جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کے تنازع پر ادارے آمنے سامنے آ گئے

datetime 14  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کے تنازع پر ادارے آمنے سامنے آ گئے، کراچی پولیس سرجن کا جبری تبادلہ کر دیا گیا جبکہ صوبائی محکمہ صحت نے عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم میں رکاوٹ بننے والی خاتون افسر کو بیک وقت

دو پر کشش عہدوں پر فائز کرکے نہ صرف سپریم کورٹ کے احکامات کی دھجیاں اڑا دیں بلکہ سیکریٹری ہیلتھ نے محکمہ صحت کے افسر ڈاکٹر افتخار احمد کوگھر بھیج دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ محکمہ صحت کے میڈیکو لیگل ڈیپارٹمنٹ کے حوالے سے عدالتی کارروائی کے آغاز کے بعد صوبائی محکمہ صحت کی بد عنوان مافیا میں ہلچل مچ گئی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ روز سیکریٹریٹ میں تعینات خلاف قانون گریڈ 19کے افسر ڈاکٹر سکندر علی میمن نے فون کرکے گریڈ 20کے جنرل کیڈر کے سینئر افسر کراچی پولیس سرجن ڈاکٹر افتخار احمد کو سیکریٹری صحت سید ذوالفقار شاہ کے سامنے پیش کیاجہاں سیکریٹری صحت نے خلاف قانون نوٹیفکیشن پر عمل نہ کئے جانے پر پولیس سرجن سے سخت برہمی کا اظہار کیا ۔واضح رہے کہ جس نوٹیفکیشن پر عمل نہ کرنے کا شکوہ کیا گیا تھا اس نوٹیفکیشن کے مطابق ڈاکٹر سمعیہ سید اے پی ایس جے پی ایم سی ہیں۔محکمہ صحت سندھ کے ذمہ دار نے بتایا کہ اس مبہم ومشکوک حکم نامہ کا پس منظر کسی عدالتی حکم کے خدشے کے پیش نظر ڈاکٹر سمعیہ کی اصل پوسٹنگ کو مخفی رکھا گیا تھا اور ڈاکٹر افتخار احمد کے خلاف کوئی عوامی شکایات نہ ہونے کے باوجود پیر کو انہیں عہدے سے ہٹاکر کسی قانونی کاروائی کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں ۔بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر افتخار احمد نے میڈیکو لیگل کے شعبے میں رشوت کی

کھلی لین دین کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا تاہم گریڈ 19کی جے پی ایم سی کی اے پی ایس اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرعامر لیاقت حسین کی پر اسرار موت کا پوسٹ مارٹم رکوانے والی ڈاکٹر سمعیہ سید کو سپریم کورٹ کے احکامات کے برخلاف بیک وقت پولیس سرجن کراچی اور اے پی ایس جے پی ایم سی کے عہدے سے نواز دیا جبکہ دوسری جانب سندھ پولیس نے ڈاکٹرعامر لیاقت کی ایک کار موبائل تحویل میں لینے کے علاوہ ان کا گھر سیل

کرکے ان کے کمرے اور واش روم سے اہم نمونے فارنزک کیلئے بھجوادیئے ہیں اور ان کے تین ملازمین کو حراست میں لیکر تفتیش کے بعد ایک مقامی وکیل کے ذاتی مچلکے پر فی الحال رہا کردیا ہے ۔ذرائع کے مطابق ڈاکٹرسمعیہ سید نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ایسٹ کو تحریری طور پر لکھ کر دیا ہے کہ نعش کے ظاہری معائنے کے بعد پوسٹ مارٹم کی کوئی ضرورت نہیں ہے جبکہ آغا خان ہسپتال میں

ڈاکٹر عامر لیاقت کی نعش کے ہائی پروفائل کیس کے ایکسروں کے مطابق ان کے ہاتھ اور منہ کی ہڈی ٹوٹنے کے علاوہ ان کی ناک سے خون بھی نکلا ہواتھااور ڈاکٹر عامرلیاقت کے قریبی سیکڑوں رفقااس بات پر بہت برہم ہیں کہ ان کے مطلقہ بیوی نے غیر شرعی اور غیر اخلاقی طور پر ڈاکٹر عامر لیاقت جیسی بین الاقوامی شہرت یافتہ شخصیت اوررکن قومی اسمبلی کا قانونی پوسٹ مارٹم کو رکوانے کیلئے مرحوم کی یتیم بچی کو کیوں استعمال کیا کہیںعامرلیاقت کے ممکنہ قاتلوں کو بچانے کی مذموم کوشش تو نہیں کی گئی ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…