اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کاکہنا ہےکہ حکومت کو ایک دو ہفتے سوچنے میں لگے کہ عام آدمی پر بوجھ کو کیسے روکا جاسکتا ہے۔نجی ٹی وی جیونیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک نے پیٹرولیم سبسڈی ختم کرنے کے فیصلے میں تاخیر اور خزانے کو 150 ارب روپے کا نقصان ہونے سے متعلق سوال پر کہا
کہ حکومت کو ایک دو ہفتے سوچنے میں لگے کہ عام آدمی پر بوجھ کو کیسے روکا جاسکتا ہے۔اس سے قبل جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کو دو تین اسکیمیں بتائی گئیں جس کی وجہ سے فیصلہ سازی میں کچھ وقت لگا۔علاوہ ازیں مصدق ملک نے کہا کہ اس وقت ہر 6 میں سے 4 خاندانوں کی آمدنی 37 ہزار روپے سے کم ہے۔ ہر غریب خاندان کو اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے 2 ہزار روپے دیے جا رہے ہیں۔40 ہزار روپے تک کی آمدنی والے غریب افراد کو سہولت دے رہے ہیں تاکہ وہ اپنی مرضی سے یہ رقم خرچ کر سکے۔وزیر مملکت نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پر عمران خان کا معاہدہ آج بھی موجود ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی جتنی قیمتیں بڑھانی تھیں وہ بڑھا دی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق حکومت ختم ہونے سے کچھ دن قبل اس وقت کے وزیر توانائی نے ایک خط تحریر کیا تھا جس میں روس سے تجارت کے فروغ اور پیٹرولیم کے شعبے میں تجارت کی درخواست کی گئی تھی لیکن اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان نہ کوئی معاہدہ ہے اور نہ ہی کسی مفاہمت کی یادداشت پردستخط ہوئے ہیں۔
اگر 30 فیصد سستا تیل مل رہا تھا تو پی ایس او کے ٹینڈر میں کیوں نہ آتا؟انہوں نے کہا کہ نہ تو اس وقت کے وزیر توانائی کے خط کا کوئی جواب روس سے آیا اور نہ ہمارے سفیر نے جب روس کے وزیر توانائی سے ملاقات کی تو انہوں نے اس حوالے سے کوئی جواب دیا۔