جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اسد قیصر صاحب آپ کے بھائی نے ایف نائن پارک میں قبضہ کیا ہوا ہے اس کا جواب دیں صحافی کے سوال پر اسدقیصر پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے

datetime 2  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ٗ این این آئی)سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے بھائی پر ایف 9 پارک کے انٹرٹینمنٹ زون پر غیر قانونی قبضے کا الزام لگ گیا۔اس بارے میں جب ایک صحافی نے ان سے سوال کیا گیا تو وہ پریس کانفرنس ہی چھوڑ کر چلتے بنے۔دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ اسلام آباد (ایم سی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اور پاکستان تحریک

انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اسد قیصر کے بھائی نے ایف 9 پارک میں گزشتہ دو برسوں سے ایک میگا انٹرٹینمنٹ زون اور باؤلنگ کلب پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف 9 پارک میں میگا انٹرٹینمنٹ زون اور باؤلنگ کلب 3 ایکڑ پر محیط ہے اورپارک میں آنے والے افراد کے لیے یہ جگہ پرکشش مقامات میں سے ایک بن گئی ہے۔خاص کر ہفتے کے اختتام پر اس جگہ پر متعدد سیاح آتے ہیں کیوں کہ وہاں سوئمنگ پول، بولنگ کلب، ریسٹورنٹس، دکانیں، کھیل کا میدان اور گیمنگ زون بھی بنا ہوا ہے۔بلدیہ عظمیٰ اسلام آباد کے میونسپل ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹوریٹ (ڈی ایم اے) نے نہ صرف یہ الزام عائد کیا ہے بلکہ مارگلہ پولیس میں اس معاملہ سے متعلق شکایت بھی درج کی ہے جس میں انہوں نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے بھائی عدنان قیصر اور محمد فضل کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ڈی ایم اے کے مطابق انہوں نے 29 نومبر 2019 کو میگا زون کی سہولت دو سال کی لیز پر لیاقت علی خان اینڈ کمپنی کو دی تھی تاہم بعد میں کمپنی کے لوگوں نے ڈی ایم اے کو بتایا گیا کہ عدنان قیصر، محمد فضل اینڈ کپمنی نے اس پر قبضہ کرلیا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق ڈی ایم اے کے خط میں لکھا گیا ہے کہ اس معاملہ کو چھیڑا گیا تو انکشاف ہوا کہ محمد فضل اور عدنان قیصر نے بولنگ کلب پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے اور ان پر تقریباً ایک کروڑ 46 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے پیچھے کچھ گڑ بڑ ہے کیوں کہ ڈی ایم اے اس بات سے اچھی طرح باخبر تھا کہ میگا انٹرٹینمنٹ زون اور باؤلنگ کلب گزشتہ دو برسوں سے فضل اینڈ کو چلا رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ جگہ لیاقت علی اینڈ کمپنی کو لیز پر دی گئی تھی اور اس پر قبضہ قائم رکھنا ان کی ذمہ داری تھی۔انہوں نے کہا کہ اس کمپنی نے پہلے سال کا کرایہ ادا کیا جو کہ تقریباً 6 کروڑ 20 لاکھ روپے ایڈوانس تھا۔

لیکن اس کے بعد انہوں نے رقم ادا نہیں کی اور پھر یہ سہولت فضل اینڈ کمپنی اور عدنان قیصر نے لے لی تھی۔ڈی ایم اے کے عہدیدار نے کہا کہ اگر عدنان قیصر اور فضل اینڈ کمپنی نے غیر قانونی طور پر میگا زون اور بولنگ کلب پر قبضہ کیا تو یہ معاملہ لیاقت علی اینڈ کمپنی اور تیسرے فریق کے درمیان ہے، ہمیں لیاقت علی اینڈ کمپنی کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تھی جو ہمارا نادہندہ ہے۔

رابطہ کرنے پر ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر شکیل ارشد نے بتایا کہ فضل اینڈ کمپنی اور عدنان قیصر میگا زون اور بولنگ کلب کو استعمال کرتے رہے ہیں اور جب بھی ڈی ایم اے نے اس کو اپنی تحویل میں لینے کی کوشش کی تو انہوں نے مزاحمت کی ہے۔شکیل ارشد نے کہا کہ وہ (کہ فضل اینڈ کمپنی اور عدنان قیصر) یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہیں لیاقت علی نے پاور آف اٹارنی دی تھی۔

ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر نے کہا کہ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر کے بھائی اور فضل اینڈ کمپنی کے خلاف پولیس کو درخواست لکھنے کے علاوہ ہم نے اپنے کرایہ دار سے بقایا جات کی وصولی کے لیے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) مجسٹریٹ کے پاس مقدمہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں چند ماہ قبل ڈائریکٹوریٹ میں شامل ہوا تھا اس لیے اسے غیر قانونی قبضے کے بارے میں مجھے معلوم نہیں تھا۔

رابطہ کرنے پر عدنان قیصر نے اس بات کی وضاحت کی کہ میگا زون سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ مینیجر کے طور پر اس کلب میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے دوستوں فضل اور لیاقت نے 2019 میں اس کلب کو دو سال تک چلانے کے لیے ٹھیکہ حاصل کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پہلے ڈی ایم اے کو صرف سالانہ کرایہ کے طور پر 35 لاکھ روپے مل دیے جا رہے تھے لیکن میرے دوستوں نے یہ کلب صرف دو سال کے لیے 6 کروڑ 20 لاکھ سالانہ کے عوض حاصل کیا اور ایک سال کا کرایہ پیشگی جمع کرایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے یہ کلب کئی ماہ تک بند رہا اور ہم نے ریلیف حاصل کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ کلب لیاقت کے پاس لیز پر ہے لیکن ادائیگی میرے دوست فضل نے کی تھی اور ہمارے پاس حلف نامہ بھی ہے جو لیاقت نے مردان کی عدالت میں جمع کرایا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ کلب فضل ہی چلائے گا لیکن اب وہ (لیاقت) اس کی بات سے انکار کر رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…