کراچی(این این آئی) کمرشل بینکوں کی جانب سے حکومت کو قرض کی فراہمی پر شرح سود 24 سال کی بلند ترین سطح، 14.99 فیصد پر پہنچ گئی۔اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت نے کمرشل بینکوں کو 3، 6 اور 12 ماہ کی مدت کے ٹریژری بلز کی فروخت سے 614ارب روپے
کا قرضہ حاصل کیا جبکہ ہدف 500 ارب روپے تھا۔عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے اس ضمن میں بتایاکہ ٹریژری بلز بلند شرح سود کے رجحان کی وجہ یہ توقعات ہیں کہ افراطِ زر کے دبائو میں مزید اضافہ ہوگا جس کی وجہ سے حکومت کی فنانسنگ کی ضروریات بھی برقرار رہیں گی۔ 6 ماہ کی مدت کے ٹی بلز کے عوض دیے گئے قرض پر شرح سود 114 بیسس پوائنٹس بڑھ کر 14.99 فیصد کی سطح پر آگئی۔طاہر عباس کے مطابق یہ 1998 کے بعد سے بلند ترین شرح ہے۔ کمرشل بینکوں سے قرضہ لینے کی حکومتی طلب بلند رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے کہ کیوں کہ اسے بجٹ کے شارٹ فال پر قابو پانے کے لیے فنانسنگ کی ضرورت ہے۔وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کے مطابق رواں مالی سال میں مالیاتی خسارہ 64کھرب روپے تک بڑھ سکتا ہے۔ طاہر عباس کے مطابق عارف حبیب لمیٹڈ نے مالیاتی خسارے کا تخمینہ 40کھرب روپے لگایا تھا۔بی ایم اے کیپیٹل کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سعد ہاشمی نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرط کے تحت مرکزی بینک سے قرض گیری پر پابندی کے بعد حکومت کے کمرشل بینکوں سے قرض لینے میں اضافہ ہوا۔ اس وجہ سے کمرشل بینک حکومت کو بلند شرح سود پر قرض دے رہے ہیں۔