پشاور(این این آئی)خیبر پختونخوا کے مختلف پہاڑی جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں 3 خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختون خوا کے علاقوں سوات، بونیر، مینگورہ، شانگلہ اور چکیسر کے پہاڑوں پر واقع جنگلات میں آگ لگنے
کے واقعات میں اضافہ ہوگیا، آتشزدگی سے تین خواتین سمیت 4 افراد جھلس کے جاں بحق ہوگئے۔ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ضلعی ترجمان کے انعام اللہ خان نے بتایا کہ ریسکیو 1122 کی ٹیم اور ریونیو کا عملہ جائے وقوع پر پہنچ چکا ہے،دیگر ٹیمیں راستے ہیں۔ڈی ڈی ایم شانگلہ کے مطابق آتشزدگی کے واقعہ میں 41 سالہ خیرالنسا، 19 سالہ رضوانہ بی بی، اور 21 سالہ خالدالرحمن جاں بحق ہوئے ہیں،نذرانہ بی بی زخمی ہیں، تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔انعام اللہ کا کہنا تھا کہ فاریسٹ ریونیو اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں آتشزدگی پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں، آگ جھاڑیوں میں لگی تھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے علاقے کو لپیٹ میں لے لیا۔واقعہ میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو چکیسر میں واقع ہیلتھ یونٹ گننگر میں منتقل کردیا گیا۔شانگلہ کے ڈپٹی کمشنر ضیا الرحمن نے بتایا کہ انہوں نے عملے کو جائے وقوع پہنچنے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ متاثرین کی مدد کریں جبکہ ریسکیو 1122 اور جنگلات سے متعلق محکمے کے افراد کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ جلد از جلد آتشزدگی پر قابو پانے کی کوشش کریں۔انہوں نے کہاکہ آتشزدگی سے متاثر علاقہ بلندی پر واقع ہے اور یہاں رسائی ممکن نہیں ہے، یہاں کوئی سڑک نہیں ہے جس کے ذریعے جائے وقوعہ پر پہنچا جاسکے جس کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو آگ پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں شانگلہ کے ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ تتوالان اور دیگر علاقوں میں مختلف مقامات پر آتشزدگی کے نتیجے میں جنگلات کو خاصہ نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے کہاکہ انہوں نے محکمہ جنگلات کو ہدایت دی ہے کہ ملزمان کی تشخیص کرتے ہوئے واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کریں۔شانگلہ کے سب ڈویژنل فوریسٹ افسر زاہد حسین نے بتایا کہ تتوالان، شانگ اور بٹکوٹ کے علاقے آتشزدگی کی لپیٹ میں ہیں،
ان کی ٹیم پر قابو پانے میں مصروف ہے۔انہوں نے کہاکہ اکثر شہری اس موسم میں جھاڑیوں کو آگ لگا دیتے ہیں یہ آگ جنگلات سمیت رہائشی علاقوں میں پھیل جاتی ہے، شانگلہ کے مختلف مقامات پر آگ لگانے والے مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔محکمہ جنگلات کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ معلوم کرنا ہوگا کہ علی جان کے مقامات پر آگ لگانے والوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جائے گی، ابتدائی طور یہ معلوم کرنا ناممکن ہے۔
خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں جنگلات میں بڑے پیمانے پر آتشزدگی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں شانگلہ، دیر، مانسہرہ، سوات، بونیر، اور دیگر علاقے شامل ہیں،گزشتہ ہفتے ’بلین ٹری سونامی‘ کے منصوبے کے ذریعے اگائی جانے والے درختوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔اے این پی رہنماء ایمل ولی خان نے کہا کہ بلوچستان کے پہاڑی جنگلات سمیت پشاور، بونیر، دیر، شانگلہ، سوات، تورغر کے قیمتی پہاڑ جل رہے ہیں اور حکومت سوئی ہوئی ہے، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ واقعات کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور ملوث افراد کو سامنے لایا جائے۔