بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

گرفتاریاں عمران خان سے شروع ہونی چاہئیں رانا ثناء اللہ نے کپتان کے لیے حکمت عملی تیار کرلی

datetime 29  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا دو سے ڈھائی ہزار افراد مطلوب ہیں اور میں سمجھتا ہوں عمران خان سے گرفتاریاں شروع ہونی چاہیں کیونکہ عمران خان وہ آدمی ہے جو اس ملک میں فساد پھیلانا چاہتا ہے انارکی پھیلانا چاہتا ہے ، عمران خان اپنے گھر آکر ٹھہرے نا، وہ کے پی وزیر اعلیٰ ہاوس میں جا کر بیٹھے ہوئے ہیں ۔

مجھ پر منشیات اسمگلنگ کے الزام کا ازخود نوٹس ہونا چاہئے، میرا ہیروئن اسمگلنگ میں ملوث ہونا ثابت ہوجائے تو مجھے وزیرداخلہ کیا قومی اسمبلی کا رکن بھی نہیں ہونا چاہئے، میں نے قومی اسمبلی میں قرآن شریف اٹھا کر اس الزام کو جھوٹا قرار دیا تھا، عمران خان ریڈ زون میں پہنچ جاتا تو بہت نقصان ہوتا، سلیکٹڈ عمران خان وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھ کر لوگوں پر سزائے موت اور کرپشن کے جھوٹے کیس بنانے کی ہدایات دیتا رہا، میں نے شفاف تحقیقات کیلئے جیل سے چیف جسٹس اور آرمی چیف کو خط لکھا۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان چار سال حکومت میں رہے ماڈل ٹاؤن واقعہ میں میر ی کوئی غلطی تھی تو سامنے لے آتے، ماڈل ٹاؤن واقعہ میں تحقیقات سے سپریم کورٹ تک شہباز شریف اور میرے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، عمران خان کا مارچ فتنہ و فساد فی الارض ہے، عمران خان ذاتی مقاصد کیلئے قوم میں انارکی اورا فراتفری پھیلانا چاہتے ہیں، عمران خان جس طرح آنا چاہ رہے تھے یہ جمہوری احتجاج نہیں ہوتا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ سے جلسہ کی اجازت ملنے تک پنڈی اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے 100لوگ بھی نہیں تھے، عمران خان صوابی سے چلے تو ان کے ساتھ پانچ سات ہزار لوگ تھے۔

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اپنی پولیس فورس کے ساتھ پولیس کا گھیراؤ نہیں کرتا تو عمران خان اٹک پل بھی کراس نہیں کرسکتا تھا، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کیخلاف پولیس پر حملہ کرنے، بیریئرز کو ہٹانے اور صوبائی اکائی کے وفاق پر چڑھائی کرنے کے عمل پر مقدمہ درج کیا ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ کسی سرکاری اہلکار کو غیرقانونی احکامات نہیں ماننے چاہئیں، پی ٹی آئی کے دو ڈھائی ہزار لوگ مقدمات میں مطلوب ہیں۔

میں سمجھتا ہوں گرفتاریاں عمران خان سے شروع ہونی چاہئیں، عمران خان پاگل پن کی حدوں کو پہنچ گیا ہے، ہماری نظر میں عمران خان کا مارچ جمہوری احتجاج نہیں فتنہ و فساد مارچ ہے، عمران خان اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ سمیت اداروں کو دھمکیاں دے رہا تھا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان ڈی چوک جانے کے بعد ریڈ زون کے بیریئرز توڑناچاہتا تھا، ریڈ زون میں فوج کی سیکیورٹی تھی فوج لاٹھی چارج نہیں کرتی، عمران خان ریڈ زون میں پہنچ جاتا تو بہت نقصان ہوتا، ہم نے شیلنگ کر کے رات میں ہی ڈی چوک خالی کروالیا تھا، عمران خان ڈی چوک نہیں آیا جناح ایونیو میں تقریر کر کے چلا گیا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…