پشاور(این این آئی) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ بی آر ٹی دراصل تبدیلی سرکار کا میگا کرپشن کا منصوبہ ہے۔ سابق حکومت نے نیب اور ایف آئی اے کو بی آر ٹی تحقیقات سے روکا تھا۔ اے این پی جلد ہی اس بارے عدالت سے رجوع کرے گی۔ باچا خان مرکز پشاور سے جاری بیان میں صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ
ایف آئی اے خیبر پختونخوا کی جانب کی گئی تحقیقات سے یہ بات بالکل عیاں ہے کہ پراجیکٹ کو بغیر کسی تفصیلی ڈیزائن کے منظور کیا گیا اور ایک بلیک لسٹ فرم کو بینک آف ویسٹ انڈیز کی فراڈ ضمانتیں جمع کرانے کے بعد ٹھیکہ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حدشہ ہے کہ تحریک انصاف اراکین اور حکومتی عہدیداروں نے ٹھیکدار سیاربوں کی کمیشن وصول کی تھی، جسکے بدلے میں مجوزہ ڈیزائن میں متعدد بار تبدیلی کی گئی تھی۔ منصوبے میں خامیوں اور ڈیزائین میں بار بار تبدیلی کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں تاخیر اور اضافہ ہوا۔ جس منصوبے کو چھ ماہ میں مکمل ہونا تھا اس میں شامل پارکنگ پلازے تاحال نامکمل ہیں۔ آڈیٹر جنرل، نیب اور ایف آئی اے نے پراجیکٹ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا پتہ لگایا تھا۔ حکومتی مداخلت کی وجہ سے کسی کو بھی اپنی تحقیقات مکمل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور حکومت نیکرپشن چھپانے اور تحقیقات کو رکوانے کیلئے سپریم کورٹ سٹے آرڈر لے لیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے این پی جلد ہی عدالت سے حکم امتناعی کو ختم کرنے کی درخواست کرے گی جو ان تحقیقات کی انکوائریوں کو روکنے کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔ اے این پی ماس ٹرانزٹ اور عوامی فلاح کے منصوبوں کے حق میں ہے، لیکن منصوبوں کی آڑ میں عوام کا خون چوسنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔ اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے مزید کہا کہ پشاور بی آر ٹی منصوبے کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے کہ اس منصوبے کیلئے لینے والے قرضے کا سار بوجھ صوبے کے عوام پر پڑے گا۔