راولپنڈی (این این آئی) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہاہے کہ جس جانب چیف آف آرمی اسٹاف دیکھتا ہے، آرمڈ فورس بھی اسی جانب دیکھتی ہے۔ میڈیا کو بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ مشرقی بارڈر پر کوئی خطرہ نہیں ہے، ہم نے اس پر نظر رکھی ہوئی ہے، بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشن کیے جاتے رہے ہیں
اس حوالے سے اہتمام بھی رہتا ہے۔فوج کے اندر جانبدار اور غیر جانبدار کی لڑائی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ آپ کو شاید معلوم نہیں ہے کہ فوج یونیٹی آف کمانڈ‘ کے فیکٹر پر چلتی ہے، چیف آف آرمی اسٹاف جس جانب دیکھتا ہے اسی جانب آرمڈ فورس بھی دیکھتی ہے، آج تک اس میں نہ تبدیلی آئی ہے نہ انشااللہ آگے کبھی آئے گی، الحمداللہ فوج کے اندر کسی قسم کی کوئی تقسیم نہیں ہے اور پوری فوج اپنی لیڈرشپ پر فخر کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کا دارومدار سیاسی استحکام پر ہے، دفاع اس کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے، سیاسی استحکام اصل عنصر ہے جو معیشت اور سیکیورٹی سمیت تمام چیزوں کو آگے بڑھاتا ہے، اگر ملک میں سیاسی عدم استحکام ہوگا تو اسے یقینی طور پر قومی سلامتی کو نقصان پہنچے گا۔انہوںنے کہاکہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ کہہ لیں یا فوج کہہ لیں لیکن حکومت کے ساتھ ہمارے بہترین تعلقات ہیں، کوئی اختلافات نہیں ہیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ بہت اچھا اور احترام کا تعلق رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں جو کچھ ہوا وہ ایک سیاسی عمل کا حصہ تھا، جمہوریت میں یہ چیزیں ہوتی رہتی ہیں لیکن اس دوران عدم استحکام ضرور آیا جس دن نئی حکومت آئی اس دن اسٹاک ایکسچینج اوپر گئی اور ڈالر نیچے آیا، یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ کسی حدتک استحکام آرہا ہے، اس کو برقرار رہنے کے لیے تھوڑا وقت لگے گا۔