اتوار‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2024 

60 سال تک فوج اور 2 خاندانوں نے ملک پر حکمرانی کی، عمران خان

datetime 8  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ہماری حکومت گئی تو بھارت، اسرائیل میں خوشیاں منائی گئیں،جلد احتجاج کی کال دوں گا، تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج

کریں گے، سب تیاری رکھیں،وہ شخص جو آئندہ انتخابات میں حکمراں جماعت سے ٹکٹ لینے کا امیدوار ہے اسے اپوزیشن لیڈر بنادیا، جس پارلیمنٹ میں اپوزیشن نہیں، وہ پارلیمنٹ کہاں رہی، وہ تو ختم ہوگئی،بد نیتی کیساتھ جو حلقہ بندیاں کی گئیں، تمام حلقوں سے شکایات آرہی ہیں، سب کو پتا ہے کہ کوشش کی جارہی ہے کسی طرح ان کو الیکشن جتوایا جائے، ان چوروں کو اوپر لانے اور رکھنے کے لیے ملک کے تمام اداروں کی تباہی ہوگی،جمہوریت میں میرٹ ہوتی ہے، بادشاہت میں نہیں، اس کے لیے ہمیں انتخابی اصلاحات کرنی ہوں گی،پارٹی ادارہ تب بنے گی جب ہم جماعت میں بہترین انتخابات کرائیں گے جس کے ذریعے میرٹ پر اچھے لوگ اوپر آئیں گے۔تحریک انصاف نیشنل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں فاسٹ ٹریک پر پارٹی میں الیکشن کرانے پڑے، یہ وہ الیکشن نہیں جو ہم چاہتے تھے، مجبوری میں یہ الیکشن کرائے گئے، اس کے باوجود ہماری پارٹی میں اپوزیشن قومی اسمبلی میں موجود اپوزیشن سے بہتر ہے جس کے قائد راجا ریاض ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جب 26 سال قبل پارٹی بنائی تو یہ سوچ کر بنائی تھی کہ یہ پارٹی ایک مثالی ادارہ بنے گی، یہ جماعت دیگر جماعتوں سے مختلف ایک سیاسی پارٹی بنے گی، پاکستان میں سیاسی پارٹیز نہیں، خاندانی جماعتیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس خاندانی سیاست کی وجہ سے ہماری جمہوریت نے ترقی نہیں کی،

ہمارے ملک میں موجود سیاسی جماعتوں میں میرٹ نہیں ہے، جمہوریت کے نام پر جاگیردارانہ نظام رائج ہے۔عمران خان نے کہا کہ ملک میں گزشتہ 60 سال کے دوران آدھا وقت ملٹری کی حکومت تھی،آدھا وقت 2 خاندانوں کی حکومت رہی، ہماری حکومت کے صرف ساڑھے 3 سال تھے جس پر انہوں نے اتنا شور مچایا کہ ملک میں تباہی ہوگئی جب کہ اصل میں یہ تباہی ان کے دور کی تھی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ پارٹی ادارہ تب بنے گی جب

ہم جماعت میں بہترین انتخابات کرائیں گے جس کے ذریعے میرٹ پر اچھے لوگ اوپر آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے 2 تجربے کیے، ایک تجربہ 2013 کے الیکشن سے قبل کیا جس میں ہمیں بہت مشکلات آئیں کیونکہ ملک میں جماعتوں کے اندر الیکشن کی کوئی مثال نہیں تھی، پھر ہم نے دوسرا تجربہ کیا، پورا الیکشن سیل بنایا، بڑے فنڈز مختص کیے، موبائل فون کے ذریعے الیکشن کرانے کی کوشش کی مگر بد قسمتی سے سسٹم بن

نہیں سکا۔انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ پارٹی میں الیکشن کرانے کے میرٹ کا جمہوری نظام لانا ہے، جمہوریت میں میرٹ ہوتی ہے، بادشاہت میں نہیں، اس کے لیے ہمیں انتخابی اصلاحات کرنی ہوں گی۔انہوں نے کہا ہماری خواتین اراکین کی زبردست کارکردگی رہی ہے، چاہے وہ پنجاب اسمبلی ہو یا جس طرح سے انہوں نے ڈی چوک میں شیلنگ کا سامنا کیا، اس کی ملک میں مثال نہیں ملتی، اس پر میں ان کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا ہمارے معاشرے میں خواتین کی بہت عزت ہے مگر افسوس ہے جس طرح سے اس حکومت میں پولیس اور رینجرز نے خواتین پر شیلنگ کی، میں اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا، پولیس کا جو رویہ تھا، جس طرح وہ لوگوں کے گھروں میں گھسے، خوف پھیلایا گیا، وہ رویہ میں نے مارشل لا کے سوا کسی دور میں نہیں دیکھا۔سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب ہماری حکومت گرائی گئی تو جس طرح سے لوگ خود اپنے

گھروں سے پرامن احتجاج کیلئے نکلے میں نے کبھی ملک میں نہیں دیکھا، لوگوں کے پر امن احتجاج کو دیکھ کر حکمران خوفزدہ ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دورمیں 3 لانگ مارچ ہوئے فضل الرحمن نے کیا، بلاول بھٹو نے 4 روپے پیٹرول پر بڑھنے پر مہنگائی مارچ کیا، ہم نے کسی کو نہیں روکا، کوئی کنٹینر نہیں لگایا، میڈیا پر قدغن نہیں لگائی، صرف فیک نیوز کے خلاف بات کی جس کے خلاف دنیا بھر میں سخت قوانین ہیں۔سابق وزیرا عظم نے

کہا کہ آج میڈیا کے خلاف کیا ہو رہا ہے، 4 اینکرز کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے، میں ان کو سیلوٹ کرتا ہوں، وہ ہیرو ہیں، وہ اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے، سیاستدانوں میں اچھے برے ہوتے ہیں، اسی طرح صحافیوں میں بھی اچھے برے لوگ ہوتے ہیں، اصل صحافت قوم کے لیے اثاثہ ہے، تعمیری تنقید قوم کا اثاثہ ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ان حکمرانوں نے تشدد کرکے ڈرایا،انہوں نے پارلیمنٹ کو بے وقعت کردیا، وہ شخص جو آئندہ انتخابات میں

حکمراں جماعت سے ٹکٹ لینے کا امیدوار ہے اسے اپوزیشن لیڈر بنادیا، جس پارلیمنٹ میں اپوزیشن نہیں، وہ پارلیمنٹ کہاں رہی، وہ تو ختم ہوگئی۔عمران خان نے کہا کہ اس کے بعد ان حکمرانوں نے الیکشن کمیشن کو بھی سنبھال لیا جو پہلے ہی ان کے ساتھ تھا، اب ناجائز کام کو جائز کرانے کے لیے تما اداروں کو کمپرومائز کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن پر کسی کو اعتماد نہیں ہے، بد نیتی کے ساتھ جو حلقہ بندیاں کی گئیں، تمام حلقوں

سے شکایات آرہی ہیں، سب کو پتا ہے کہ کوشش کی جارہی ہے کسی طرح ان کو الیکشن جتوایا جائے، ان چوروں کو اوپر لانے اور رکھنے کے لیے ملک کے تمام اداروں کی تباہی ہوگی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن تو پہلے ہی اپنی ساکھ کھوچکا، نیب کے اندر اپنا آدمی رکھ کر اپنے کیسز ختم کرائیں گے تو نیب کی ساکھ بھی متاثر ہوگی، ایف آئی اے کو انہوں نے تباہ کرکے رکھ دیا، حمزہ شہباز نے ایف آئی اے کے انتقال کرنے والے

افسر ڈاکٹر رضوان کو دھمکیاں دیں کہ تم ہوتے کون ہو مجھے پوچھنے والے جبکہ ایف آئی اے کے ایک اور تفتیشی افسر کو ہارٹ اٹیک ہوچکا ہے۔عمران خان نے کہا کہ یہ حکمران اب اپنے سارے کیسز ختم کرائیں گے، دنیا میں کہیں بھی ملزم خود ہی قاضی نہیں بن سکتا، ملزم کیسے جج بن سکتا ہے، ایک کرپٹ آدمی کو ا دہشت پھیلانے کے لیے ا?ئی جی اسلام آبااد بنادیا ہے،تاکہ کرپٹ سسٹم کو آگے بڑھایا جائے۔انہوں نے کہا کہ 30 سال سیٹھے ہوئے

حکمران کہتے ہیں کہ ملک کے بہت برے حالات ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے دو بڑے مسئلے ہیں، ایک لوڈشیڈنگ اور دوسرا مسئلہ پانی کا ہے، کسان پریشان ہیں، ان دونوں مسئلوں کیلئے ہمارے دور میں 50 سال بعد 10 ڈیمز کے منصوبے شروع کیے، ہمارے دور میں واپڈا کی ریٹنگ ایسی تھی کہ اسے دنیا سے قرض ملتا تھا مگر جب سے یہ حکومت آئی ہے، پہلے موڈیز نے ان کی کریڈٹ ریٹنگ منفی میں کی اور جب سے چیئرمین واپدا مزمل

حسین نے استعفیٰ دیا ہے، واپڈا کی کریڈٹ ریٹنگ بھی منفی میں چلی گئی ہے اس کے بہت دور رس منفی اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ واپڈا کی ریٹنگ منفی میں جانے سے فنڈنگ نہ ہونے کے باعث پانی و بجلی کے منصوبے رک جائیں گے، ختم ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم کورونا کے دور میں ملک کی ترقی کی شرح کو 6 فیصد تک لے گئے، وہ معیشت ا?ج نیچے جا رہی ہے، ملک میں اس وقت جو مہنگائی ہے ایسی مہنگائی کبھی ملک

کی تاریخ میں نہیں ہوئی، بلاول بھٹو نے 4 روپے بڑھنے پر ہماری حکومت کے خلاف مہنگائی مارچ شروع کردیا تھا، لوگ مہنگائی مارچ بھول گئے، بس کانپیں ٹانگنں والی بات یاد رہ گئی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے اپنے دورحکومت میں ساڑھے 3 سال میں 55 روپے پیٹرول اور 50 روپے ڈیزل مہنگا کیا، اس حکومت نے صرف 10 دنوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 60 روپے کا اضافہ کیا، گیس کی قیمت 45 فیصد اور بجلی کے یونٹ

میں 10 روپے کا اضافہ کردیا، اتنی مہنگائی پاکستان کی تاریخ میں کسی نے نہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ ہماری حکومت میں مہنگائی کے خلاف بات کرتے تھے، ہمارے ساڑھے 3 سال اور ان کے دو مہینے کا موازنہ کریں، مہنگائی ان کا مسئلہ نہیں تھا، ان کا مسئلہ کرپشن کے کیسز ختم کرانے تھے، امریکا کا ان کو لانے کا مقصد اپنے پالتو لوگوں کو اوپر لانا تھا تاکہ جو آئی ایم ایف کہے وہ کریں، یہ امریکا کی اجازت کے بغر کوئی کام نہیں کریں گے، یہ کوئی

ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے ان کو ڈر ہو کہ ان کے واشنگٹن میں بیٹھے آقا ناراض ہوجائیں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ روس گئے تو 30فیصد سستا تیل حاصل کرنے کے لیے مذاکرات کیے، ہم واپس آئے تو انہوں نے تحریک عدم اعتماد پیش کردی جس سے وہ سارا عمل سست ہوگیا۔انہوں نے کہاکہ جب یہاں 60 روپے تک قیمتیں بڑھائی جا رہی تھیں اس وقت بھارت نے روس سے سستا تیل حاصل کرکے عوام کے لیے پیٹرول سستا کیا، ان

حکمرانوں کو عوام کی کوئی فکر نہیں، ان کے اربوں ڈالر باہر پڑے ہیں، یہ ڈرتے ہیں کہ کہیں روسی امیروں کی طرح ان کی دولت بھی ضبط نہ ہوجائے۔عمران خان نے کہا کہ جب ہماری حکومت گئی تو بھارت، اسرائیل میں خوشیاں منائی گئیں اور مغربی میڈیا میں ہمارے خلاف خبریں لگیں۔انہوں نے کہا کہ جس طرف آج ہمارا ملک جا رہاہے یہ پاکستان کے دشمنوں کو سوٹ کرتا ہے جن کا ایجنڈا پاکستان کو کمزور کرنا اور اس کے ٹکڑے کرنا ہے،

ساری مسلمان دنیا میں بیرونی ایجنڈے کے تحت تباہی ہے، ان کو لانے والے ملک کو مضبوط کرنے کے لیے نہیں بلکہ ہمیں غلام بنانے کے لیے لائے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہماری پارٹی پورے ملک کی جماعت ہے، ہماری پارٹی ملک کو اکٹھا رکھ سکتی ہے، اس ملک میں موجود 2 قوتوں کو دشمن کمزور کرنا چاہتے ہیں، وہ پی ٹی آئی اور پاکستانی فوج کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، ہمارے خلاف جو فورسز تھیں وہ شہباز شریف کی حکومت آنے سے آج بہت خوش ہیں۔انہوں نے کہاکہ آج ہم پر ذمے داری ہے کہ ہم نے آئندہ مرحلے میں آزادی تحریک پر پورا زور لگانا ہے،

میں آئندہ چند روز میں تاریخ کا اعلان کرنے والا ہوں، ہم اپنے وکلا سے مشاورت کر رہے ہیں، جیسے ہی ہمیں قانونی اجازت ملتی ہے، ہم ملکی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا ہوا ہے، جیسے ہی وہاں سے معاملہ کلیئر ہوتا ہے میں آپ کو تاریخ بتاؤں گا، آپ نے اپنے اپنے علاقوں میں تیاری کرنی ہے، ہم سیاست نہیں ملک کی آزادی کیلئے جہاد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری واحد جماعت ہے جو ملک کو اکٹھا رکھ سکتی ہے، چوروں کا سارا اسٹیٹس کو ہمارے خلاف کھڑا ہے جب کہ عوام ہمارے ساتھ آکر کھڑی ہوگئی ہے جو ملک کی تاریخ میں کبھی کبھی ہوتا ہے، آنے والے دنوں میں ہم ہی وہ پارٹی بنیں گے جو ملک کو حقیقی آزادی اور حقیقی جمہوریت کی جانب لے کر جائیں گے۔

موضوعات:



کالم



خوشحالی کے چھ اصول


وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…