اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ سپریم کورٹ جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کارروائی غیر ضروری سمجھتا ہوں ااور ان کے خلاف دائر کیس غلطی تھی،توشہ خانہ سے چیزیں 50 فیصد قیمت ادا کرکے خریدیں، ہمارے خلاف کرپشن یاکوئی اسکینڈل نہیں آیا،فرح خان کے پاس عہدہ تھا نہ وزارت، وہ کیسے پیسے لے سکتی ہے، کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائے،
شہبازشریف ابھی سے انجینئرنگ کررہا ہے، یہ اپنے افسران لگا کرمیچ فکس کریں گے،یہ کوشش میں ہیں نواز شریف کے کیس ختم ہوں، یہ نیب ایف آئی سے کیسز ختم کرائیں گے،اتحادیوں کوٹکٹ دے کرسبق سیکھا ہے اتحادی نہیں ہونے چاہئیں، کسی الیکٹ ایبل کو ٹکٹ نہیں دوں گا،اسٹیبلشمنٹ تین تجاویز لیکرآئی، الیکشن والی تجویز سے اتفاق کیا، میں استعفے اور تحریک عدم اعتمادکی تجویز کیسے مان سکتا تھا،متحد فوج پاکستان کی ضرورت ہے، ہم مسلمان ملک ہیں، مضبوط فوج ہماری سلامتی کی ضامن ہے،آزاد خارجہ پالیسی عوام کے مفاد کے لیے ہوتی ہے، قوم کو آزادی کیلئے نکلنا ہوگا، آزاد خارجہ پالیسی ہوتی تو یہ نہ ہوتا۔صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پچھلے انتخابات میں ٹکٹوں پر توجہ نہیں دی تھی، اس بار ٹکٹس خود دیکھ کردوں گا۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ اتحادیوں کوٹکٹ دے کرسبق سیکھا ہے کہ اتحادی نہیں ہونے چاہئیں، کسی الیکٹ ایبل کو ٹکٹ نہیں دوں گا۔انہوں نے کہا کہ میرے خلاف اس وقت سازش ہوئی جب چیزیں ٹھیک ہورہی تھیں،میری اس مافیا سے لڑائی تھی جو قیمتیں اوپرلیجارہی تھی۔سابق وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کارروائی غیر ضروری سمجھتا ہوں، ان کے خلاف دائر کیس غلطی تھی، ریفرنس اس وقت وزارت قانون کی جانب سے بھیجا گیا تھا، وزیرقانون نے جسٹس قاضی کے مختلف فلیٹس اور اثاثوں پربریف کیا تھا،
ہمیں غیر ضروری طورپرعدالتی محاذآرائی نہیں کرنی چاہیے تھی۔فرح خان سے متعلق انہوں نے کہا کہ فرح خان کے پاس عہدہ تھا نہ وزارت، وہ کیسے پیسے لے سکتی ہے، اس سلسلے میں کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائے۔عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ سے جو کچھ لیا وہ ریکارڈ پر ہے، ایک غیر ملکی صدر نے گھر آکر تحفہ دیا وہ بھی جمع کرا دیا،ساڑھے تین سال بعد ان کو توشہ خانہ ملا ہے تو یہ اللہ کا احسان ہے، توشہ خانہ سے
چیزیں 50 فیصد قیمت ادا کرکے خریدیں، ہم نے توشہ خانہ کی چیزوں کی قیمت 15سے بڑھا کر 50 فیصد کی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف کرپشن یاکوئی اسکینڈل نہیں آیا،کوئی ڈیل کی ہے تو بتائیں، پی ٹی آئی کے سوا کسی جماعت کے پاس فارن فنڈنگ کا ریکارڈ نہیں، ہم نے کوئی فارن فنڈنگ نہیں لی، پارٹی سے نکالے گئے شخص نے غلط کیس کیا، فارن فنڈنگ کیس تمام جماعتوں کے اکٹھا چلائیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایف آئی اے میں تبدیلیاں
ہورہی ہیں اور 24 ارب کی تفتیش کرنے والوں کو تبدیل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شہبازشریف ابھی سے انجینئرنگ کررہا ہے، یہ اپنے افسران لگا کرمیچ فکس کریں گے،یہ کوشش میں ہیں نواز شریف کے کیس ختم ہوں، یہ نیب ایف آئی سے کیسز ختم کرائیں گے۔عمران خان نے کہا کوئی ایسی بات نہیں کروں گا جس سے ملک کو نقصان ہو، ہمارے لیے مضبوط فوج بہت ضروری ہے، میں اس لیے نہیں بول رہاکہ مضبوط،متحد فوج پاکستان کی
ضرورت ہے، ہم مسلمان ملک ہیں، مضبوط فوج ہماری سلامتی کی ضامن ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ روس کے دورے کے معاملے پر فوج آن بورڈ تھی، روس جانے سے پہلے جنرل قمر جاو ید باجوہ کو فون کیا جس پر جنرل باجوہ نے کہا کہ ہمیں روس جانا چاہیے۔عمران خان نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ تین تجاویز لیکرآئی، الیکشن والی تجویز سے اتفاق کیا، میں استعفے اور تحریک عدم اعتمادکی تجویز کیسے مان سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ کراچی اور
پشاور میں جتنے لوگ نکلے پاکستان میں پہلے نہیں دیکھا، جب یہ میچ کھیلتے ہیں تو امپائرساتھ ملا کرکھیلتے ہیں، قوم سے اپیل ہے انہیں تسلیم نہ کیا جائے، اگر قوم نے اس سازش کو تسلیم کرلیا تو ملک کے ساتھ برا ہوگا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ انڈیا امریکا نے ڈو مور کی بات کی تو کوئی نہیں بولا، پاکستان نے امریکی جنگ سے بہت نقصان اٹھایا، روس سے ہتھیار، تیل،گندم اور گیس کی بات کی، روس گندم تیل 30 فیصد سستا دینے کو تیار تھا۔عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف نومبر سے سازش شروع ہوئی
اور جنوری میں تحریک عدم اعتمادلانے کا پلان ہوا، امریکی سفارتخانے نے ہمارے ناراض ایم این ایز سے ملاقاتیں کیں، امریکی دھمکی آنے کے بعد اتحادی بھی ان کے ساتھ مل گئے، ہمیں کہا گیا روس نہ جائیں، دوسری جانب ان کا اتحادی انڈیا تیل خرید رہا تھا، ہمیں کہا گیا روس کے خلاف یو این میں ووٹ دیں۔انہوں نے کہاکہ آزاد خارجہ پالیسی عوام کے مفاد کے لیے ہوتی ہے، قوم کو آزادی کیلئے نکلنا ہوگا، آزاد خارجہ پالیسی ہوتی تو یہ نہ ہوتا۔عمران خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا نام اسٹیبلشمنٹ نے دیا تھا لیکن الیکشن کمشنر کا انتخاب آزاد باڈی کو کرنا چاہیے۔