ سمجھ نہیں آرہی حکومت کرنا کیا چاہتی ہے،لگتا ہے حکومت بہت کمزور وکٹ پر کھڑی

ہے،واضح بات کے بجائے ہمیشہ ادھر ادھر کی سنائی جاتی ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ سسٹم چلنے دینے کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا،جس نے سرکاری کام سے باہر جانا ہے اسے اجازت ہونی چاہیے۔ڈی جی ایف آئی اے نے اس موقع پر 42 ہائی پروفائل کیسز کا ڈیجیٹل ریکارڈ سیل لفافے میں عدالت عظمیٰ میں جمع کراتے ہوئے بتایا کہ تمام ہائی پروفائل کیسز کا ریکارڈ پی ڈی ایف فائلز کی صورت میں یو ایس بی

میں شامل کیا گیا ہے،نیب پرا سییکیو ٹر نے اس موقع پر ہائی پروفائل کیسز کا ڈیجیٹل ریکارڈ جمع کرانے کیلئے دو ہفتوں کی مہلت طلب کی۔ جسے عدالت عظمیٰ کی طرف سے منظور کر لیا ۔اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ بیرون ملک جانے سے پہلے متعلقہ شخص وزارت داخلہ سے اجازت لے گا، جب تک حکومت قانون سازی نہیں کر لیتی یہ عبوری طریقہ کار رائج رہے گا،چند دن میں رولز کے

حوالے سے باضابطہ طریقہ کار وضع ہوجائے گا،ترمیم تک کوئی ملزم بغیر اجازت بیرون ملک نہیں جا سکے گا،نئے رولز کی منظوری کے بعد متعلقہ اداروں کی مرضی سے ہی ای سی ایل میں شامل ملزم بیرون ملک جا سکے گا.سپریم کورٹ نے اس موقع پر ای سی ایل میں شامل افراد کو بیرون ملک سفر کیلئے وزارت داخلہ سے اجازت لینے کا حکم دینے سمیت کابینہ کمیٹی میٹنگ کے منٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 27 جون تک ملتوی کر دی ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…