بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

ہمارے ملک کا نام اسلامی جمہوریہ ہے مگر اسلام کے مطابق کچھ نہیں ہورہا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

datetime 14  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سرکاری ملازمین کو پلاٹ الاٹمنٹ کے معاملے پر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ہمارے ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے لیکن یہاں اسلام کے اصولوں کے مطابق کوئی کام نہیں ہو رہا ہے۔سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیٰسی کی سربراہی میں دو رکنی

بینج نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن میں پلاٹ الاٹمنٹ پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سرکاری ملازم محمد صدیق کی درخواست کی سماعت کی۔دوران جسٹس قاضی فائز عیسی کے سرکاری ملازمین کو پلاٹ الاٹ کرنے سے متعلق اہم ریمارکس دیے گئے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہمارے ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے مگر اب یہاں اسلام کے مطابق کچھ نہیں ہورہا، ہم راتوں رات انقلاب لاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہاں وزیر اعظم اپنی صوابدید پر دو دو پلاٹ الاٹ کر دیتا ہے، وزیر اعظم کون ہوتا ہے ایسے پلاٹ دینے والا، ہمارے ملک میں پلاٹ دینے کا کوئی اصول نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ اخبارات میں پڑھتے ہیں کہ سیکریٹری کو دو پلاٹ دے دیے گئے، ہمارے ملک میں صرف بڑے لوگوں کو پلاٹ ملتے ہیں غریب کو کوئی پلاٹ نہیں دیتا۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہاں جنرلز کو پلاٹ دے دیے جاتے ہیں کیا وہ تنخواہ نہیں لیتے،کچی آبادی میں جاکر دیکھیں لوگوں نے اوپر نیچے چھوٹے چھوٹے کمرے بنائے ہوئے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہاؤسنگ فاونڈیشن کے وکیل سے استفسار کیا آپ بڑے افسران کو دو دو پلاٹ نہیں دیتے،جس پر وکیل کہنا تھا کہ پہلے دو دو پلاٹ دے دیے جاتے تھے 2006 کے بعد کسی کو دو پلاٹ نہیں دیے گئے۔درخواست گزار کے مطابق میں نے پلاٹ پر گھر تعمیر کر لیا اب مجھ سے پلاٹ واپس لیا جارہا ہے،جس پر جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کا پہلے ہی ایک پلاٹ تھا اس لیے آپ سے یہ پلاٹ واپس لیا جارہا ہے۔

سپریم کورٹ نے سرکاری ملازم محمد صدیق کی پلاٹ واپس کرنے کی درخواست مسترد کردی۔خیال رہے 23 فروری کو وفاقی دارالحکومت کے خصوصی سیکٹرز میں وفاقی ملازمین اور ججز کے لیے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی (ایف جی ای ایچ اے) کے پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سرکاری الاٹیز نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ازخودنوٹس لیتے ہوئے سرکاری افسران کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخ کی تھی، آئین کے تحت ہائیکورٹ کو ازخود لینے کا اختیار ہے نہ ہی یہ عدالت پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخ کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ زمینوں کے حصول کے نقطے پر پہلے ہی اصول وضع کر چکی ہے، فیصلہ دیتے وقت ہائی کورٹ نے عدالت عظمیٰ کے وضع کردہ اصولوں کو مد نظر نہیں رکھا۔درخواست گزار الاٹیز نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے الاٹمنٹ بحال کرنے کی استدعا کی اور کہاکہ کیس سیکٹر ایف 14اور 15 کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کا نہیں تھا۔3 فروری 2022 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف جی ای ایچ اے کی پلاٹ اسکیم کو غیر آئینی اور عوامی مفاد کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست کے اثاثے صرف عوام کے مفاد میں استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…