اسلام آباد (آن لائن) وزیراعظم نے تحریک عدم اعتماد سے نمٹنے کے لیے متعدد تجاویز پر 6 سے 8 قریبی وزرا اور آئینی و قانونی ماہرین سے مشاورت کی ہے ،اٹارنی جنرل ،سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور آئینی و قانونی ماہرین نے ان تمام تجاویز کی مخالفت کر دی ۔ ذرائع نے بتایا کہ وزراء نے وزیر اعظم کو تحریک عدم اعتماد کی ناکامی سے متعلق
مختلف تجاویز دیں،وزرا نے ووٹنگ کا عمل متاثر کرنے ،منحرف ارکان کے گھروں میں داخل ہو کر دباو ڈالنے، سپیکر قومی اسمبلی کسی بھی بہانے قومی اسمبلی کی کاروائی ملتوی کرنے کی تجاویز دی ہیں ۔ وزراء کا مزید کہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی ووٹنگ کے دوران درست گنتی نہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، وزیراعظم نے ووٹنگ کے روز کارکنان کو اسلام آباد میں لانے کی ہدایت کر دی۔ اجلاس میں آئینی اداروں پر پی ٹی آئی کی حمایت کے لیے دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت کے خلاف سازش کرنے والوں پرآرٹیکل 6 کی کارروائی کی جائے۔آئینی و قانونی ماہرین، اٹارنی جنرل اور سپیکر اسد قیصر نے غیر قانونی قدم اٹھانے کی مخالفت کی ہے ۔ وزیراعظم نے سپیکر اور اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ جو کہہ رہا ہوں اس پر عملدرآمد کیا جائے، ایمرجنسی نافذ کرنے کی لیے بہانہ تلاش کیا جائے، تاکہ مزید وقت مل سکے۔ وزیراعظم نے صدرمملکت کو بھی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ہدایات بھیج دیں۔ وزیراعظم نے صدر پر دباو دیا ہے کہ شہباز شریف کے لیے اعتماد کا ووٹ جلد نہیں ہونا چاہیے۔ جبکہ نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے زیادہ سے زیادہ تاخیر کی جائے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ اگلا اسمبلی اجلاس عدم اعتماد کے ایک ماہ بعد بلایا جائے ۔ صدر نئے وزیراعظم کے انتخاب تک مجھے ہی کام جاری رکھنے کی ہدایت کرے۔