جمعہ‬‮ ، 27 جون‬‮ 2025 

ہمارے ملک کا نام اسلامی جمہوریہ ہے مگر اسلام کے مطابق کچھ نہیں ہورہا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

datetime 14  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سرکاری ملازمین کو پلاٹ الاٹمنٹ کے معاملے پر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ہمارے ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے لیکن یہاں اسلام کے اصولوں کے مطابق کوئی کام نہیں ہو رہا ہے۔سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیٰسی کی سربراہی میں دو رکنی

بینج نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن میں پلاٹ الاٹمنٹ پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سرکاری ملازم محمد صدیق کی درخواست کی سماعت کی۔دوران جسٹس قاضی فائز عیسی کے سرکاری ملازمین کو پلاٹ الاٹ کرنے سے متعلق اہم ریمارکس دیے گئے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہمارے ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے مگر اب یہاں اسلام کے مطابق کچھ نہیں ہورہا، ہم راتوں رات انقلاب لاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہاں وزیر اعظم اپنی صوابدید پر دو دو پلاٹ الاٹ کر دیتا ہے، وزیر اعظم کون ہوتا ہے ایسے پلاٹ دینے والا، ہمارے ملک میں پلاٹ دینے کا کوئی اصول نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ اخبارات میں پڑھتے ہیں کہ سیکریٹری کو دو پلاٹ دے دیے گئے، ہمارے ملک میں صرف بڑے لوگوں کو پلاٹ ملتے ہیں غریب کو کوئی پلاٹ نہیں دیتا۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہاں جنرلز کو پلاٹ دے دیے جاتے ہیں کیا وہ تنخواہ نہیں لیتے،کچی آبادی میں جاکر دیکھیں لوگوں نے اوپر نیچے چھوٹے چھوٹے کمرے بنائے ہوئے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہاؤسنگ فاونڈیشن کے وکیل سے استفسار کیا آپ بڑے افسران کو دو دو پلاٹ نہیں دیتے،جس پر وکیل کہنا تھا کہ پہلے دو دو پلاٹ دے دیے جاتے تھے 2006 کے بعد کسی کو دو پلاٹ نہیں دیے گئے۔درخواست گزار کے مطابق میں نے پلاٹ پر گھر تعمیر کر لیا اب مجھ سے پلاٹ واپس لیا جارہا ہے،جس پر جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کا پہلے ہی ایک پلاٹ تھا اس لیے آپ سے یہ پلاٹ واپس لیا جارہا ہے۔

سپریم کورٹ نے سرکاری ملازم محمد صدیق کی پلاٹ واپس کرنے کی درخواست مسترد کردی۔خیال رہے 23 فروری کو وفاقی دارالحکومت کے خصوصی سیکٹرز میں وفاقی ملازمین اور ججز کے لیے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی (ایف جی ای ایچ اے) کے پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سرکاری الاٹیز نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ازخودنوٹس لیتے ہوئے سرکاری افسران کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخ کی تھی، آئین کے تحت ہائیکورٹ کو ازخود لینے کا اختیار ہے نہ ہی یہ عدالت پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخ کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ زمینوں کے حصول کے نقطے پر پہلے ہی اصول وضع کر چکی ہے، فیصلہ دیتے وقت ہائی کورٹ نے عدالت عظمیٰ کے وضع کردہ اصولوں کو مد نظر نہیں رکھا۔درخواست گزار الاٹیز نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے الاٹمنٹ بحال کرنے کی استدعا کی اور کہاکہ کیس سیکٹر ایف 14اور 15 کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کا نہیں تھا۔3 فروری 2022 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف جی ای ایچ اے کی پلاٹ اسکیم کو غیر آئینی اور عوامی مفاد کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست کے اثاثے صرف عوام کے مفاد میں استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…