اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو سمیع ابراہیم کو امریکا سے واپسی پر عدالت پیش ہونے تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیدیا جبکہ عدالت عالیہ نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو 16 مئی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہاہے کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے وضاحت کریں کہ پریس ریلیز جاری کرنے کی نوبت کیوں آئی؟ پریس ریلیز سے ظاہر ہوتا ہے
کہ نہ کیس درج ہوا اور نہ انکوائری مکمل ہوئی۔ منگل کو چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی سمیع ابراہیم کی والدہ کی درخواست پر سماست کی ۔پٹیشنر کی جانب سے راجا عامر عباس عدالت میں پیش ہوئے ۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ سمیع ابراہیم اس وقت امریکا میں موجود ہیں، ٹکٹ ساتھ لگایا ہے، چودہ مئی کو واپس آ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سمیع ابراہیم نے کہا کیا ہے؟ ان کا کوئی ٹرانسکرپٹ وغیرہ ہے؟ ، چیف جسٹس نے کہاکہ آج کل تو بہت سارے جرنلسٹس جرنلزم نہیں کر رہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ ایف آئی اے نے نوٹس کے بعد پریس ریلیز بھی جاری کی جو دھمکی آمیز ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے کے مطابق ریاست مخالف وڈیوز پر نوٹس جاری کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے کے مطابق پاک فوج مخالف وڈیوز سے بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی گئی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پریس ریلیز سے تو لگتا ہے کہ کچھ سیریس کہا ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ اس نوٹس میں کوئی شکائت کنندہ ہی نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جو پہلے اس قانون کا دفاع کر رہے تھے، وہ اب قانون کالعدم ہونے پر اس کے بینفشری ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ایف آئی اے پہلے بھی یہی کر رہی تھی اور عدالت اسے بار بار سمجھا رہی ہے کہ ایسے کام نہ کریں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 16 مئی تک کے لئے ملتوی کردی۔